بنگلورو میں تشدد، پولیس فائرنگ میں 3؍ ہلاک، متعدد زخمی، کرفیو نافذ
بنگلورو،13؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) بنگلورو میں فیس بک پر نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی آمیز پوسٹ کے سبب پھوٹ پڑنے والے تشدد کے بعد پولیس نے کم از کم 110؍ افراد کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ فساد میں ملوث 145؍ افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔اس کے ساتھ ہی اس نوجوان کو بھی گرفتار کرلیاگیا ہے جس کے اہانت آمیز پوسٹ کی وجہ سے شہر کے امن کو نقصان پہنچا۔ مذکورہ نوجوان کانگریس کے رکن اسمبلی اکھنڈ سری نواس مورتی کا بھتیجا ہے۔ تشدد کے دوران ایم ایل اے کی رہائش گاہ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ حکومت نے تشدد کو منصوبہ بند قرار دیتے ہوئے مجسٹریٹ کے ذریعہ جانچ کا حکم دیدیا ہے جبکہ یدی یورپا سرکار نے فساد پھیلانے والوں سے سرکاری املاک کو پہنچنے والے نقصان کی یوپی کی طرز پر بھرپائی کروانے کی دھمکی دی ہے۔
پولیس کی فائرنگ میں 3؍ جاں بحق: بنگلورو کے پولیس کمشنر کمل پنت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’’(پولیس فائرنگ میں ) 3؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ پلکیش نگر میں فساد پھیلانے کے الزام میں110؍ افراد کو گرفتار کیاگیا ہے۔ منگل کی رات پھوٹ پڑنے والے اس تشدد میں 50؍پولیس ا ہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جن میں کئی اعلیٰ پولیس افسران شام ہیں۔ تشدد پر آمادہ ہجوم نے پولیس کی متعدد گاڑیاں نذر آتش کر دیں۔پلکیشی نگر کے رکن اسمبلی اکھنڈ سری نواس مورتی کی رہائش گاہ اور ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن ان عمارتوں میں شامل ہیں جنہیں ہجوم نے نشانہ بنایا۔ بڑی تعداد میں گاڑیاں نذر آتش کی گئی ہیں۔
وزیر محصولات نے مظاہرین کو ’’غدار‘‘ قراردیا: وزیر محصولات نے کانگریس کے رکن اسمبلی سری نواس مورتی سے ان کے دفتر پر ملاقات کرنے کے بعد حملہ آوروں کو ’’غدار‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جس طرح سے فساد ہوا ہے وہ ظاہر کررہا ہے کہ یہ منصوبہ بند تھا اور اسے شہر کے دوسرے علاقوں میں بھی پھیلانے کا منصوبہ تھا۔ وزیر کے مطابق ایم ایل اے کی رہائش گاہ کو نقصان پہنچا ہےا ور زیورات لوٹ لئے گئے ہیں۔
بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کا خطرہ: متاثرہ علاقے میں کرفیو نافذ کردیاگیا ہے۔ پولیس نے فساد کے الزام میں خبر لکھے جانے تک 110؍ افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ 145؍ افراد کی شناخت کی گئی ہے۔ مسلم علاقوں میں پولیس کے ذریعہ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہاہے۔
مظاہرین سے ہرجانہ وصولنے کی دھمکی : ریاستی وزیر داخلہ بسو راج بومائی کے مطابق جانچ قومی حقوق انسانی کمیشن کے رہنما خطوط کے مطابق ہوگی اور سرکاری املاک کو پہنچنے والے نقصان کی بھرپائی تشدد کے ان ذمہ داروں سے کروائی جائے گی جن کی شناخت پولیس کریگی۔
تشدد کے دوران مسلمانوں نے انسانی زنجیر بنا کر مندر کی حفاظت کی: بنگلورو میں منگل کی رات جب تشدداپنے عروج پر تھامسلم نوجوانوں کے ایک گروپ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان کے علاقے میں واقع مندر کو کوئی نقصان نہ پہنچاسکے۔اس کیلئے انہوں نے نہ صرف انسانی زنجیر بنا کر مندر کی حفاظت کی بلکہ اس واقعہ کے ویڈیو میں سنا جاسکتاہے کہ وہ احتجاج کرنے والوں کو مندر سے دور رہنے کی تلقین کررہے ہیں۔ انسانی زنجیر میں شامل ایک نوجوان کے مطابق’’ہم نے یہ ہیومن چین اس لئے بنائی تا کہ لوگوںکو یہ پیغام دے سکیں کہ ہم یہاں سب کیلئے موجود ہیں۔‘‘اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ ہم ایک بار پھر یہ بھی واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ایسے لوگوں کو قبول نہیں کریں گےجو آر ایس ایس کے نظریات کو لوگوں پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ‘‘ مذکورہ نوجوان نے بتایا کہ ’’ہم سب یہاں مل جل کر رہتے ہیں۔ ہم کسی شخص یا مذہب کے خلاف نہیں لڑ لڑ رہے ہیں۔ ہم صرف انصاف کے خواہاں ہیں۔ ایم ایل اے سرینواس مورتی کے بھانجے نے ہمارے نبیؐ کی شان میں گستاخی کی ہے جسے ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے۔ ‘‘ نوجوان کے مطابق’’ اس سے پہلے بھی کئی بار ایسا ہوا ہے۔ ہم اس مندر کا احترام کرتے ہیں ، ہم ہندوؤں کا احترام کرتے ہیں لیکن ہم ان لوگوں کے خلاف ہیں جو ہمارے خلاف انتہا پسندانہ نظریات رکھتے ہیں۔‘‘