بنگلورو : ہائی کورٹ نے لگائی 'ڈیمڈ فاریسٹ' کی زمرہ بندی پر لگام - چوپٹ ہوا ریاستی حکومت کا منصوبہ
بنگلورو ،27؍جون (ایس او نیوز) ریاستی حکومت نے جنگلاتی زمین کو دو حصوں میں تقسیم کیا تھا اورایک حصے کو رہائشی مقاصد اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کے مقصد سے "ڈیمڈ فاریسٹ" کا نام دیا تھا ۔ لیکن ریاستی ہائی کورٹ نے حکومت کے اس "ڈیمڈ فاریسٹ" کے تصور کو ہی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحفظ جنگلات قانون 1980 میں "ڈیمڈ فاریسٹ" جیسی کوئی چیز ہے ہی نہیں اور ایسی زمرہ بندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔
چیف جسٹس ریتو راج اوستی اور جسٹس اشوک کینگی پر مشتمل کرناٹکا ہائی کورٹ کی ڈیویژن بینچ نے چکمگلورو کے ڈی ایم دیوے گوڈا کی عرضی پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا ہے ۔ بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 2019 میں دھن راج بمقابلہ ریاست معاملہ میں "ڈیمڈ فاریسٹ" کے موضوع پر ہائی کورٹ کی ڈیویژن بینچ بالکل واضح فیصلہ دے چکی ہے ۔ اب اس کی مزید تشریح کی ضرورت نہیں ہے ۔ سابقہ فیصلہ کے مطابق "جنگل" اور "جنگلاتی زمین" کی اصطلاح قانون میں موجود ہے ۔ لیکن "ڈیمڈ فاریسٹ" کی بات قانون میں کہیں بھی درج نہیں ہے ۔ اور جو چیز قوانین و ضوابط کے برخلاف ہے اس کو درست قرار نہیں دیا جائے گا ۔
ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ حکومت کے اس مجوزہ منصوبہ پرروک لگانے والا ہے جس کے تحت 9 لاکھ 94ہزار ہیکٹر جنگلاتی علاقہ کو "ڈیمڈ فاریسٹ" کے زمرے میں ڈال دیا تھا ۔ اس میں سے 3 لاکھ 30 ہزار ہیکٹر زمین کو محکمہ جنگلات کو سونپتے ہوئے بقیہ 6 لاکھ 60 ہزار ہیکٹر "ڈیمڈ فاریسٹ" کا علاقہ ریوینیو ڈپارٹمنٹ کی تحویل میں دیتے ہوئے رہائشی ، کان کنی، بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور دیگر تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کا پروگرام بنایا تھا اور ریونینو ڈپارٹمنٹ کو ہدایت جاری کی تھی کہ "ڈیمڈ فاریسٹ" کے زمرے میں شامل زمین پر جو لوگ زراعت اور رہائشی مکانات وغیرہ تعمیر کر چکے ہیں انہیں اس زمین کے مالکانہ حقوق دئے جائیں ۔ تاکہ پچھلے کچھ برسوں سے چل رہا "ڈیمڈ فاریسٹ" تنازع کا ختم ہو سکے ۔ مگر ہائی کورٹ کے تازہ فیصلہ کے پس منظر میں حکومت کا منصوبہ چوپٹ ہوتا نظر آرہا ہے ۔