مینگلور کے قریب سورتکل میں محمدفاضل نامی نوجوان کا وحشیانہ قتل؛ حالات کو پُرامن رکھنے چارعلاقوں میں دفعہ144
مینگلور28 جولائی (ایس او نیوز) ضلع دکشن کنڑا کے سولیا میں منگل رات کو ایک بی جے پی لیڈر کے قتل کے بعد آج جمعرات کو ایک مسلم نوجوان کا وحشیانہ انداز میں قتل ہوا ہے۔ مرنے والے کی شناخت محمد فاضل (23) کی حیثیت سے کی گئی ہے جو سورتکل منگلاپیٹ کا رہنے والا تھا۔ حملہ جمعرات شب قریب آٹھ بجے کیا گیا۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق کار پر سے اُترکر چار لوگوں نے پہلے محمد فاضل کا پیچھا کیا پھرتلواروں سے پے درپے وار کیا۔ شدید طور پر زخمی محمد فاضل کو فوری طور پر قریبی اسپتال لے جانے کی کوشش کی گئی، مگر اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی اس نے دم توڑ دیا۔
حملے کے فوری بعد حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں دیکھا گیا ہے کہ فاضل ایک ٹیکسٹائل دکان کے باہر اپنے کسی جان پہنچان والے کے ساتھ بات چیت کررہا تھا جس کے دوران اچانک کار پر سے چارلوگ اُترے اور اس پر حملہ کردیا۔ فاضل نے بھاگنے کی کوشش کی، دکان کے اندر گھسنے کی بھی کوشش کی، مگر دکان کے باہر ہی اس کا کام تمام کردیا گیا۔ پوری واردات دکان کے باہر لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوگئی ہے۔
اطلاع ملتے ہیں پولس کمشنراین ششی کمار سمیت پولس ٹیم جائے وقوع پر پہنچی۔ حالات کا جائزہ لینے کے بعد انہوں نے اخبارنویسوں کو بتایا کہ حالات کو زیر قابو اور پُرامن بنائے رہنے رکھنے کے لئے سورتکل، بجپے، پنمبور اور مُلکی میں امتناعی احکامات کے تحت دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے عوام الناس سے درخواست کی کہ وہ کسی بھی طرح کی افواہوں پر دھیان نہ دیں اور حالات کو پرامن بنائے رکھنے میں انتظامیہ کےساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ قتل کی چھان بین ہورہی ہے۔ اس کا قتل کیوں ہوا اور کس نے کیا ان سب کا پتہ چھان بین کے بعد ہی چلے گا۔
مگراس دوران مینگلور کے سابق ایم ایل اے محی الدین باوا نے الزام لگایا ہے کہ محمد فاضل کا قتل سولیا کے بیلارے میں ہوئے بی جے پی لیڈر پروین نیتارو کے قتل کے بدلے کے طور پرکیا گیا ہے جس کا منگل کی شب کوقتل ہوا تھا۔
پتہ چلا ہے کہ محمد فاضل ایم آر پی ایل میں کنٹریکٹ کا کام کرتا تھا۔ یہ قتل ایسے وقت ہوا ہے جب کرناٹک کے وزیراعلیٰ بومائی مینگلور میں بی جے پی کے مہلوک لیڈر پروین کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے پہنچے ہیں۔
محمد فاضل پر حملے کے بعد سورتکل کے آس پاس اضافی پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے اور پتہ چلا ہے کہ ہر آنے جانے والی گاڑیوں کی تلاشی لی جارہی ہے۔ ایسے میں سوشیل میڈیا پر ایک مسیج بھی وائرل ہورہا ہے کہ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کچھ دنوں کے لئے عوام مینگلور کا رُخ نہ کریں۔