’وایو‘ طوفان کی آمد سے پہلے ہی منگلورومیں سمندر کا قہر۔ 15گھروں کو بہالے گئیں طوفانی موجیں

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 12th June 2019, 8:22 PM | ساحلی خبریں |

منگلورو12/جون (ایس او نیوز)  ’وایو‘ طوفان  ساحل سے ٹکرانے سے  ایک دن پہلے یعنی 11/جون کی آدھی رات  کو ہی منگلورو کے موکاچیری، قینریا نگر اور سومیشورا کے مختلف علاقوں میں سمندری لہروں نے اچانک قہر ڈھا دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 15گھروں کو سمندر کی اونچی اونچی موجیں بہا لے گئیں جس کی وجہ سے ان علاقوں کے مکین بری طرح خوف و دہشت میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

 محکمہ موسمیات نے چند دن پہلے ہی ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے آگاہ کردیا تھا کہ 13جون کو سمندری طوفان ’وایو‘گجرات کے سوراشٹرا اورمہاراشٹر  ساحل سے ٹکرائے گا۔اس کا کچھ اثرکرناٹکا کے ساحلی علاقے پر بھی پڑے گا۔ لہٰذا جنوبی کینرا کی ضلع انتظامیہ نے سمندری کنارے پر رہنے والوں کو محتاط رہنے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے سخت احکامات جاری کیے تھے۔عوام کا الزام ہے کہ انہوں نے تو اپنے طور پر ضروری احتیاطی تدابیر کرلی تھیں، مگرسرکاری حکام کی طرف سے سمندری موجوں کو روکنے کے لئے پیشگی بندوبست نہیں کیا گیا تھا۔ اس لئے دیر رات کو سمندر میں اچھال آتے ہی موجوں کو روکنے کے لئے بنائی گئی دیواریں بھی ٹوٹ گئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے 3 مکانات پوری طرح سمندر میں بہہ گئے، جبکہ دیگر 12گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ ایک ریسارٹ بھی پوری طرح سمندر میں بہہ گیا ہے۔دن بھرسمندر میں اٹھنے والی دیوقامت موجوں کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سومیشورا، موکاچیری اور اوچیلا جیسے مزید علاقوں میں نقصانات پیش آسکتے ہیں۔ 

 سمندر کے کنارے بسنے والے مکین اس بات پر ناراض ہیں کہ آدھی رات کو ہی سمندری قہر کے بارے میں ضلع انتظامیہ اور دیگر سرکاری افسران کو اطلاع دینے کے باوجود کسی نے بھی ان کی خبر لینے اور کسی قسم کے انتظامات کی طرف توجہ نہیں دی۔عوام اس بات پر برہم دکھائی دئے کہ مانسون کے موقع پر ان علاقوں میں سمندری موجوں کی تباہی سے رہائشی زمین اور مکانات کو بچانے کے لئے جو دیواریں تعمیر کی جاتی ہیں وہ نہایت غیر معیاری ہوتی ہیں۔اس غیر معیاری تعمیر کی تازہ مثال یہ بتائی جاتی ہے کہ ابھی ایک ہفتے پہلے ہی موکا چیری میں جو دیوار کھڑی کی گئی تھی، اسے کل رات اٹھنے والی سمندری لہریں اپنے ساتھ بہا لے گئی ہیں۔عوام کا کہنا ہے کہ ہر سال حکومت کی طرف سے اس منصوبے پر کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں، لیکن پتہ نہیں یہ رقم کہاں چلی جاتی ہے۔ٹھیکے دار جو ہوتے ہیں وہ رکاوٹی دیوار کے نام پر برائے نام چند بڑے بڑے پتھرغیر سائنٹفک انداز میں رکھ دیتے ہیں، اور ہر سال سمندری موجیں اسے بہالے جاتی ہیں یا پھر نقصان پہنچاتی ہیں۔یہاں پر بسنے والوں کو مناسب ٹھکانہ فراہم کرکے انہیں وہاں منتقل کرنے کے بجائے حکومت بڑے پیمانے پر رقم سمندر میں بہا رہی ہے۔  اگر حکومت ان مکینوں کی دوسرے مقامات پر بازآباد کاری کا بندوبست کرتی ہے تو یہ لوگ یہاں سے منتقل ہونے کے لئے تیار ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...