کرناٹک حجاب معاملہ: ہائی کورٹ میں 10سےز ائد رٹ عرضیاں اور 25سے زائدمداخلتی درخواستں ہوئیں پیش؛25گھنٹوں سے زائد وقت تک چلی بحث؛ کیا باحجاب طالبات کو انصاف ملے گا ؟

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 27th February 2022, 12:23 PM | ریاستی خبریں | ملکی خبریں |

بھٹکل 27؍ فروری (ایس اؤ نیوز)ساحلی کرناٹک کے ضلع اُڈپی   کی ایک سرکاری کالج میں  حجاب پہن کر جانے والی طالبات  کو اچانک روکے جانے  کامعاملہ  اتنی تیزی کے ساتھ پھیلا کہ یہ نہ  صرف  ملک بھر میں بلکہ انٹرنیشنل سطح کی میڈیا میں بھی موضوع بحث بن گیا۔  حجاب پر پابندی کو لے کر  گذشتہ دو مہینوں سے کشمکش کا ماحول پایا جارہا ہے۔ باحجاب طالبات کو کالجس میں داخل ہونے سے روکا جارہا ہے ،  اور معاملہ ہائی کورٹ میں جانے کے بعد  باحجاب طالبات کو راحت ملنے کے بجائے اس تنازع نے  اُن کے لئے مزید مسائل پیدا کردئے ہیں ۔ کیونکہ ہائی کورٹ سے حتمی فیصلہ آنا باقی ہے اور عدالت نے اپنے عبوری حکم میں  یونیفارم    لاگو کرنے   والی کالجوں  میں ہر طرح کے مذہبی علامات والے کپڑوں کو  پہننے پر عارضی  پابندی عائد کردی ہے ۔ جس کے ساتھ ریاست کے مختلف علاقوں میں باحجاب طالبات  کالجس میں داخل ہونے سے محروم ہوگئی ہیں ، اس کے نتیجے میں وہ   پریکٹیکل امتحانات   میں بھی شریک نہیں ہوسکی ہیں۔ اب سینکڑوں طالبات کالجوں سے غیر حاضر رہتے ہوئے عدالت کے فیصلے کی منتظر ہیں اور  توقع کی جارہی ہے کہ ہائی کورٹ  انہیں کالجس میں حجاب کی اجازت سے  منع نہیں کرے گی۔

باحجاب طالبات نے جب اس معاملے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تو  اُڈپی مسلم اُوکوٹا   نے  اے پی سی آر (کرناٹک)   کے  تعاون  سے سپریم کورٹ کے سنئیر وکیل ایڈوکیٹ دیودت کامتھ کی خدمات حاصل کیں اور  اُنہیں   طالبات کی پیروی کے لئے عدالت میں اُتارا ۔ ابتدا میں سنگل بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی بعد میں  مسئلہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے  اس معاملے کو سہ رُکنی توسیعی بینچ کے حوالے کیا گیا۔ توسیعی بینچ میں  ایڈوکیٹ دیودت کامتھ  کے ساتھ ساتھ   دیگرطالبات کی طرف سے بھی الگ الگ وُکلاء    حجاب کی حمایت میں عدالت میں پیش ہوئے  اور بہت سارے دلائل پیش کرتے ہوئے  عدالت کو  قائل کرنے کی کوشش کی کہ  حجاب مذہب اسلام کا ایک اہم جُز ہے اور خواتین کے لئے  حجاب پہننا فرض ہے، اسی طرح قانون کے مطابق   یونیفارم  کے نام پر ریاستی حکومت مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ عدالت میں ایک طرف  سرکاری حکم ( گورنمنٹ آرڈر) کو چیلنج کیا گیا بلکہ اس حکم کو ہی کالعدم قرار دے کر اسے منسوخ کرنے کی اپیل کی گئی،  تو دوسری طرف  کئی ایک  کالجوں میں قائم کالج ڈیولپمنٹ کونسل (سی ڈی سی) پر  بھی سوالات کھڑے کئے گئے۔

تعلیمی اداروں میں حجاب پرپابندی عائد کئے جانے اور اس تعلق سے ریاستی حکومت کی طرف سے جاری کردہ حکم پر سوالا ت  اٹھاتے ہوئے درج کی گئی عرضیوں کی سماعت 11ویں دن جمعہ کو مکمل کرتےہوئے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی ، جسٹس کرشنا ایس دکشت اور جسٹس قاضی زیب النساء کی سہ رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ رکھا ۔

ہائی کورٹ نے معاملے کو لےکر درج کردہ 10سے زائد اہم عرضیوں اور25سے زائد مداخلتی عرضیو ں کو مسلسل 11دن 25گھنٹوں سے زائد وقت تک سماعت کی۔سہ رکنی بنچ نے  ابتداء کی دلیل ، جوابی دلیل کے بعد جمعہ کو فریقین کے  وکلاء نے حتمی دلائل کی سماعت کی۔  

عرضی گزاروں کے علاوہ حکومت، کالج بورڈ کمیٹی ، اساتذہ اور بقیہ مدعیان الیہ کی طرف سے 25سے زائد وکلاء نے بحث کرتےہوئےاپنا موقف رکھا۔ حکومت اور مدعیان الیہ کی دلائل پر جمعرات کو دیو دت کامت نے جوابی دلیل پیش کی۔ جمعہ کے دن سنئیر وکلاء روی ورما کمار،یوسف مچھالا نے بھی اپنے دلائل مکمل کئے۔

ایک طرف حجاب کی حمایت میں  دلائل پیش کئے گئے اور عدالت میں مسلم طالبات کے لئے حجاب  کی اجازت طلب  کی گئی ، وہیں  ممبئی کے وکیل گھنشیام اُپادھیائے کی طرف سے درج کردہ عرضی پر ایڈوکیٹ  سبھاش جھا  نے  عدالت کو بتایا کہ  ریاست میں موضوع بحث بنے حجاب تنازع کےپیچھے چند اسلامی تنظیموں کا ہاتھ ہے اور انہیں سعودی عرب سے معاشی مدد ملتی ہے ، ایڈوکیٹ جھا نے  اس تعلق سے سی بی آئی اور این آئی اے کے ذریعے معاملے کی جانچ کرانے کی اپیل کی۔

جمعہ کو اپنا دعویٰ پیش کرتےہوئے وکیل سبھاش جھا نے کہاکہ عدالت کے سامنے حجاب ، داڑھی، برقعہ کامسئلہ پہلی مرتبہ پیش نہیں ہواہے۔ بلکہ 1973سے کئی مرتبہ ، ملک کی کئی ہائی کورٹس نے اس تعلق سے فیصلے سنائےہیں ، ان کا سوال تھا کہ کیا  پھر وہی مسئلہ بار بار عدالت کے سامنے لایا جاتا رہے گا  تو کیا  عدالت اسی معاملے کی سماعت کرتے رہیں گے ؟ 

ایڈوکیٹ جھا نے یونیفارم کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ  یونیفارم کے تعلق سےالہ آباد ہائی کورٹ نے 1973میں ہی فیصلہ کیا ہے۔ وکیلوں کےلئے طئے کئے گئے یونیفارم پر سوال اٹھاتےہوئے اور بھارتی سنسکرتی کےمطابق دھوتی  اور کُرتا استعمال کرنے کی اپیل کرتےہوئے داخل کی گئی عرضی کو الہ آباد ہائی کورٹ نے رد کیاتھا۔ ایڈوکیٹ جھا کے مطابق  وکلاء اور ججس حضرات بھی یونیفارم پہنتے ہیں۔ وکلاء یونیفارم کے متعلق کیرلا کی ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہےتو طلبا کے لئے یونیفارم کیوں نہیں ہوناچا ہئے۔ اس پر جج دکشت نے کہاکہ تم عدالتوں کے یونیفارم کامعاملہ پیش کررہےہو، لیکن ہمارے سامنے اسکول یونیفارم کامعاملہ ہے۔ تو وکیل جھا نے کہاکہ میں یونیفارم کی اہمیت بتانے کی کوشش کررہاہوں۔

مذہبی آزادی پرپابندی نہیں لگاسکتے:عرضی گزاروں کی طرف سے اپنا دعویٰ پیش کرتےہوئے  ایڈوکیٹ  محمد طاہر نے بتایا کہ   خواتین اگر    حجاب پہنتی ہیں تو اس سے دوسروں کو کیا تکلیف ہوسکتی ہے ؟  انہوں نے ایڈوکیٹ جنرل (سرکاری وکیل)  کی  اس بات پر تعجب کا اظہار کیا جنہوں نے کہا تھا کہ مسلم طالبات کو حجاب  کا موقع دیں گے توحجاب نہ پہننے والے مسلمانوں کو تکلیف ہوگی۔ ایڈوکیٹ طاہر کا کہنا تھا کہ اسلام میں نماز لازمی ہے ،مگر جولوگ نماز نہیں پڑھتے انہیں یہ کہنا کہ وہ  مسلمان نہیں ہے ، ممکن نہیں ہے۔ ایڈوکیٹ طاہر نے سوال کیا کہ  کیا ہمارے تعلیمی ادارے واقعی میں سکیولر ہیں جہاں  سرسوتی پوجا اور آیودھ پوجا وغیرہ  ہوتے رہتےہیں۔ جب یہ سوال  کیا جاتا ہے  تو عدالت کہتی ہے کہ کسی کےحقوق کو رکاوٹ نہیں  کرنےوالی مذہبی رسومات کو موقع دے سکتےہیں ۔اگر کل کو مال اور شاپنگ سینٹرس  بھی سکیولر مقام ہونے کا اعلان کریں گے تو کیا  ہماری مذہبی آزادی گھر تک ہی محدود نہیں رہے گی ؟  ایڈوکیٹ طاہر نے عدالت سے اپیل کی کہ  کالجوں  میں حجاب کی اجازت دی جائے۔

میڈیاکے خلاف والی عرضی رد :وکیل بال کرشنا نے باحجاب لڑکیوں اور اساتذہ کی ویڈیو اور فوٹو لے کر میڈیا میں  نشر نہ کرنے ، میڈیاکو پابند بنائے جانے کی عرضی پیش کی ۔ مگر عدالت نے اس معاملے کو مقامی انتظامیہ کے ذریعے حل کرنے کا مشورہ دیا اور یہ کہتے عرضی کو خارج کر دیا کہ  اس معاملےمیں عدالت کی جانب سے کسی طرح کی کوئی ہدایات جاری کرنا ممکن نہیں ہے.

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

وزیراعظم کا مقصد ریزرویشن ختم کرنا ہے: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے یہاں پارٹی کے امیدوار عمران مسعود کے حق میں بدھ کو انتخابی روڈ شوکرتے ہوئے بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے بدھ کو کہا کہ آئین تبدیل کرنے کی بات کرنے والے حقیقت میں ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ...

مودی ہمیشہ ای وی ایم کے ذریعہ کامیاب ہوتے ہیں،تلنگانہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کا سنسنی خیز تبصرہ

تلنگانہ کے وزیراعلیٰ  ریونت ریڈی نے سنسنی خیز تبصرہ کرتے ہوئے کہا  ہے کہ ہر مرتبہ مودی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں( ای وی ایمس )کے ذریعہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہیں اور جب تک ای وی ایم کےذریعے انتخابات  کا سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا،  بی جے پی نہیں ہار سکتی۔

لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کمیشن کے مطابق انتخابات کے چوتھے مرحلہ میں 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 96 پارلیمانی سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ اس مرحلہ کی تمام 96 سیٹوں پر 13 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ نوٹیفکیشن جاری ...