بنگلور: اقلیتی بہبود کا بجٹ 3,200 کروڑ روپئے سے گھٹا کر 1150 کروڑ کئے جانےپر مسلم لیڈران ناراض؛ وزیراعلیٰ کو پیش کیا میمورنڈم
بنگلورو، 6؍اپریل (ایس او نیوز ) سدا رامیا کے دور حکومت میں اقلیتی بہبود کا بجٹ 3,200 کروڑ روپئے ہوا کرتا تھا، جسے گھٹاکر اب 1150 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے، ہم اسی تعلق سے گفتگو کرنے کے لئے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی سے ملاقات کی تھی اوراقلیتی بہبود کے بجٹ میں اضافہ کرنے کے لئے ایک یاد داشت پیش کرنے وزیراعلیٰ کے پاس گئے تھے۔یہ بات رکن اسمبلی ضمیر احمد نے بتائی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی ادارہ یا تنظیم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ لے کر وہاں نہیں گئے تھے انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ایف آئی پر امتناع عائد کرنے سے پہلے فرقہ وارانہ بے چینی پیدا کرنے کی پاداش میں آر ایس ایس اور بجرنگ دل پر امتناع عائد کیا جانا چاہیے۔
ضمیر احمد نے سوال کیا کہ یہ سارے مسائل کون پیدا کررہا ہے۔ کیا ایس ڈی پی آئی فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کررہی ہے۔ انہوں نے دائیں بازو کے ہندو گروپس کو حجاب تنازعہ کے لیے موردِ الزام ٹھہرایا۔ واضح رہے کہ حجاب تنازعہ جنوری میں اڈپی میں شروع ہوا تھا جب ایک کالج پرنسپال نے اچانک نے مسلم طالبات کو کالج کے احاطہ میں حجاب استعمال نہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔
جلد ہی یہ تنازعہ ریاست کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا اور یہ معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ پہنچا، جس نے کہا کہ اسلام میں حجاب پہننا لازمی نہیں ہے اور ریاستی حکومت کے احکام کو برقرار رکھا، جن کے ذریعہ تعلیمی اداروں میں یونیفارم پہننے کی ہدایت دی گئی تھی۔ ضمیر احمد نے کہا کہ اب انہوں نے حلال مسئلہ شروع کیا ہے۔ اس کے پیچھے کون ہے۔ آر ایس ایس اور بجرنگ دل اس کے لیے ذمہ دار ہیں۔ سب سے پہلے ہمیں آر ایس ایس اور بجرنگ دل پر امتناع عائد کرنا چاہیے۔