خواتین ہنگامی حالات میں بنگلورو پولیس کے ایپ سے بھی استفادہ کر سکتی ہیں
بنگلورو،7/دسمبر(ایس او نیوز) شہر گلستاں میں پولیس کی مدد تو حقیقتاً لوگوں کے انگلیوں کی پوروں پر ہی تھی مگر بنگلور کے عوام نے اس جانب کبھی توجہ ہی نہیں دی۔پانچ چھ سال قبل ہی بنگلور پولیس ایپ میں ایک خوف کا بٹن لگایا گیا تھا جس پر انگلی رکھتے ہی ہنگامی حالات میں جس جگہ آپ کھڑے ہوئے ہیں اس کی نشاندہی جی پی ایس لوکیشن کے ذریعہ پولیس تک فوراً پہنچ جاتی ہے لیکن اس بات کا علم زیادہ ترلوگوں کو نہیں ہو سکا، اس لئے کہ اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے والے ہی بہت کم رہے ہیں۔اسی لئے دو سال قبل شہر میں لوگوں کے تحفظ کے سلسلہ میں بڑھتی ہوئی فکرمندی کے درمیان پولیس نے اس سہولت کو ایک مستقل ایپ ہی کی شکل میں دوبارہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا اور سابقہ غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے پولیس نے اس ایپ سے متعلق عوامی بیداری پیدا کرنے اور اس کی جانکاری کو عام کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر سوشیل میڈیا میں اپنی موجود گی کو استعمال کرتے ہوئے اس کی خوب تشہیر کی تھی مگر اس کے باوجود بھی زیادہ تر لوگ اس جانب متوجہ نہیں ہو سکے ہیں۔واضح رہے کہ بنگلور سٹی پولیس ایپ کے ایک حصہ کے طور پر پینک بٹن کا اجراء سال 2013میں عمل میں آیا تھا، لیکن بعد میں سال 2017 میں اس کو ایک دوسرے ہی مربوط انداز میں فراہم کیا گیا تھا۔بنگلور پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ”جب بھی کوئی شخص اس بٹن کو دباتا ہے تو فوراً پولیس کمانڈ سنٹر کو ایک چوکسی پیغام مل جاتا ہے، یہ ایپ متاثرہ فرد کے مقام کی نشاندہی بھی جی پی ایس لوکیشن کے ذریعہ کر دیتا ہے۔چونکہ شہر میں گشت کرنے والی تمام پولیس سواریوں کو بھی جی پی ایس کے ذریعہ نشان زد کیا جا سکتا ہے، متاثرہ شخص سے قریب ترین پولیس سواری سے رابطہ کرکے اسے فوراً متاثرہ شخص کے پاس روانہ کر دیا جاتا ہے، اس تمام کارروائی کی نگرانی ایک ذمہ دار پولیس افسر کے ذمہ کی گئی ہے“۔اس سے پہلے ایپ میں اس سہولت کو صرف کچھ ہی مرتبہ استعمال کیا گیا تھا، اس کے لئے ایک وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ایپ میں اس سہولت کو دیکھنا بھی مشکل ہو تاتھا، اسی لئے بعد میں اس سہولت کو ایک مستقل ایپ کی شکل میں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ملک کے موجودہ حالات میں جہاں خواتین کے تحفظ کو لے کر کافی فکر مندی کا اظہار کیا جا رہا ہے بنگلور شہر کے اعلیٰ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ یہاں ہنگامی حالات میں متاثرہ خواتین تک فوری پولیس امداد پہنچانے کے سلسلہ میں کافی عمدہ انتظامات پہلے سے موجود ہیں اور اگر متاثرہ خواتین ان سہولیات سے استفادہ کرتی ہیں تو حالات کافی حد تک تبدیل ہو سکتے ہیں۔