اہانتِ مذہب اور پولیس کی لاپروائی بنگلورو میں بدامنی کا سبب: ایس ڈی پی آئی

Source: S.O. News Service | Published on 13th August 2020, 11:00 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،13؍اگست(ایس او نیوز؍پر یس ریلیز) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے ریاستی جنرل سکریٹری عبدالحنان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل بنگلور کے ڈی جے ہلی میں ہونے والی پولیس فائرنگ اور توہین مذہب اسلام اور بدامنی کے الزام میں ایک شخص کو پکڑنے میں پولیس کی ناکامی کی پارٹی شدید مذمت کرتی ہے۔

عبدالحنان نے مزید بتا یا کہ کانگریس کے مقامی ایم ایل اے اکھنڈ سرینواس کا بھانجہ نوین کچھ عرصے سے مسلمانوں کی بے حرمتی کرتے ہوئے سماجی ویب سائٹس پر پوسٹ ڈال رہا تھا اور پیغمبر ؐ کی توہین آمیز تصاویر اور مضامین شائع کیا تھا۔ اس کے متعلق جب ڈی جے ہلی کے اسٹیشن میں شکایت درج کرنے اور نوین کوگرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا تو پولیس افسر اور اے سی پی نے 2گھنٹے انتظار کرنے کیلئے کہا، اس کی وجہ سے پہلے ہی مشتعل ہجوم اسٹیشن پر جمع ہوگیا اور تناؤ کا ماحول پیدا ہوگیا۔

عبدالحنان نے اس بات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس افسران نے ذمہ داری سے کام لیا ہوتا تو اس واقعہ سے بچاجاسکتا تھا۔ اسی طرح عوامی غم و غصہ بدا منی میں تبدیل ہونے پر بھی ایس ڈی پی آئی شدید افسوس ظاہر کرتی ہے۔ اس سے قبل آ صف نامی نوجوان کے ایم ایل اے اکھنڈ سرینواس مورتی کے بارے میں سماجی ویب سائٹ پر تبصرہ کرنے پرپولیس شکایت درج کرنے کے صرف 10منٹ میں حکام نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔ لیکن یہاں پر مقامی برادری مشتعل ہونے کے باوجود پولیس کے امتیازی سلوک اور لاپروائی کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ مظاہرین کے سینے پر پولیس کی فائرنگ کے بعد تین قیمتی جانیں قربان ہوگئی ہیں۔

عبدالحنان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پولیس کے کچھ ایسے افسران جو لوگوں کے جذبات پر مجروح کرنے والے مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے میں ہچکچاتے ہیں انہی افسران کی وجہ سے ایسی ناگوار صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ بدامنی کی صورتحال میں لوگوں کو پرسکون کرنے کیلئے مقامی پولیس اور مقامی علماء کے ساتھ تعاون کرنے والے ایس ڈی پی آئی کے مقامی رہنماؤں کی گرفتاری اور اس واقعہ کی ذمہ داری ان کے سر ڈالنے کی پولیس کی کارروائی بھی قابل مذمت ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...