بھٹکل : شرالی پروگرام میں سوامی برہمانند کی تقریر کا خلاصہ - ریاستی سیاست کا شدھی کرن کرنے کے لئے سادھو سنت اتریں گے میدان میں ۔ رام راجیہ لانے کے لئے لڑیں گے انتخابات 

Source: S.O. News Service | Published on 20th April 2022, 2:05 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

شیرالی شاردا ہولے مندر کی تجدید کاری اور افتتاح نو کے موقع پر برہمانند سوامی نے وہاں پر موجود عوام کے علاوہ اسمبلی اسپیکر وشویشورا ہیگڈے کاگیری، موجودہ اور سابق اراکین اسمبلی اور سیاسی لیڈران سے خطاب کرتے ہوئے جو سیاسی باتیں کیں اس کا خلاصہ پیش خدمت ہے :

"مذہبی عقیدت و احترام کے مراکز لوگوں کے اندر تحریک و ترغیب پیدا کرنے کا سبب بننے چاہئیں ۔آج راجاوں کا دور نہیں رہا ہے ۔ اب ہم کاگیری (اسمبلی کے اسپیکر) یا کسی رکن اسمبلی کو راجا مانتے ہیں ۔ ان لوگوں کو چاہیے کہ اپنی پرجا کی دیکھ بھال اپنی اولاد کی طرح کریں ۔ یہ کام نہیں ہو رہا ہے ۔ میں ودھان سبھا کے اسپیکر کاگیری کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ تقریباً 8 لاکھ سادھو میرے عقیدت مندوں میں شامل ہیں ۔ ہم لوگ مہینے دو مہینے میں ایک مرتبہ بیٹھ کر سوچتے ہیں کہ ریاست کی صورتحال اپنی سمت کھو رہی ہے ۔ جب ہم اسمبلی کی کارروائی اور اسپیکر کی حالت دیکھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے مارکیٹ میں ہنگامہ چل رہا ہے ۔ ہمیں پتہ نہیں چلتا ہے کہ آئین نام کی کوئی چیز ہے یا نہیں ہے ۔ ریاست نام کا کوئی تصور ہے بھی یا نہیں ہے ۔ 

اس کا علاج یہ ہے کہ صورتحال میں بڑی تبدیلیاں لائی جائیں ۔ اس کے لئے اب ہم سنیاسی تیار ہوگئے ہیں ۔ ہمیں کچھ بھی نہیں چاہیے ۔ ہم سنیاسی ہیں ۔ اس کے لئے ہمیں آدتیہ ناتھ (یوگی) سے ترغیب و تحریک ملی ہے ۔ اس ترغیب کے تحت ہم لوگوں نے اتر ا کھنڈ میں بہت سی میٹنگس منعقد کی ہیں ۔ کاگیری صاحب ! ہم اس کا ابتدائی تجربہ بھٹکل میں کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں ۔ ہم 50 کے قریب سنت اب الیکشن میں کھڑے ہونے کے لئے تیار ہو گئے ہیں ۔ اس کا مقصد  لیجسلیچر (قانون سازی کی مجلس) کی صورتحال کو پوری طرح بدل کر رکھنا ہے ۔ آج ہمارے سیاسی لیڈروں کو لیجسلیچر اور آئین کیا ہے اس کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں ہے ۔

آج سیاست میں داخل ہونے کا مقصد فقط شہرت اور پیسہ کمانا اور عیش کرنا ہے ۔ جب قانون کی جانکاری نہ رکھنے والے ہی لیجسلیچر میں شامل ہوجائیں گے تو وہ قانون سازی کے حدود اور طریقہ کو کیسے سمجھ سکیں گے ۔ اس لئے قانون میں ترمیم ہونی چاہیے ۔ اگر کوئی ایم ایل اے بنتا ہے تو اس کا گریجویٹ یا پوسٹ گریجویٹ ہونا ضروری ہو ۔ کوئی منسٹر بنتا ہے تو اسے قانون کا ودھوان (پوری جانکاری رکھنے والا ، ماہر) ہونا چاہیے ۔ محض چوتھی اوردسویں کلاس پڑھے ہوئے لوگوں کو وزیر بنایا جائے گا تو وہ کیا پالیسیاں بنائے گا اور کس طرح پالیسیوں پر عمل کرے گا؟ یہ ممکن ہی نہیں ہے ۔ اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ ابتدائی طور پر آئندہ انتخاب میں بھٹکل سے برہمانند تجربہ کریں گے ۔ آپ کو ہماری انتخابی تشہیر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اس کے لئے ہمارے 5 لاکھ  ناگا سادھو آئیں گے ۔ اگر سنیل نائک ، منکال ، جے ڈی نائک ، آر این نائک انتخابی امیدوار ہونگے تو بھی میں سمجھتا ہوں کہ وہ میرے حق میں میدان سے پیچھے ہٹ جائیں گے ۔ 

ہم ایک نئے رام راجیہ کے تصور کے ساتھ نئے ادارے کو جنم دیں گے ۔ 5 لاکھ ناگا سادھو خود یہاں آ کر کرناٹک میں تشہیری مہم چلائیں گے ۔ کیونکہ ہم، آپ لوگوں سے بیزار آگئے ہیں ۔ آپ لوگوں کی اصلاح کرنا ممکن نہیں ہو رہا ہے ۔ بڑے دکھ سے کہہ رہا ہوں کہ آئین اور لیجسلیٹر کی مرمت کرنا ممکن نہیں ہو رہا ہے ۔  اسمبلی کے اسپیکر(کاگیری) کو میں یہ بات بتادوں کہ آپ کو ہمیں تنخواہ دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہمیں صرف راشن دیں گے ، کھانا دیں گے تو کافی ہے ۔ آپ کے ٹی اے ڈی اے کی بھی ہمیں ضرورت نہیں ہے ۔ ہم سنیاسی ہیں ۔ ہمیں پنشن دینے کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔ ہمارا تصور اور سوچ یہ ہے کہ حالات کی ترمیم  و اصلاح کرنا سناتن ہندو دھرم ہے ۔ لیکن اس وقت اصلاح کرنا ممکن نہیں ہو رہا ہے ۔ وہ لوگ (لیجسلیچر) جو کچھ بھی کرتے ہیں وہی درست ٹھہرتا ہے ۔ آپ انہیں بیرونی ممالک کے ٹور پر بھیجتے ہیں ۔ اس سے کچھ بھی فائدہ نہیں ہوتا ۔ دہلی جاتے ہیں ، امریکہ جاتے ہیں، وہاں پر ایک لاکھ روپے دو لاکھ روپے کرایہ والے روم میں قیام کرتے ہیں ۔ کیا سونے اور نیند پانے کے لئے 1 لاکھ روپے کرایہ والے کمرے کی آخر ضرورت کیا بھائی ؟ چار پانچ گھنٹے کی نیند کے لئے پانچ سو روپے کرایہ والا کمرہ کافی ہوتا ہے ۔ 50 روپے میں ہمیں کھانا مل جاتا ہے ۔ مگر سرکار کے پاس موجود عوام کا پیسہ جس طرح بے دریغ خرچ کیا جارہا ہے اسے دیکھ کر ہماری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں ۔ 

اب ہم نے کرناٹکا میں 50 سنیاسیوں کو سیاست کے لئے تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ میں دکھ کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہمیں سیاسی دلچسپی نہیں ہے لیکن لیجسلیچر کو آلودگی سے  کیسے  پاک و صاف کیا جا سکتا ہے اس پر کام کرنے کی خواہش ہے ۔ دیکھئے آج سب سے اعلیٰ مقام پر جوڈیشری (عدلیہ) ہے ۔ اس کے بعد لیجسلیچر ہے ۔ انتظامیہ ہے ۔ ہمارا مقصد ان سب کا ڈی سینٹرلائزیشن کرنا ہے ۔ کیا اس کا ڈی سینٹر لائزیشن ہو رہا ہے ؟ نہیں ہو رہا ہے ۔ الٹے سینٹرلائزیشن کیا جا رہا ہے ۔ آج ایک آئی اے ایس ، آئی پی ایس آفیسر کو ایک لیٹر لینے کے لئے عام آدمی کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا پڑتا ہے ۔ دستور سازی وقت جوڈیشری ، انتظامیہ اور لیجسلیچر وغیرہ کے اختیارات کو بالکل واضح کردیا گیا ہے ۔ ان آئینی حقوق کی خلاف ورزی پر سوال اٹھانے والی ایک باڈی ہونی چاہیے ۔ ججس پر مشتمل ایک نگراں کمیٹی ہر ایک تعلقہ میں ہونی چاہیے ۔ آپ کے منتخب اراکین اسمبلی کے لئے آپ کو ہر مہینے ایک ٹریننگ سیشن رکھنا چاہیے ۔ اسسٹنٹ کمشنروں اور تحصیلداروں کو آپ ٹریننگ دیتے ہو ۔ ان اراکین اسمبلی کو ٹریننگ کیوں نہیں دی جاتی ؟  ریٹائرڈ ججس ، ریٹائرڈ ججس کے ذریعے ان اراکین کو آئین  کے اطلاق اور تحفظ کے تعلق سے ٹریننگ دی جانی چاہیے ۔ کیونکہ یہ لوگ آئین کا سر جانتے ہیں نہ پیر ۔ بس آئین آئین کی رٹ لگاتے رہتے ہیں ۔ وہاں (اسمبلی میں) حکمراں پارٹی اور اپوزیشن ، میری پارٹی تمہاری پارٹی کے نام پر  پورا دن ہنگامہ آرائی کرتے ہیں اور پھر اس کے بعد ایوان کے گلیاروں میں ایک دوسرے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر باہر نکلتے ہیں اور کینٹین میں جا کر چائے نوشی کرتے ہیں ۔ یہ حال دیکھ کر ہم سنتوں کا دل دُکھتا ہے اور آنکھوں سے آنسو نکلتے ہیں ۔ 

ان سب حالات کے پیش نظر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری ریاستی سیاست کا شدھی کرن کیا جائے ۔ ہماری کوئی پارٹی نہیں ہے ۔  رام راجیہ یا سناتن ہندو دھرم کا تصور ہی ہماری پارٹی ہے ۔ مذہبی بنیادوں پر حکومت کے احیاء کا تصور ہے ۔ اس سوچ اور فکر سے کسی کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہر کسی کو یکساں حقوق حاصل ہونگے ۔ کسی کو یہ سوچ کر خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے کہ سوامی جی انتخاب لڑیں گے یا جیت جائیں گے تو یہاں سے ہم لوگوں کو بھگا دیں گے ۔ آئین میں  ہر ایک ذات اور نسل کو یکساں مواقع دئے گئے ہیں ۔ 

میں توقع رکھتا ہوں کہ کانگریس ہو یا بی جے پی کے سیاست دان ہوں سب ہماری اس سیاسی شدھی کرن کی سوچ کی حمایت کریں گے ۔ ہم اراکین اور وزیر بن کر آپ کی جو خواہشات ہیں وہ سب پوری کریں گے ۔ ہمیں کچھ بھی نہیں چاہیے ۔ آپ کو تنخواہ دی جاتی ہے ۔ ریٹائر ہونے پر تنخواہ ملتی ہے ۔ آپ کی تنخواہ بڑھانے کی جب بات ہوتی ہے تو بی جے پی اور کانگریس والے ایک ساتھ  ہاتھ اٹھا کر حمایت کرتے ہیں ۔ یہ آپ لوگوں کا کیا گٹھ جوڑ ہے یہ سمجھ  میں نہیں آتا ۔

آپ لوگ سوچ سکتے ہیں سوامی جی دھرم کے اجلاس میں سیاست کی بات کیوں کر رہے ہیں ۔ دھرم اور سیاست کو ایک ساتھ چلنا چاہیے ۔ آئین اور مذہب الگ نہیں ہے ۔ لیکن جب آئین مذہب سے ٹکرائے تو پھر مذہب کو افضل سمجھنا اور اس پر عمل کرنا چاہیے ۔ اسمبلیوں میں قانون کی ترمیم صحیح ہو یا غلط ، لیکن اراکین صرف ہاتھ اٹھا کر اسے منظور کردیتے ہیں ۔ دھرم میں ترمیم نہیں کی جا سکتی ۔ ہمارا دھرم ہمیشہ اسی طرح باقی رہنے والا ہے ۔  اس لئے مذہبی بیداری لانے کی مہم ایک ایک گھر تک چلائی جانی چاہیے ۔"

 

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

اتر کنڑا لوک سبھا سیٹ کے لئے میدان میں ہونگے 13 امیدوار

ضلع اتر کنڑا کی لوک سبھا سیٹ کے لئے پرچہ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ تک کسی بھی امیدوار نے اپنا پرچہ واپس نہیں لیا جس کے بعد قطعی فہرست کے مطابق جملہ 13 امیدوار مقابلے کے لئے میدان میں رہیں گے ۔  اس بات کی اطلاع  ڈسٹرکٹ الیکشن آفسر اور اُترکنڑاڈپٹی کمشنر گنگوبائی مانکر نے ...

بھٹکل سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے نوجوان کی نعش برآمد؛ سینکڑوں لوگ ہوئے جنازے میں شامل

  اتوار شام کو سوڈی گیدے سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے حافظ کاشف ندوی ابن اسماعیل رکن الدین کی نعش بالاخر رات کے آخری پہر قریب 4:20   کو سمندر سے برآمد کرلی گئی اور بھٹکل سرکاری اسپتال میں پوسٹ مارٹم و دیگر ضروری کاغذی کاروائیوں اور میت کی آخری رسومات وغیرہ  کے بعد صبح ...

کاروار کے قریب جوئیڈا کی کالی ندی میں غرق ہوکر ایک ہی خاندان کے چھ لوگوں کی موت؛ بچی کو بچانے کی کوشش میں دیگر لوگوں نے بھی گنوائی جان

چھوٹی بچی کوکالی ندی میں ڈوبنے سے بچانے کی کوشش میں ایک ہی خاندان کے چھ لوگ ایک کے بعد ایک غرق ہوکر جاں بحق ہوگئے، واردات کاروار سے قریب  80 کلو میٹر دور جوئیڈا  تعلقہ کے اکوڈا نامی دیہات میں اتوار شام کو پیش آئی۔

اتر کنڑا میں 3 مہینوں میں ہوا 13 ہزار ووٹرس کا اضافہ 

اتر کنڑا لوک سبھا حلقے میں الیکشن کے لئے ابھی بس چند دن رہ گئے ہیں اور اس انتخاب میں حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی قطعی فہرست تیار کر لی گئی ہے ، جس کے مطابق اس وقت اس حلقے میں 16.41 لاکھ ووٹرس موجود ہیں ۔

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...