بھٹکل 19/نومبر (ایس او نیوز) دوچار دن قبل بھٹکل کے بیلکے میں مویشیوں چوروں کو عوام نے گھیرنے کی جو کوشش کی تھی اور جانوروں سے بھری انووا کار ضبط کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے، اس معاملے میں پولیس کی تحقیق سے یہ پتہ چلا ہے کہ اس کا ر کامالک اڈپی ضلع کے کاپو کا رہنے والا ہے۔
جنوبی کینرا اور اڈپی ضلع میں ایک عرصے سے مویشی چوری کے معاملات بڑھ گئے ہیں اور آئے دن کہیں نہ کہیں سے مویشی چوروں کو دھر دبوچنے اور موٹر گاڑیوں کے ساتھ جانور ضبط کیے جانے کی خبریں ملتی رہتی ہیں۔ ادھربھٹکل کے مضافات اور خاص کرکے بیلکے کے عوام کا کہنا ہے کہ یہاں بھی گزشتہ سال دو سال سے سڑک کنارے اور گھروں کے باڑے میں باندھے گئے جانورچرانے کے واقعات متعدد بار ہوچکے ہیں۔ جب بھی عوام اس طرح کی کوشش کو ناکام کرنے کے لئے آگے بڑھے ہیں تو مویشی چورتیز رفتار گاڑیاں لوگوں کے اوپرچڑھانے کی کوشش کرتے ہوئے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
14نومبر کی رات کو بیلکے پنچایت کے گورٹے میں چوری کیے گئے جانوروں سے بھری ہوئی انوواکار کوسڑک پر ایک درخت کا تنا ڈال کر روکنے میں عوام کامیاب ہوگئے۔مبینہ طور پر کار میں موجود افراد کار موقع پر ہی چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔اس کے بعد پولیس پہنچنے تک عوام نے اپنا پورا غصہ کار پر نکالااور اسے پوری طرح توڑ پھوڑ کر رکھ دیا۔کار کی تلاشی لینے پر کار کے اندر ایک دوسرے رجسٹریشن نمبروالی پلیٹ بھی دستیاب ہوئی تھی۔ پولیس نے کار کی ملکیت کے تعلق سے جب تحقیقات شروع کی تو پتہ چلا کہ اس کار کا مالک اڈپی ضلع کے کاپو کارہنے والا ایک شخص ہے جو سونے کے زیورات بنانے کا کام کرتا ہے۔ اس کے والد کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے اس نے پیسے کمانے کے لئے اپنی کار جان پہچان والے ایک شخص کو کرایے پر دیاتھا۔ پھر اس شخص نے یہ کار کس کے ہاتھوں میں دیا اس تعلق سے کار کے مالک کو علم نہیں ہے۔اپنی کار کرایے پر لے جانے والے شخص نے واپس نہیں لوٹائی تو کار کے مالک نے کاپو پولیس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کروائی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ اب پولیس دو ایک دن میں کار کے مالک کو تفتیش کے لئے بھٹکل پولیس اسٹیشن میں لانے والی ہے۔
بھٹکل اور اطراف کے علاقوں سے مویشی چوری کے واقعات میں جنوبی کینرا اور اڈپی کے لوگوں کے ملوث ہونے پر لوگوں کو حیرت ہورہی ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ گورٹے جیسے نیشنل ہائی وے دو تین کلو میٹر دوری پر اندرونی مضافاتی علاقے تک دوسرے ضلع سے چوروں کا داخلہ مقامی لوگوں کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ بیرونی چوروں کو مقامی چوروں کی طرف سے تعاون ملنے پر ہی ان علاقوں سے جانوروں کی اس طرح بے خوف ہوکرمویشی چوری کی وارداتیں انجام دی جارہی ہیں۔اس تعلق سے پولیس افسران کی طرف سے کوئی واضح بات بتائی نہیں جارہی ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی مویشی چوری کے اس جال کے تعلق سے تمام تفصیلات سامنے آنے کی توقع ہے۔