دہلی،مہاراشٹرااوربہارتک پہنچی بنگال کی آگ! 140ڈاکٹر مستعفی ممتا سے معافی کا مطالبہ -بی جے پی پر فرقہ وارانہ رنگ دینے کا وزیراعلیٰ کا الزام
کولکتہ،15؍جون(ایس او نیوز؍ایجنسی) لوک سبھا انتخابات کے بعد مغربی بنگال میں بھڑکے تشدد نے اب الگ رخ اختیارکرلیا ہے - روز بروز وزیراعلیٰ ممتابنرجی کیلئے مشکلات بڑھتی ہی جارہی ہیں - جے شری رام اور جے سیارام کے نعرے کے درمیان جھلسابنگال اب ڈاکٹروں کی ہڑتال اور ممتا کے اڑیل رویے کی زد میں ہے - گذشتہ 4 روز سے جاری ڈاکٹروں کی ہڑتال نے ملک گیر احتجاج کی شکل اختیار کرلی ہے - دہلی،مہاراشٹرا، بہار، مدھیہ پردیش اور یوپی کے ڈاکٹروں نے بنگال کے ڈاکٹروں کی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے سڑکوں پر زبردست احتجاج کیا - ناراض ڈاکٹروں نے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ کے الٹی میٹم کو ٹھکراتے ہوئے کام پر لوٹنے کے لئے وزیراعلیٰ کے سامنے 6 شرطیں رکھی ہیں جن میں وزیراعلیٰ سے معافی بھی شامل ہے - وہیں اپنی ناراضگی میں شدت لانے کیلئے 140 ڈاکٹروں نے استعفیٰ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹروں کے خلاف ہونے والے تشدد کی جانچ کیلئے قانون بنانے کا مطالبہ کیاہے-جس کے تحت قانون کی خلاف وزی کرنے والوں کو 7 سال تک جیل کی سزا ہونی چاہئے-واضح رہے کہ گذشتہ 4روز قبل کولکتہ کے سرکاری این آر ایس اسپتال میں 75 سالہ مریض کی موت کے بعد اس کے اہل خانہ نے مبینہ طورپر جونیئر ڈاکٹرکی پٹائی کردی تھی -اس کے بعد منگل کی صبح سے وہاں احتجاج کی آگ بھڑک اٹھی- فوت ہونے والے شخص کے اہل خانہ نے ڈاکٹر پر لاپرواہی کاالزام عائد کرتے ہوئے مارپیٹ کی جس میں ایک زیرتربیت ڈاکٹر فریباہامکھرجی کو شدیدچوٹ آئی جسے پاک سرکس واقع انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائنس کے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا- سنگین حالات پر قابو پانے کے لئے وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے گذشتہ روز سرکاری اسپتال کا دورہ کرکے احتجاجی ڈاکٹروں کو فوری ہڑتال ختم کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا لیکن اس کا کوئی اثرنہیں ہوا- بلکہ ممتاحکومت کے خلاف نعرے بازی میں مزید شدت آگئی-وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے الٹی میٹم کو بے اثر ہوتے دیکھ کر بی جے پی پر ہڑتالی ڈاکٹروں کو بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی ریاستی حکومت کی مفت طبی خدمات اسکیم کو بند کرانا چاہتی ہے -ریاستی حکومت سرکاری اسپتالوں میں ہر میڈیکل اسٹوڈنٹ پر 50 لاکھ روپئے خرچ کرتی ہے - انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت ڈاکٹروں کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے اور ملزموں کے خلاف ضروری کارروائی کا بھی اعلان کرتی ہے - لیکن ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے جہاں ایک طرف اسپتالوں میں بڑی تعداد میں کینسر،کڈنی اور دیگر امراض میں مبتلا مریض پریشان حال ہیں وہیں ایمرجنسی خدمات بھی کافی حد تک متاثر ہیں - ایسے میں کسی طرح کے تعاون کا اعلان کس طرح کیا جاسکتا ہے -مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن نے ڈاکٹروں کو ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے حکومت بنگال سے اپیل کی ہے کہ ڈاکٹروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں -تاہم ایس ایس کے ایم اسپتال کے بعد این آرایس اسپتال میں ایمرجنسی سروس بحال کردیا گیا ہے -تاہم بروقت وینٹی لیٹر نہیں ملنے کی وجہ سے آج ایک تین دن کے نوزائیدہ بچے کی موت ہوگئی ہے -متوفی بچے کے والدنے کہا کہ علاج بروقت نہیں ملنے کی وجہ سے میرے بچے کی موت ہوگئی ہے -مجھے بتائیے کہ اس بچے کا قصور کیا تھا-جونیئر ڈاکٹروں کے جوائنٹ فارم کے ترجمان ارندم دتہ نے کہا کہ یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرلیے جاتے ہیں -دہلی کے سرکاری اور پرائیوٹ اسپتال کے ڈاکٹرس آج کلکتہ میں احتجاج کررہے جونیئر ڈاکٹروں کے احتجاج میں علامتی احتجاج اور جلوس نکال رہے ہیں -ریذیڈنٹ ڈاکٹرس اسوسی ایشن(RDA)سے وابستہ ڈاکٹرس ایمس کے کیمپس میں جلوس نکال رہے ہیں -مولانا آزاد میڈیکل کالج اور اس سے وابستہ اسپتال کے ڈاکٹرس بھی احتجاج کررہے ہیں -ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے مرکزی وزیر ہرش وردھن سے ملاقات کی ہے اور ان سے ڈاکٹروں پر ہوئے حملے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے ڈاکٹروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اپیل کی-وردھن نے ڈاکٹروں کے مطالبات پر اتفاق کرتے ہوئے اپیل کی کہ ہڑتال ختم کرکے کام پر لوٹ جائیں -وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کے بھتیجے جو میڈیکل طالب علم ہیں بھی آج احتجاج کررہے ڈاکٹروں کے ساتھ نظر آئے -ابھیش بنرجی کے فیس بک پر دی گئی تفصیل کے مطابق وہ کے پی سی میڈیکل کالج میں طلباء یونین کے صدر بھی ہیں ڈاکٹروں کے جلوس میں نظرآئے اور ان کے ہاتھ میں جوکارڈتھااس میں لکھاہوا تھا کہ آپ کہتے ہیں کہ ہم خدا ہیں تو پھر ہمارے ساتھ کتوں جیسا سلوک کیوں کرتے ہیں -اس سے قبل کلکتہ کارپوریشن کے میئر فرہاد حکیم کی بیٹی جو ڈاکٹر ہیں نے بھی ممتا حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹر پرامن احتجاج کررہے ہیں -شبا حکیم نے فیس بک پر لکھا تھا کہ ترنمو ل کانگریس کی حامی ہونے کے باوجود ڈاکٹروں کے احتجاج پر ہمارے لیڈروں کی خاموشی پر مجھے افسوس ہے -خیال رہے کہ یہ پوسٹ منگل کے دن لکھا گیا تھا-اس وقت تک وزیرا علیٰ ممتا بنرجی سامنے نہیں آئی تھیں -شبا نے لکھا تھاکہ آخر ڈاکٹروں کا قصور کیا ہے؟ آخر پولیس ڈاکٹروں کی حفاظت کرنے میں ناکام کیوں ہیں -مغربی بنگال میں چل رہی ڈاکٹروں کی ہڑتال کے درمیان کلکتہ ہائی کورٹ نے بڑا حکم دیا ہے-ہائی کورٹ نے بنگال حکومت کو کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ہڑتال کر رہے ڈاکٹروں سے بات چیت کرے اور معاملے کو سلجھائے-اتنا ہی نہیں ہائی کورٹ نے ممتا حکومت سے پوچھا ہے کہ انہوں نے ڈاکٹروں کی حفاظت کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں -بتا دیں کہ ایک جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ مارپیٹ ہونے کی وجہ سے پوری ریاست میں ڈاکٹر ہڑتال کر رہے ہیں -جمعہ کو اس مسئلے پر کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی-ہائی کورٹ کی جانب سے ریاست کی ممتا بنرجی حکومت سے ہڑتال کر رہے ڈاکٹروں سے بات کرنے کو کہا گیا اور بات چیت سے مکمل حل کرنے کو کہا گیا ہے-