مہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے دیامتنازعہ بیان : بیلگام سمیت مراٹھی علاقوں کو مہاراشٹرامیں ضم کرنے کی بات پرکرناٹکا رکھشنا ویدیکے گرم
ممبئی :18؍جنوری (ایس اؤ نیوز) مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جیسے ہی کرناٹک کےبیلگام کا دورہ کیا، اُسی دوران مہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے سرحدی تنازعہ کو چھیڑ تےہوئے کہاکہ بیلگام سمیت کرناٹک کے کئی مقامات جہاں کرناٹک کا قبضہ ہے انہیں مہاراشٹر ا میں ضم کرلیا جائے گا اس موقع پر ٹھاکرے نے بیلگام سرحدی جہدکاروں کو شہید کا درجہ بھی دے ڈالا ۔
یاد رہے کہ 17 جنوری 1956 کو ہوئے سرحدی جدوجہد میں پانچ لوگوں نے اپنی جان گنوائی تھی ، اس دن کو بیلگام کی مہاراشٹرا ایکی کرن سمیتی (ایم ای ایس )’’یوم ِ شہیداں ‘‘ کے طورپر مناتی ہے۔ اسی پس منظر میں مہاراشٹرا کے وزیرا علیٰ نے 17جنوری کو ٹیوٹر کے ذریعے سرحدی تنازعہ کو چھیڑا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’کرناٹک میں قبضہ کئے ہوئے مراٹھی زبان اور ثقافتی علاقوں کو مہاراشٹرا میں ضم کرلینےکےلئے ہم پرعزم ہیں۔ سرحدی جدوجہد میں جنہوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں ان شہیدوں کو دی جانےوالی یہی حقیقی شردھانجلی ہوگی۔ جس کے لئے ہم ہمیشہ پابند رہیں گے۔
خونریزی ہوگی ہوشیار رہیں : مہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکر کی طرف سے کرناٹک کے کچھ سرحدی علاقوں کو مہاراشٹرا میں ضم کئے جانےکے متعلق بیان بازی کی سخت مخالفت کرتےہوئے کرناٹکا رکشھنا ویدیکے کے صدر پروین شٹی نے کہاہےکہ ہماری ریاست کی ایک انچ زمین بھی مہاراشٹرا کو نہیں دیں گے۔ اگر ریاست میں مداخلت کی کوشش کی گئی تو خونریزی ہونے کا انہوں نے انتباہ دیا۔ اپنے ریاستی کارکنوں کے ساتھ میٹنگ منعقدکرنےکے بعد اخبارنویسوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ نے کرناٹک کے تین اضلاع کو مہاراشٹرا میں ضم کرنےکی بات کہی ہے۔ وزیرا علیٰ کا یہ بیان بدبختانہ اور پاگل پن کی علامت ہے۔ اگر کسی نے کرناٹک کی زمین قبضہ کرنےکی کوشش کی تو کیا ہم خاموش بیٹھیں گے، اگر انہوں نے ایسا کچھ کیاتو ہزاروں مراٹھیوں کو مار ڈالنے کی بات کہی۔