منگلورو پولس فائرنگ؛ ریاستی حکومت نے پولس کو دی کلین چٹ، کہا؛ کسی بھی پولس اہلکار سے غلطی نہیں ہوئی
منگلورو:25؍ اکتوبر(ایس اؤ نیوز)ریاست کی برسر اقتدار بی جے پی حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ منگلورو میں شہریت قانون (سی اے اے ،این آر سی) مخالف ترمیمی قانون کے احتجاج کو روکنے کےلئےپولس اہلکاروں کی طرف سے کی گئی فائرنگ میں پولس سے کوئی غلطی نہیں ہوئی ہے۔
متوفی ایچ ایس دورے سوامی اور دیگر افراد نے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کرتےہوئے 19دسمبر 2019کو منگلورو شہریت قانون مخالف احتجاج کے دوران ہوئی پولس فائرنگ واقعے کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کےلئے ریاستی حکومت کو حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ 22اکتوبر بروز جمعہ کو کرناٹکا ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی کی بنچ نے معاملے کی سنوائی کی۔
ریاستی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل دھیان چنپا نے دلائل دیتےہوئے ہائی کورٹ کو جانکاری دی کہ منگلورو فائرنگ معاملےکی میجسٹرئیل جانچ مکمل ہونےکے بعد بند لفافےمیں ہائی کورٹ کو سونپ دی گئی ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ پولس فائرنگ میں کسی ایک پولس اہلکار کی بھی غلطی نہیں تھی اور اس رپورٹ کو ریاستی حکومت نے قبول کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے گڑبڑ کی ہے ان کےخلاف چارج شیٹ دائر کی گئی ہے اور کریمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ معاملےکی تفتیش کررہاہے۔
بنچ نے سبھی گذارشات کو ریکارڈ کرلینے کےبعد ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ معاملات کے تحقیقات کےمتعلق وہ افی ڈیوٹ داخل کرے۔ بنچ نے معاملے کی سنوائی ملتوی کرنے سے پہلے کہاکہ تحقیقات کی رپورٹ بند لفافے میں موصول ہوئی ہے۔ عدالت رپورٹ کھولنے اور رپورٹ کی تصدیق کرنےکے بعد متعلقہ افراد کو، درخواست گذاروں کے وکیل کو رپورٹ کی نقل فراہم کردی جائے گی۔معاملے کی اگلی سنوائی 30نومبرکو ہوگی۔
درخواست گذاروں کا اعتراض :سنئیر وکیل پروفیسر روی ورما کمار نے درخواست گذاروں کی طرف سے دلائل دیتےہوئےکہاکہ میجسٹریٹ جانچ کا معاملہ ایسا لگتاہے جیسے پولس والوں نے پولس والوں کی طرف سے پولس والوں کےلئے ہی کیا ہے۔ انہوں نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ پولس اہلکاروں کے خلاف 10شکایتیں درج ہوئی ہیں لیکن اس کے باوجود کسی بھی معاملے میں ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی تحقیقات کی گئی ۔ انہوں نے عدالت سے کہاکہ خود عدالت نے گذشتہ جولائی کے آخر میں ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا کہ پولس اہلکاروں کے خلاف درج کی گئی شکایات کے متعلق معلومات فراہم کریں ۔ لیکن ابھی تک حکومت نے اس حکم پر کوئی عمل نہیں کیا اور نہ ہی اپنا کوئی رد عمل ظاہر کیا ہے۔
یاد رہے کہ 19 ڈسمبر 2019 کو سی اے اے اور این آر سی ترمیمی قانون کی مخالفت میں احتجاج کرنے کے دوران مینگلور میں پولس فائرنگ سے دو لوگوں کی موت واقع ہوئی تھی۔