بنگلورو: فلسطین یکجہتی تقریبات کے منتظمین کی ہراسانی پر پولیس کمشنر سے شکایت
بنگلورو ،27/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے مختلف تقریبات کے انعقاد کے دوران بنگلورو شہر کی پولیس کی جانب سے منتظمین کے ہراسانی کے الزامات کے بعد، بنگلورو فار جسٹس اینڈ پیس کے اراکین نے جمعرات کو پولیس کمشنر سے ملاقات کی اور اپنی شکایت درج کروائی۔ انہوں نے اس مسئلے کے حوالے سے کمشنر اور کرناٹک کے وزیر داخلہ کے نام ایک خط بھی پیش کیا، جس پر 194 افراد کے دستخط موجود ہیں۔ اس اقدام کا مقصد پولیس کے رویے کے خلاف آواز اٹھانا اور یکجہتی کی تقریبات کو محفوظ طور پر منعقد کرنے کی اجازت حاصل کرنا ہے۔
خط میں گزشتہ ایک سال کے دوران وقوع پذیر ہوئے ایسے ۱۲ واقعات کا تذکرہ کیا گیا ہے جن میں پولیس اہلکاروں نے کارکنوں، طلبہ اور شہریوں کو ہراساں کیا۔ اس طرح کی تازہ ترین مثال گزشتہ روز پیش آئی، جب ایک طلبہ تنظیم کلیکٹیو بنگلور نے فلسطین پر فلم کی نمائش اور بحث کے متعلق ایک پوسٹر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا۔ پوسٹر میں مقام کا ذکر نہ ہونے کے باوجود پولیس نے طلبہ منتظمین کو طلب کیا اور انہیں ہراساں کیا۔
کارکنوں نے سینئر پولیس افسر کو بتایا کہ پولیس نہ صرف ایسی تقریبات کے منتظمین کو ہراساں کر رہی ہے بلکہ پنڈال مالکان کو بلا کر انہیں بھی فلسطین سے متعلق تقریبات منسوخ کرنے کیلئے دھمکی دے رہی ہے۔ تنظیم نے مزید بتایا کہ کہ جب خاص طور پر فلسطین سے متعلق کوئی سرگرمی ہو تو پولیس حکام غیر تحریری قوانین کا حوالہ دے رہے ہیں۔
خط میں تنظیم نے مطالبہ کیا کہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرین اور منتظمین کو ہراساں کرنے، پولیس کی طاقت کے غلط استعمال اور تشدد کے واقعات کی فوری تحقیقات کی جائے اور پرامن احتجاج کرنے یا کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے پر کارکنوں اور شہریوں کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لی جائے۔
خط میں وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کرناٹک حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق اور بنگلور کے شہریوں کے جمہوری حقوق کی مکمل حمایت کا اعلان کریں۔
پولیس کمشنر نے یقین دہانی کروائی کہ وہ اس خط میں درج تفصیلی واقعات کی جانچ کریں گے تاکہ ان کی تصدیق کی جاسکے۔