بنگلورو کی خواتین اب بھی ”گلابی سارتھی“ سے واقف نہیں ہیں

Source: S.O. News Service | Published on 14th September 2019, 11:56 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،14؍ستمبر(ایس او نیوز) بنگلورو میٹرو پالیٹن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (بی ایم ٹی سی) نے اسی سال جون کے مہینہ میں خواتین کے تحفظ کے پیش نظر اور ان پر کی جانے والے کسی طرح کے ظلم یا ہراسانی سے متعلق شکایت درج کرانے اور فوری اس کے ازالہ کے لئے 25 خصوصی سواریاں جاری کی تھی جنہیں ”گلابی سارتھی“ کا نام دیا گیا، مگر خواتین صارفین اب بھی ان خدمات سے واقف نہیں ہیں اور اسی عرصہ میں اب تک بی ایم ٹی سی کو خواتین سے متعلق مسائل کی صرف 18 شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔شہر کی کئی خواتین صارفین ان خصوصی گاڑیوں کی شناخت بھی کر پائی ہیں، اور انہیں یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ اس کا مقصد کیا ہے اور کس طرح ان تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔عمومی کال سنٹر کے مفت فون نمبر (18004251663) کے علاوہ ان گاڑیوں کے متعلق شکایات درج کرانے کے لئے ایک خصوصی واٹس ایپ نمبر (7760991212) بھی جاری کیا گیا ہے، البتہ جن خواتین سے نامہ نگاروں نے ملاقات کی اور اس تعلق سے سوال کیا ان میں سے اکثر ان خدمات سے نا واقف تھیں اور وہ پہلی بار اس تعلق سے سن رہی تھیں۔ جب بی ایم ٹی سی کی گلابی سارتھی گاڑی کی تصویر دکھائی گئی توان میں اکثر نے اس کو گلابی ہوئسلہ (خواتین کے لئے مخصوص پولیس کی گاڑی) سمجھ رہی تھیں۔شہر کے ایک مشہور کالج میں بی ایس سی کی طالبہ اشونی کماری نے کہا کہ ”میں اس خدمت سے واقف نہیں ہوں، حکام کو چاہئے کہ وہ ان خدمات اور شکایت کے نمبرات کی بڑے پیمانہ پر تشہیر کریں۔مجھے ایسے کئی معاملات سے گزرنا پڑا ہے جب کنڈکٹر نے میرے باقی پیسے واپس نہیں لوٹائے یا پھر ڈرائیور نے گاڑی متعینہ مقام پر نہیں روکی۔ ہجوم کے موقع پر مرد، اس کا فائدہ اٹھا کر غلط انداز میں ہمیں چھونے کی کوشش بھی کر تے ہیں، بسوں میں کیمرے لگانے کے ساتھ ہی انہیں چاہئے کہ ان کے فوٹیج کا وقفہ وقفہ سے جائزہ بھی لیتے رہیں، ورنہ کیمرے لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا“۔شاردا جو اپنی کام کی جگہ پہنچنے کے لئے بی ایم ٹی سی کا استعمال کرتی ہیں نے کہا کہ ”مجھے سارتھی گاڑیوں کا کوئی علم نہیں تھا، حکام کو چاہئے کہ وہ مجسٹک جیسے بڑے بس اڈوں پر ڈسپلے بورڈ کے ذریعہ اس کے واٹس ایپ نمبر کی تشہیر کریں اور بی ایم ٹی سی صارفین کے درمیان دستی پرچے تقسیم کرنے کے ذریعہ بھی اس سلسلہ میں عوام کے درمیان معلومات کو عام کیا جانا چاہئے“۔ دوسری بے شمار خواتین بھی جو روزانہ بی ایم ٹی سی بس کا استعمال کرتی ہیں، اسی طرح کا جواب دے رہی تھیں، جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ گلابی سارتھی نامی خصوصی بس خدمات سے واقف ہیں اور کسی طرح پریشانی کے موقع پر کس طرح سے شکایات درج کرائی جا سکتی ہیں؟ واضح رہے کہ سارتھی گاڑیاں نہ صرف بی ایم ٹی سی کی بس ڈپوؤں میں بلکہ سڑک پر بھی بی ایم ٹی سی بسوں کی مختلف رخوں پر گھومتی ہوئی مل جاتی ہیں۔ان تک براہ راست بھی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے یا پھر جہاں وہ نظر نہیں آرہی ہیں وہاں فون کال، واٹس ایپ، ٹوئیٹر، ای میل، موبائل ایپ اور ای جنااسپندنا وغیرہ کے ذریعہ بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔کیمپے گوڈا بس اڈہ مجسٹک اور ایشونتپور کے بس اڈہ پر کچھ نامہ نگاروں نے سارتھی کے دو افسران سے ملاقات کی اور جب ان سے بات کی گئی تو انہوں نے شکایت کی کہ انہیں اب تک خواتین مسافروں کی ہراسانی کے سلسلہ میں کوئی بڑی شکایت نہیں ملی ہے۔ایک سارتھی گاڑی میں ٹریفک کنٹرولر مہا دیویا نے بتایا کہ ”ہم بنشنکری سے گورا رنٹے پالیہ کے درمیان گشت کرتے ہیں اور اس دوران کئی چھوٹے بس اڈوں میں سے گزرتے ہیں اور کہیں کہیں کچھ دیر کے لئے رک بھی جاتے ہیں، ہمیں کہیں سے بھی کوئی جنسی ہراسانی کی شکایت اب تک نہیں ملی ہے“۔بی ایم ٹی سی کے افسرسے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ”شہر کے مختلف بس اڈوں پر گلابی سارتھی کے ہم کال سنٹر نمبر اور واٹس ایپ نمبر کی تشہیر کریں گے، البتہ کال سنٹر کا نمبر بی ایم ٹی سی کی ہر ایک بس میں لگایا گیا ہے“۔

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

بی جے پی نے باغی لیڈر ایشورپا کو 6 سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا

  کرناٹک میں آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے بی جے پی کے باغی لیڈر کے ایس ایشورپا کو پارٹی نے 6 سال کے لئے معطل کر دیا۔ زیر بحث شیوموگا لوک سبھا سیٹ سے اپنی نامزدگی واپس نہیں لینے کے ایشورپا کے فیصلے کے بعد بی جے پی کی تادیبی کمیٹی نے اس تعلق سے ایک حکم جاری کر دیا۔ ...

ہبلی: سی او ڈی کرے گی نیہا مرڈر کیس کی تحقیقات؛ ہبلی، دھارواڑ کے مسلم رہنماوں نے کی قتل کی مذمت

ہبلی میں ہوئے کالج طالبہ نیہا قتل معاملے کو بی جے پی کی طرف سے سیاسی مفادات کے لئے انتہائی منفی انداز میں پیش کرنے کی مہم پر قابو پانے کے لئے وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے اعلان کیا ہے کہ قتل کے اس معاملے کی مکمل تحقیقات سی او ڈی کے ذریعے کروائی جائے گی اور تیز رفتاری کے ساتھ شنوائی کے ...

کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ

لوک سبھا انتخابات 2024: کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار پر لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔ پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ معاملہ کانگریس لیڈر شیوکمار کے ایک ویڈیو سے جڑا ہے۔ ویڈیو میں، وہ مبینہ طور پر ...