’بھارت جوڑو یاترا‘ نے کئی معنوں میں لمبا راستہ طے کیا ہے

Source: S.O. News Service | Published on 20th November 2022, 11:18 PM | ملکی خبریں |

ممبئی،20؍نومبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) جب ہم نے 7 ستمبر کو یاترا شروع کی تو مختلف سوالات تھے، کیا روزانہ 25 کلومیٹر کا سفر کرنا ممکن ہے؟ کون ساتھ آنا پسند کرے گا؟ کیا لوگ ساتھ آنا پسند کریں گے؟ آج 60 دن کے سفر کے بعد، مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ وہ سوالات پیچھے رہ گئے ہیں۔ جیسا کہ ہمیں اسکول کے دنوں میں سکھایا جاتا تھا کہ جب آپ آگے بڑھتے ہیں تو صرف پاؤں ہی نہیں آگے بڑھتے بلکہ آپ کا دل، آپ کی ہمت، آپ کے ساتھ چلنے والے لوگ بھی آگے بڑھتے ہیں۔ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی کامیابی سے توقعات بڑھ گئی ہیں اور اس کہاوت کا صحیح مطلب ہم تک پہنچ رہا ہے۔

اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ سب آسان تھا۔ پچھلے 60 دن جسمانی طور پر تھکا دینے والے تھے لیکن ہم اس سے ابر گئے اور اس بات سے حیران ہیں کہ یہ دن کتنی جلدی گزر گئے۔ اس دوران میں نے ساتھی مسافروں سے بہت سی دوسری چیزیں سیکھی ہیں۔ یہ انسانی طرز عمل کے معاملہ میں ایک قسم کا کریش کورس رہا ہے۔

یاترا میں دو طرح کے لوگ ہیں ایک وہ جو براہ راست کانگریس پارٹی سے وابستہ ہیں اور دوسرے وہ جو براہ راست جڑے نہیں ہیں لیکن ہمارے ساتھ آئے ہیں۔ چھتوں پر کھڑے لوگ، دکانوں کے سامنے کھڑے لوگ، گاؤں کے داخلی راستوں پر کھڑے لوگ، اپنے موبائل پر ویڈیو بنا رہے لوگ- ان کی آنکھیں اور ان کے چہرے ہمیں محسوس کراتے ہیں کہ یہ سفر کتنا اہمیت کا حامل ہے۔ ہم ان چہروں کو پڑھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہمیں کتنے چیلنجوں پر قابو پانا ہے۔ ہم ایک نئی امید کے آثار دیکھ رہے ہیں۔

مثال کے طور پر ہمارے ساتھ آنے والی خواتین یاتریوں نے (یاد رکھیں وہ پارٹی کارکن نہیں ہیں) مہنگائی اور خاندان چلانے کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے بارے میں بات کی۔ نوجوانوں نے کم ہوتی ہوئی ملازمتوں اور روزگار میں بڑھتے ہوئے عدم تحفظ کی بات کی۔ فوج میں بھرتی کی تیاری کرنے والوں نے بھی بے روزگاری پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ یاترا جہاں سے بھی گزری مختلف مقامات پر کپاس، سویابین یا گنا اگانے والے کسانوں نے اپنی مختلف مشکلات بیان کیں۔ خواتین کی حفاظت، کسانوں کی بڑھتی ہوئی لاگت اور انہیں ملنے والی کم قیمت، مزدوروں کے لیے مناسب اجرت، نوجوانوں کے لیے روزگار اور مہنگائی- یہ تمام مسائل یاترا کے دوران ہمارے سامنے آئے۔

مین اسٹریم میڈیا میں یاترا کی خبروں کی کمی کے پیش نظر یہ خاص طور پر اہم ہے۔ ہم نے اس کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے اور ہم میں سے ہر ایک اپنے گھر جیسا محسوس کر رہا ہے، یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ملک نے سفر کے جذبے کو کتنی اچھی طرح سے سمجھا ہے۔ رپورٹنگ کی کمی نے اس کے اثرات کو متاثر نہیں کیا ہے اور اس بارے میں شکایت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس وقت کے بارے میں سوچیں جب ہمارے پاس ایک دوسرے سے بات چیت کرنے کے لیے موبائل فون یا سوشل میڈیا نہیں تھا۔ ہم نے اپنا پیغام عام کرنے کے لئے اس وقت بھی طریقہ نکالا تھا اور حیرت انگیز طور پر اس سفر کے ساتھ بھی ویسا ہی ہوا۔ اب ہر کوئی اس کے بارے میں کسی نہ کسی طریقے سے جانتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ واٹس ایپ فارورڈز اور اس سے آگے جو ٹی وی چینلز اور اخبارات دکھاتے یا پرنٹ کرتے ہیں، اس سے آگے ہمارا اندرونی مواصلاتی نظام اب بھی موجود ہے۔ جھونپڑیوں یا ٹاٹ پٹی والی چائے کی دکانوں، بسوں اور ٹرینوں میں، کھیتوں میں، دفاتر میں- ہر جگہ، کسی نہ کسی شکل میں، کسی نہ کسی دن، صبح یا شام، یہ بحث جاری ہے کہ بھارت جوڑو یاترا جاری ہے۔

اس کے اثرات پر ایک صحافی دوست نے مجھے فون کیا اور پوچھا کہ ہم نے ہندوستان کو کتنا متحد کیا ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ ہم کوئی درزی کی دکان نہیں چلا رہے، ہم یہ پیمائش کریں کہ دو میٹر کا اضافہ کیا ہے یا تین میٹر! پہلے اپنے آپ سے پوچھیں کہ ہم کتنے منقسم ہیں تبھی آپ سمجھیں گے کہ ہم کتنے قریب آئے ہیں۔ جب تک آپ یہ نہیں سمجھیں گے کہ ہم کتنے علیحدہ ہو گئے ہیں، آپ کو معلوم نہیں ہوگا کہ یہ یاترا کس طرح لوگوں کو یکجا کر رہی ہے۔ یاترا کو پارٹی سیاست کے لحاظ سے دیکھنا بہت معمولی بات ہے۔ یقیناً یاترا کا مقصد سیاسی بھی ہے لیکن یہ محض سیاسی نہیں ہے۔

ایک ایسے نوجوان کے بارے میں سوچیں جو سرکاری نوکری کی تیاری کر رہا ہے۔ اس کی امیدوں پر اس وقت پانی پھر جاتا ہے جب بھرتی کا عمل شروع نہیں ہوتا یا سوالیہ پرچہ لیک ہو جاتا ہے۔ اس بھارت جوڑو یاترا کا مقصد ایسے نوجوانوں میں امید پیدا کرنا ہے۔ اس کا مقصد ان خواتین کو امید، طاقت اور اخلاقی مدد فراہم کرنا بھی ہے جن کی عصمت دری کرنے والوں کو حکومتی احکامات پر رہا کیا جاتا ہے اور جن کی رہائی کا بہت سے لوگ جشن مناتے ہیں۔ ایسے اہم مسائل کو اجاگر کرنے میں کئی کامیابیوں کے ذریعے، آگے بڑھتے ہوئے، بھارت جوڑو یاترا اس بات کو یقینی بنائے گی کہ حکومت کو جوابدہ بنایا جائے۔

آپ ملک کے تمام لوگوں سے ٹیکس وصول کر رہے ہیں اور صرف اپنے دوستوں کی مدد کر رہے ہیں، یہ کام نہیں چلے گا۔ ملک کے لیے نعرے لگانے سے لیکن صرف اپنے دوستوں کی تجوریاں بھرنے سے نہیں چلے گا۔ ہم اس طرف بڑے پیمانے پر توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں جس کے لیے روزگار کی پالیسی میں تبدیلی لانی چاہیے۔ جہاں تک مہنگائی کا تعلق ہے، اگر حکومت اپنا کردار ادا نہ کرے اور سب کچھ بازار پر چھوڑ دے تو یہ کیسے چلے گی۔ اگر حکومت عوام کی ذمہ داری نہیں لیتی تو عوام حکومت کی ذمہ داری کیوں لیں؟

میڈیا کے ایک اور ساتھی نے پوچھا کہ کیا اس یاترا سے راہل جی کی شبیہ بہتر ہوگی؟ سوال خود ہی غلط ہے۔ اس یاترا نے ان کی شبیہ کو 'بہتر' نہیں کیا ہے، انہوں نے لوگوں کو سامنے حقیقی راہل گاندھی کو ظاہر کیا ہے- ایک حساس، خیال رکھنے والا، ذہین لیڈر جو لوگوں سے فوری اور آسانی سے جڑ جاتا ہے۔ وہ سب کو آرام دہ بناتا ہے، خواہ وہ عورت ہو یا بچہ یا بوڑھا، پڑھا لکھا ہو یا ناخواندہ۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔