مظاہرین پر حملوں میں قاسم سلیمانی کا معاون ملوث ہے: عراقی رکن پارلیمنٹل
بغداد 6اکتوبر (آئی این ایس انڈیا)عراق کے ایک سرکردہ رکن پارلیمنٹ احمد الجبوری نے دعویٰ کیا ہے کہ مْلک میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پرامن مظاہرین پر گولیاں چلانے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے معاون کا ہاتھ ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی بیرون ملک کاروائیوں کی نگران القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے معاونین نے ایک آپریشنل کنٹرول رقم قائم کر رکھا ہے۔ اس آپریشن کنٹرول روم کی سربراہی قاسم سلیمانی کے ایک معاون حاج حامد تھا۔ اس کے اشاروں پر کچھ لوگ ماہر نشانچیوں کے ذریعے سے پرامن مظاہرین کو نشانہ بنا کر انہیں قتل کر رہے ہیں۔الجبوری نے بتایا کہ مظاہرین کی کثیر تعداد تحریر اسکوائر، الاندلس اور ہوائی اڈے کی طرف بڑھنے لگے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مظاہروں میں مزید شدت آئے گی۔ عراقی رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ صورتحال مایوس کن ہے۔ دو روز قبل پارلیمنٹ کے اجلاس میں صرف 60 ارکان حاضر ہوئے۔احمد الجبوری نے بتایا کہ مظاہرین کی قیادت نے پارلیمنٹ کے اسپیکر کے ساتھ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی عہدیداروں کا مظاہرین سے ملنا محض ایک ٹوپی ڈرامہ تھا جہاں عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد حلبوسی کو کچھ مظاہرین کے ساتھ ملاقات کرتے دیکھا گیا۔ ایک طرف مظاہرین حکومت کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا نعرہ لگاتے ہیں اور دوسری طرف پارلیمنٹ کے اسپیکر کے ساتھ ملاقاتیں بھی ہو رہی ہیں۔درایں اثنا مظاہرین نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے ان پر شدید فائرنگ کرکے النخیل مال کے قریب شدید فائرنگ کی جس کے نتیجے میں مظاہرین کو شاہراہ فلسطین اور القناط روڈ کی طرف نکلنا پڑا۔پولیس اور طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ عراقی دارالحکومت بغداد میں مظاہرین اور پولیس کے مابین تازہ جھڑپوں میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ ایک اور پیش رفت میں مظاہرین نے جنوبی عراق کے شہر ناصریہ میں ایک سیاسی جماعت کا صدر دفتر نذرِآتش کردیا۔خیال رہے کہ عراق میں پرتشدد مظاہروں کا آج چھٹا دن ہے۔ بغداد اور جنوبی صوبوں میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے لگ بھگ 100 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔