زمین مالکان اپنی ملکیت کی فروخت اور تقسیم نہ ہونے کو لے کر پریشان : 11ای نقشہ کے لئے عام لوگوں کو کرنا پڑرہا ہے برسوں انتظار
بھٹکل: 25؍ ڈسمبر(ایس اؤ نیوز) اپنے زمینی حق کو تحفظ بخشنے کے لئے زمین مالکان کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ اُس کے پاس اُس کی زمین کا 11ای نقشہ موجود ہو، مگر ریاست کرناٹک میں ای نقشہ حاصل کرنے کے لئے برسوں انتظار کرنا پڑر ہاہے جس کو دیکھتے ہوئے زمین مالکان کافی پریشان ہیں۔ 11ای نقشہ کے لئےملکیت کے مالکان نے محکمہ روینیو کو جوعرضیاں دے رکھی ہیں وہ و محکمہ میں پڑی دھول چاٹ رہی ہیں ، یہی وجہ ہے کہ ای نقشہ نہ ہونے کی وجہ سے زمین مالکان اپنی ملکیت کو نہ فروخت کرپارہے ہیں اور نہ ہی اپنی زمینات کو تقسیم کرپارہے ہیں ، یہاں تک کہ اُن کے لئے اپنی زمین کے دیگر کام کرنا بھی محال ہوگیا ہے۔
بنگلور سے شائع ہونے والے ایک کنڑا روزنامہ نے اس تعلق سے تفصیلی رپورٹ شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کرناٹکا اراضی تحصیل قانون کے مطابق زمینات کے حقوق حاصل ہونےکے بعد میوٹیشن کےمرحلےمیں 11ای نقشہ کو منسلک کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ کیونکہ زمین مافیا زیادہ ہونےکے بہانے 11ای نقشہ کو لازمی قرار دیاگیا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ دولت مند اور بااثر طبقہ افسران کو رشوت دے کر یا دباؤ ڈال کر زمین کا نقشہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے اور وہ اپنی ملکیت کو محفوظ کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ لیکن عام لوگوں کی حالت دگر گوں ہے۔ غریب لوگ 11ای نقشہ کے لئے محکمہ روینیو میں عرضیاں داخل کرتےہیں تو افسران اور سروئیر کئی طرح کے بہانے بازی کرتےہوئے عرضیوں کوردی کی ٹوکری میں پھینک دیتے ہیں۔ 11ای کا نقشہ دینے ٹیکنیکل اور بنیادی مسائل ہوسکتےہیں لیکن انہیں حل کرنےکا اختیار بھی محکمہ روینیو کے افسران کو حاصل ہے۔ مگرعوام کا الزام ہے کہ رشوت لینے کے چکر میں وہ ایسا نہیں کررہےہیں اور مسائل کو بہانہ بنا کر عرضیوں کو ردی کی ٹوکری کے حوالے کردیتے ہیں۔
11ای نقشہ کیا ہے؟:مثال کے طورپر سروے نمبر 1پر 10ایکڑ زمین ہے۔ جس کے دو مالکان ہیں تو فی کس پانچ ایکڑ زمین ملے گی۔ ان دومیں سے ایک فرد اپنی ملکیت والی پانچ ایکڑ زمین میں سے ایک ایکڑ زمین عطیہ کرنے کا کانٹراکٹ دینا چاہے تو پانچ ایکڑ زمین کی تقسیم کرتے ہوئے اُسے سروے نمبر 1/A یا 1/1نمبر دینا ہوگا۔ پھر اس کے بعد ایک ایکڑ زمین کا جو نقشہ دیاجاتاہے اسی کو 11ا۔ای نقشہ کہاجاتاہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں 11۔ای نقشے کو ذیلی نمبر دینے کے بجائے صرف متعلقہ زمین کو تقسیم کیاجارہاہے۔ جدید ٹکنالوجی کا استعمال کرنے کے باوجود عوام کو متعلقہ خدمات حاصل نہ ہونےکی شکایت کی جارہی ہے۔
آفیسران کیا کہتےہیں؟: 11ای نقشہ نہ ملنے کے تعلق سے سروے آفسران کا کہنا ہے کہ سروئیر کے رجسٹر میں اور نقشہ میں درج کردہ رقبے میں فرق ہوتاہے تو مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ آفسران کے مطابق رجسٹریشن آفس کے نقشہ کے کالم 3 میں درج رقبہ اور کالم نمبر 9میں درج کیا گیا رقبہ جب ہم آہنگ نہیں ہوتا ہے تو اس فرق کو مٹانے کےلئے نقشہ میں ترمیم کرنا ضروری ہوتا ہے۔ لیکن متعلقہ ترمیم کے لئے محکمہ روینیو میں داخل کردہ میوٹیشن اور نقشے وغیرہ موجود نہیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ منظور کی گئی اصل دستاویزجب خستہ حال ہو تو نقشہ میں ترمیم کرناممکن نہیں ہوتا۔مگر اس کے برعکس عوام کا الزام ہے کہ دولت مند اور بااثر طبقہ روپیہ پیسہ دے کر اپنی زمینات کی تقسیم اور 11ای نقشہ کی سہولت حاصل کررہاہے۔ عوام کہتے ہیں کہ اگر آپ رقم نہیں دیتےہیں تو سروے کےلئے برسوں انتظار کرنا ہوتاہے اورآپ کی عرضی دھول چاٹتی رہتی ہے۔