بنٹوال : شادی کی تقریب میں دولھے نے پہنا  "کورگجّا" کا بہروپ ۔ مسلم لیڈروں نے کی سخت مذمت ۔ پولیس نے درج کیا کیس ۔ بی جے پی اٹھا رہی ہے موقع سے فائدہ  

Source: S.O. News Service | Published on 8th January 2022, 10:01 PM | ساحلی خبریں |

مینگلور8؍ جنوری (ایس او نیوز) ایسا لگتا ہے کہ ساحلی علاقہ کے بعض مسلم حلقوں میں شادی کی تقریب کے دوران دولھے کو دلہن کے گھر لےجاتے وقت دوستوں کی طرف سے مختلف قسم کے بیہودہ لباس پہنانا اور بہروپ بنانے کا جنون اپنی حدیں پار کرتا جارہا ہے اور اب اس طرح کی غیر دینی اور غیر شرعی حرکتیں سماجی امن و امان کے لئے بھی خطرہ بنتی جارہی ہیں۔ 

شادی میں بے ہودہ حرکت: ایسا ہی ایک معاملہ بنٹوال میں ہوئی ایک شادی کےدوران پیش آیا جہاں گھر والوں کے علاوہ دوستوں پر مشتمل 50 سے زیادہ براتیوں  نے  دلہن کے گھر ریسیپشن میں لے جاتے وقت  دولھے کو ایک ہندو دئیوا "کورگجّا" کے بہروپ میں تیار کیا اور اس دوران دولھے کا اسی لباس اور بہروپ میں رقص کرتا ہوا ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل کردیا ۔ اب یہ معاملہ ایک بڑا تنازع بن کر کھڑا ہوگیا ہے ۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق کولناڈ کے رہنے والے عزیز کی بیٹی کی شادی کاسرگوڈ ضلع میں واقع اوپلا منجیشور کے رہنے والے عمر الال باسط  کے ساتھ منعقد ہوئی ۔ دوپہر میں شادی کی تقریب کے بعد شام کو دولھا اپنے دوستوں کے ساتھ کورگجا کے بہروپ میں دلھن کے گھر پہنچا اور وہاں نہایت غیر شائستہ اںداز میں رقص بھی کیا۔ جس کی وجہ سے کورگجا کی پرستش کرنے والے غیر مسلموں کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کی بات کہی جارہی ہے ۔ 

کیا ہے یہ "کورگجّا؟" : خیال رہے کہ تُلو ناڈو کے عوام کے خاص طبقات میں "کورگجا" کی پوجا کی جاتی ہے ۔ اس کے چھوٹے چھوٹے کٹّے بنے ہوتے ہیں جہاں خاص قسم کی مذہبی تقریبات اور رقص ہوتے ہیں ۔(جیسے چاوڈی، جٹگا، ناگ بن وغیرہ ہوتے ہیں) ۔ ان لوگوں کے عقیدے کے مطابق کورگجا بذات خود دیوتا نہیں ہے بلکہ اسے بہت زیادہ روحانی طاقتیں رکھنے والا دئیوا کہا جاتا ہے اور شیوا کا ایک اوتار مانا جاتا ہے ۔

ایک مسلم نوجوان کی طرف سے کی گئی اس نقالی اور بے ہودہ حرکت کے بعد غیر مسلم طبقہ کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے ۔ دلت سیوا سمیتی جنوبی کینرا کے فاونڈر صدر سیسپّا بیدراکاڈو نے کہا : " سوشیل میڈیا پر وائرل ہوئی ویڈیو کلپ میں نے دیکھی ہے ۔ اس تعلق سے معلومات جمع کی جارہی ہیں ۔  اور اس تعلق سے پولیس کو آگاہ کیا گیا ہے ۔"

پولیس میں شکایت اور کیس درج :  دوسری طرف چیتن نامی ایک نوجوان نے وٹل پولیس اسٹیشن میں دولھا باسط  کے خلاف شکایت درج کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 6 جنوری کی رات  تقریباً 10 بجے دلہن کے گھر پر منعقدہ تقریب کے دوران دولھا باسط نے ہندو دیوتا کورگجا کے بہروپ میں ناشائستہ انداز میں رقص کیا ، جس کی وجہ سے ہندووں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں ۔ اس شکایت پر کاررووائی کرتے ہوئے  پولیس نے آئی پی سی کی دفعات 153A اور 295 کے تحت کیس رجسٹر کر لیا ہے ۔ 

مسلم قائدین کا سخت رد عمل : یہ معاملہ سامنے آتے ہی مسلم سماجی  قائدین اور دانشوروں  نے اس پر سخت تنقید کی اور کڑی مذمت کا اظہار کرتے ہوئے  خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ سابق میئراور جنوبی کینرا مسلم فیڈریشن کے صدر مسٹر کے اشرف نے کہا : " ایک مذہبی عقیدہ رکھنے والے جس کی پرستش کرتے ہیں اس کا لباس پہن کر دولھے نے اس علاقہ کے لوگوں کی بے عزتی کی ہے ۔ فرقہ وارانہ طور پر حساس علاقہ میں یہ ایک انتہائی قابل مذمت حرکت ہے۔"

انہوں نے مزید کہا :" ایسی حرکت مسلم طبقہ کی شادی کی رسومات کے بالکل برخلاف ہے ۔ دولھا اور اس کے دوستوں کی حرکت کا کسی بھی حالت میں دفاع نہیں کیا جا سکتا ۔ دکشن کنڑا مسلم اوکٹو کی طرف سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اس حرکت کے ذمہ داران کے خلاف  پولیس سخت کارروائی کرے ۔"

ایسے افراد کا بائیکاٹ کیا جائے: سنی یووا جنا سنگم (ایس وائی ایس) کے آرگنائزنگ سیکریٹری جی ایم محمد کامل سقافی نےکہا : " شادی ایک مذہبی اور سماجی عقد ہے اور اس کے خاص حدود ہیں ۔ کسی بھی امیر یا غریب کو ان حدود کو پھلانگنے کی اجازت نہیں ہے ۔ ہمارے سماج کو شادی کی تقریبات سے متعلقہ بہت سارے مسائل کا سامنا ہے ۔ ایسے میں ان تقاریب میں بے جا رسومات کو شامل کرنا اور دوسرے مذاہب کو ماننے والوں کے جذبات مجروح کرنا اور پڑوسیوں کو تکلیف دینا قابل مذمت ہے ۔"

انہوں نے کہا کہ " شادی کے دوران چند مسلم نوجوانوں کی غلط حرکات سے اسلام  کو بدنام کرنا قابل مذمت ہے ۔ متعلقہ محلہ اور جماعتوں کی طرف سے ان کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے ۔ ساتھ ہی ساتھ جو لوگ اس طرح کے اکّا دُکّا معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہے ہیں اور ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں وہ بھی قابل مذمت حرکت کر رہے ہیں ۔ "  

ہمارے اپنے مذہب کی توہین ہے: ایس وائی ایس کے مولانا دارمی نے بھی اس معاملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم طبقہ نے اسے بڑی سنجیدگی سے لیا ہے ۔ خود مسلمانوں کی طرف سے ایسے لوگوں  کے خلاف پولیس کیس درج کیا جانا چاہیے ۔ یہ اسلامی تعلیمات کے بالکل متضاد حرکت ہے ۔ اس طرح ہم نے خود ہمارے مذہب کی توہین کی ہے ۔ مذہبی قائدین کو اس کی اصلاح کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں ۔

اس کے علاوہ بہت سے مسلم قائدین نے دوسرے مذہبی عقائد کی ہتک کرنے کے خلاف بیانات دیتے ہوئے اس معاملہ کی سخت مذمت کی ۔

بی جے پی دے رہی فرقہ وارانہ رنگ: ادھر بی جے پی والے اسے اپنے مطلب کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس حرکت کو صرف نادانی اور مذاق کے زمرے سے ہٹا کر فرقہ وارانہ فساد اور بے چینی پیدا کرنے کی سازش کے طور پر پیش کر رہے ہیں ۔ 

بی جے پی ایم ایل اے راجیش نائک نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ مبینہ طور پر جن لوگوں نے تُلو ناڈو کے دئیوا کی نقالی کی ہے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ 

بنٹوال بی جے پی ایس سی مورچہ کے صدر کیشوا دئیپالا نے عزیز کے خلاف وٹل پولیس اسٹیشن میں "ذات کی ہتک" (کاسٹ ابیوز) کی شکایت درج کروائی ہے ۔ جس میں کہا گیا ہے :" سماج کا امن و امان بگاڑنے کی کوشش کے طور پر سوشیل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل کیا گیا ہے ۔ ایسی حرکتوں سے سماج میں بدامنی پیدا ہو سکتی ہے ۔ اس لئے متعلقہ دولھا ، اس کے دوستوں اور دلہن کے گھر والوں کے خلاف سماجی ہم آہنگی میں خلل ڈالنے ، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور مختلف مذاہب کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے ضمن میں مناسب قانونی کارروائی کی جانی چاہیے ۔ 

اس موقع پر بی جے پی منڈل جنرل سیکریٹری رویش شیٹی، کولناڈو مہاشکتی کیندرا صدر شیو پرساد شیٹی، یووا مورچہ منڈل صدر پردیپ اجّی بیٹو کے علاوہ پشپا چوٹا، لوہیت کیلگینا اگاری، ناگیش شیٹی کوڈنگائی، ابھیشیک رائے ، ونود پٹلا، آنند پجاری ماوے ، کرشنا پرساد شیٹی ملار، ناگراج الوا، رمیش شیٹی کاراجے اور دیگر بی جے پی لیڈران موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...