میڈیکل کالج میں سیٹ دلانے کے نام پر فراڈ۔ کروڑوں روپوں کا دھوکہ

Source: S.O. News Service | Published on 19th October 2019, 1:41 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو19/اکتوبر (ایس او نیوز)میڈیکل کالجوں میں داخلے کے خواہشمندوں کے لئے اکثر دو طرفہ مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک طرف نجی میڈیکل کالج ہوتے ہیں جو منیجمنٹ کوٹا کے تحت سیٹیں انتہائی بھاری قیمتوں پر فروخت کرتے ہیں، تو دوسری طرف وہ دھوکے باز ہوتے ہیں جو چور دروازے سے نامور میڈیکل کالجوں میں داخلہ دلوانے کے نام پر لوگوں سے لاکھوں روپوں کا چونا لگادیتے ہیں۔ایسے دھوکے بازوں کے جال میں پھنس کر ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھنے والے طلبہ اور ان کے والدین مایوسی سے ہاتھ ملنے کے واقعات دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔

عام طورپر پہلے سی ای ٹی امتحان کے بعد یا پھر اب جو نیٹ امتحانات ہوتے ہیں ان کے ختم ہوتے ہی جون مہینے میں یہ دونوں قسم کے جال سے وابستہ پیادے سرگرم ہوجاتے ہیں، اور اکتوبر تک جتنی بھی کمائی کرنا وہ پوری کرلیتے ہیں، جو کہ کروڑوں روپے ہوتی ہے۔اور دھوکے بازی کا شکار افراد ہاتھ مَلتے رہ جاتے ہیں۔

امسال ریاستی راجدھانی بنگلورو میں ہی ایک سو سے زائد ایسے جعلسازی کے معاملات پیش آئے ہیں۔گزشتہ ایک ہفتے کے اندر کبن پارک، کے جی ہلّی اور ویویک نگر پولیس اسٹیشنوں میں تین ایسے معاملات درج کیے گئے ہیں۔جس میں میڈیکل کالج میں سیٹ دلانے کے نام پر 75لاکھ روپوں کا دھوکہ دیا گیا ہے۔ان معاملات میں ملوث دھوکے بازوں کے تعلق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ شمالی ہندوستان کے رہنے والے ہیں۔

 میڈیکل کالجوں میں سیٹ دلانے والے دھوکے بازوں ٹولیاں عام طور پر نیٹ امتحان کے نتائج ظاہر ہوتے ہی کستوربا روڈ، ایم جی روڈ، جئے نگر، جے پی نگر جیسے پوش علاقوں میں بڑے بڑے کمرشیل کامپلیکس میں ہائی فائی طریقے پر اپنے دفاتر کھولتے ہیں۔کوچنگ سینٹروں سے میڈیکل سیٹ کے خواہشمندوں کے فون نمبر حاصل کرکے ان سے رابطہ قائم کرتے ہیں۔پھر انہیں بنگلورو اور ریاست کے دیگر مقامات پر موجود مختلف میڈیکل کالجوں میں سیٹ دلانے کا لالچ دے کران سے رقم اینٹھنے کا دھندا چلاتے ہیں۔

بتایاجاتا ہے کہ ابتدا میں یہ دھوکے باز ایک سیٹ کے لئے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ پھر بھاؤتاؤ کرنے پر فی کس 60لاکھ روپوں پر بات پکی کرلیتے ہیں۔عموماً یہ سودا فون پر ہی بات چیت کے ذریعے طے ہوتا ہے۔رقم نقدی کی شکل میں ادا کرنے کی مانگ رکھی جاتی ہے۔اگر پارٹی اس پر راضی نہیں ہوتی تو پھر چیک یا دوسرے ذریعے سے بھی رقم قبول کی جاتی ہے۔خواہشمند طلبہ اور والدین کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے انہیں اپنے شاندار دفتروں میں بلاکر ان کی خوب میزبانی کرتے ہیں۔پھر مختلف مرحلوں میں مختلف بہانوں سے رقم وصول کرنے کے بعد اچانک راتوں رات دفتروں کو تالا لگا کر رفو چکر ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد ان کے موبائل فون سوئچ آف ہوجاتے ہیں۔

 پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ دھوکہ کھانے والے کچھ لوگ پولیس اسٹیشن جاکر شکایت درج کرواتے ہیں تو کچھ لوگ پیسہ واپس ملنے یا پھر آئندہ سال سیٹ ملنے کی امید میں بیٹھے رہ جاتے ہیں۔اور کچھ رئیس افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی ہزیمت چھپانے کے لئے کسی کو کچھ بتائے بغیر خاموش رہ جاتے ہیں۔اورجو کالا دھن رکھتے ہیں وہ تو اپنی زبان بند رکھنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔اس طرح ہر سال جب میڈیکل کالجوں میں داخلے کا موسم شروع ہوتا ہے تو پھر دھوکے بازوں کی سرگرمیاں مسلسل جاری رہتی ہیں۔ سچ ہے کہ جب دھوکہ کھانے والے موجود ہونگے تو پھر دھوکہ دینے والوں آبادی میں اضافہ ہوتا ہی رہے گا۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...