بنگلورو: نسل کشی کے اعلان کے خلاف پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے کہا؛ سکیولر پارٹیاں خاموش تماشائی نہ بنیں بلکہ اپنا فرض ادا کریں
بنگلورو:3؍ جنوری (ایس اؤ نیوز)ہریدوار کے ہندوتوا پروگرام میں دئیےگئے نسل کشی کے اعلان پر سکیولر پارٹیوں کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) نے سیکولر پارٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اعلان پر خاموش تماشائی نہ بنیں بلکہ اپنا فرض ادا کریں۔
بنگلور میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی قومی مجلس عاملہ (NEC)کی میٹنگ میں منظور کردہ قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ ملک کی اہم سکیولر پارٹیاں دستور اور سکیولر اقدار کی حفاظت کرنے کا اپنا فرض کبھی کا بھلا چکی ہیں۔ملک میں انگلیوں پر شمار کئےجانےو الے چند لوگوں نےمسلمانوں کو ملک سے نکال باہر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ متعلقہ نفرت والے پروگرام کے خلاف سماجی کارکنان اورحقوق انسانی کے اداروں پر مشتمل ایک چھوٹے سے طبقے نے بات کی ہے۔ انتخابات کے موقع پر یہی پارٹیاں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے پاس پہنچ کر فرقہ پرستوں اور فاسشٹ قوتوں سےحفاظت کرنے کی بات کہتےہیں۔ لیکن آج ملک بھر میں اقلیتوں کے خلاف فساد اور قتل وغارت گری کےخطرات زیادہ نظر آرہےہیں ان حالات میں یہ پارٹیاں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یہ صرف انہیں ووٹ دئیے عوام سے دھوکہ نہیں بلکہ وہ جن اقدار کی پاسداری کا دم بھرتےہیں اسی سے دھوکہ دہی کررہے ہیں۔ اگر پارٹیاں ملک اور عوام کے تئیں اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام ہوتےہیں تو بہت جلد وہ اپنا سیاسی وجود کھو دیں گے۔ پی ایف آئی سکیولر پارٹیوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ خاموشی کو توڑ کر قتل عام کااعلان کرنے والی قوتوں کے خلاف مضبوط آواز اٹھائیں ۔
اپنی ایک دوسری قرارداد میں پی ایف آئی نے کہاہے کہ دائیں بازو کی ہندوتوا قوتوں کی طرف سے مسلمانوں اور عیسائیوں پر مسلسل ہورہے حملوں کو پی ایف آئی تشویش کی نظر سے دیکھتی ہے۔ ملک بھر میں عیسائیوں اور ان کے سبھاؤں پر گذشتہ ایک سال میں 300سے زائد مرتبہ حملہ کی وارداتیں ہونے کی رپورٹ شہادت دیتی ہیں۔ بی جے پی اقتدار والی ریاستوں میں تبدیلی مذہب کے الزام میں طبقے کے تعلیمی اور انسانی اداروں کے خلاف کئے جانے والے اقدامات سے ایسے حملوں کو ترغیب ملتی ہے۔ بیرونی ممالک کے فنڈ پرپابندی عائد کرنے اور عیسائیوں کے مذہبی اداروں کی منظوری کو رد کرنے سے مریضوں اور اپنے بچاؤ کے لئے اس طرح کی امداد پر منحصر غریبوں پر نقصان دہ اثرات ہونگے۔ صرف عارضی سڑک کنارےہونے والے احتجاج اور ریلیوں کےبجائے ظلم کے خاتمے کے لئے متاثرین کے درمیان مضبوط ومستحکم اتحادپیدا کرنےکی کوششوں کی ضرورت ہے۔ متاثرین اپنے دستوری حقوق کےلئے متحد اور جمہوری طریقوں سے جدوجہد کرنے کی پی ایف آئی نے اپیل کی ہے۔
ایک اور قرارداد میں پی ایف آئی نے کہاہےکہ کووڈ کی تیسری لہر کا خطرہ سرپر ہے ایسے میں حکومت کی تیاری میں کمی پر پی ایف آئی نے خدشہ ظاہر کیا ہے۔ وجہ سبب یہ ہےکہ ملک بھر میں کورونا کے متاثرین میں اضافہ ہورہاہے، کورونا کی دوسری لہر کے دوران حکومت کی مجرمانہ غفلت سے ملک نے بھاری نقصان چکایاہے۔ مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے گذشتہ مئی کے مہینے میں تیقن دیا تھا کہ دسمبر 2021تک ملک بھر میں مکمل ٹیکہ کاری کی جائےگی۔ افسوس کہ 30دسمبر تک کل آبادی کے صرف 10فی صد زائد لوگوں نے اپنا پہلا ٹیکہ تک نہیں لیاہے اور 64فی صد عمر رسیدہ لوگوں کو مکمل ٹیکہ لگایاگیا ہے۔ محکمہ صحت عامہ 100فی صد ٹیکہ کاری کے متعلق بالکل خاموش ہے۔
حالات بگڑنے سےپہلے فوری اور ضروری اقدامات کرنےہیں۔ اگر نہیں تو نریندر مودی کی حکومت ’سب کچھ اچھاہے‘ اعلان کرنے والا اشتہار کسی کام نہیں آنے کی بات قرارداد میں کہی گئی ہے۔ سبھی کووڈ رہنما خطوط پر عمل کریں اور حکومت کو متحرک کرنے کےلئے آواز اٹھانے کی پی ایف آئی نے ملک کے عوام سے اپیل کی ہے۔ حکومت کے جھوٹے وعدوں کے متعلق بیدار ہوں اور عام شہری تیسری لہر کو معمولی نہ سمجھیں ۔ ساتھ ہی اپنی عقل کا استعمال کرتےہوئے اور فوری طورپر تیار رہنا حکومت کا فرض ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ پہلی اور دوسری لہرکے دوران میں اپنے مخلصانہ خدمات کئے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے کارکنا ن پھر ایک بار تیار رہیں اور ضرورت پر مقامی افسران کے ساتھ اہل لوگوں کو انسانی اور حفاظتی خدمت پیش کرنے کی اپیل کی ہے