بنگلورو : نصابی کتابوں کی جائزہ کمیٹی برخاست کرکے سابقہ نصاب بحال کرنے قلمکاروں ، دانشوروں اور ماہرین تعلیم کا مطالبہ

بنگلورو 26 / مئی (ایس او نیوز) مشہور و معروف قلمکاروں ، دانشوروں اور ماہرین تعلیم نے بیک آواز مطالبہ کیا ہے کہ روہیت چکرتیرتھا کی قیادت میں نصابی کتابوں کا جائزہ لینے اور رد وبدل کرنے کے لئے جو کمیٹی بنائی گئی ہے اسے برخاست کیا جائے اور سابقہ نصاب کو بحال کیا جائے ۔
بدھ کے دن بنگلورو میں نصابی کتابوں میں ہورہی تبدیلیوں کا جائزہ لینے اور نصاب کے زعفرانی کرن سے درپیش صورت حال پر غور وخوض کے لئے ممتاز دانشوروں ، قلمکاروں اور ماہرین کا تعلیم کا ایک اجلاس گاندھی بھون کے ہال میں منعقد ہوا جس میں متفقہ طور پر یہ رائے سامنے آئی کہ حال ہی میں ترمیم کیا گیا نصاب کسی بھی حالت میں جاری نہیں رہنا چاہیے ۔ اور پچھلے اسباق والا نصاب ہی بحال کیا جانا چاہیے ۔
میٹنگ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کووڈ کی وجہ سے پچھلے دو سال سے طلبہ کا بھاری تعلیمی نقصان ہوا ہے ۔ ایسی حالت میں کتابوں میں ترمیم و رد و بدل کرکے مزید نقصان پہنچانے کا کام نہ کیا جائے بلکہ امسال نصاب کی پچھلی حالت کو ہی برقرار رکھتے ہوئے تعلیم کا سلسلہ آگے بڑھایا جائے ۔ اس کے علاوہ سماجی ادارے اور ماہرین تعلیم بھی اپنی ذمہ داریاں سمجھتے ہوئے نصابی جائزہ کمیٹی کی اہلیت اور ضرورت پر مختلف طریقوں سے آواز اٹھائیں ۔ بلا ضرورت نصاب کی ترمیم اور جائزہ لینے کا موقع فراہم کرنے والے وزیر تعلیم بی سی ناگیش کو برخاست کیا جائے ۔
حاضرین میں شامل دانشور اور ماہر تعلیم نرنجنارادھیا کا کہنا تھا کہ نصابی کتابوں میں اس وقت جو تبدیلیاں کی گئی ہیں وہ صرف ایک "ٹیسٹ ڈوز" ہے اور اگر عوام اس پر خاموش رہے تو پھر اگلا قدم آئین ہند کی بنیادیں اکھاڑنے والا "ہندو راشٹر" کا فُل ڈوز" دیا جائے گا ۔
میٹنگ کے دوران حاضرین نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ نصابی کتابوں پر نظر ثانی کرنے اور اس کا جائزہ لینے کے بعد ازسر نو تشکیل و ترتیب کے لئے آئینی نکات کو حقیقی معنوں میں سمجھنے والے ، جہموری اقدار پر پورا یقین رکھنے والے ، سماجی عدل و مساوات اور مختلف النوع ثقافتوں پر یقین رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے ۔