کووِڈ مریضوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم۔ وائرس موجود نہ ہونے کی حقیقت کیا ہے؟! .......... ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ بھٹکل
جب سے کورونا کی وباء پورے عالم میں عام ہوئی ہے، اس کے تعلق سے روز نت نئی باتیں سوشیل میڈیا پر بہت زیادہ پھیلائی جارہی ہیں جس میں بیشتر گمراہ کن منفی پروپگنڈا ہوتا ہے۔اس وقت کورونا کے متعلق ’سازشی نظریہ‘ (conspiracy theory) کے جتنے پہلو ابھارے جارہے ہیں اور جس زور و شور کے ساتھ اچھالے جارہے ہیں، اس سے پہلے شاید ہی کسی موضوع کے سلسلہ میں ایسا کیا گیا ہو۔انٹرنیٹ اور سوشیل میڈیا کی سہولت نے عالمی سطح پر سازشی نظریات کو فروغ دینے والے ٹولہ اور نگیٹیو پروپگنڈا مشین کے لئے بڑا موافق ماحول فراہم کیا ہے، جس کا وہ بھرپور استعمال کررہے ہیں۔
کووڈ متاثرہ لاشوں کا پوسٹ مارٹم: آج کل سوشیل میڈیا میں ہاٹ کیک کی طرح دکھائی اور سنائی جارہی اہم ترین خبر یہ بنی ہوئی ہے کہ روس نے کووڈ سے متاثر ہوکر فوت ہونے والوں کا پوسٹ مارٹم عالمی ادارہ صحت (WHO)کے طرف سے لگی پابندی کے باوجود کیااور حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں کہ ’کورونا‘کاوائرس ان لاشوں میں نہیں پایا گیا۔ اس کے بجائے ان مریضوں کی موت جرثومہ (bacteria)سے ہونے والے انفیکشن اور اس کے نتیجے میں خون کے اندر بنے لوتھڑوں (clots/thrombosis) کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اور روس نے اس کاعلاج ورم دور کرنے والی (antinflamatory)، خون کو پتلا کرنے والی/ مانع انجماد (anticoagulant) ] مثلاًآئبوپروفین اور ایسپرین [اور مانع تعدیہ (antibaiotic) جیسی دواؤں سے کیا جو کہ آسان اور سستا ہے۔اس بیکٹیریا کو انٹرنیٹ کے 5Gسگنل کی تابکاری (radiation)سے بھی جوڑا گیا ہے۔
اس خبر کو امریکہ کی مشہور زمانہ خبر رساں ایجنسی رائٹر کے حوالے سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں عام کیا جارہا ہے اور بتایا جارہا ہے کہ اس مرض کی جو خوفناکی بتائی جارہی ہے وہ بالکل جھوٹ ہے، اور ایک بہت’بڑی عالمی سازش‘ کے تحت کورونا وائرس کا ہوّا کھڑا کیا گیا ہے۔
رائٹر نے جاری کی وضاحت: اس خبر کو چونکہ خبر رساں ایجنسی رائٹر سے منسوب کیا گیا ہے، اس لئے رائٹر کی طرف سے اس خبر کی پول کھول کر رکھ دی گئی ہے۔ رائٹر کی طرف سے جاری کیے گئے آرٹیکل میں اس کی فیکٹ چیک ٹیم نے وضاحت کردی ہے کہ روس میں کیے گئے پوسٹ مارٹم یا اٹاپسی کے نتائج میں کووڈ وائرس موجود نہ ہونے کی بات بالکل غلط ہے۔ سچائی یہی ہے کہ کووِڈ وائرس موجود ہے۔اور اس وائرس سے ہونے والے انفیکشن کے نتیجہ میں رگوں میں خون جمنے کی گنجائش ہوتی ہے جو بالآخر موت کا سبب بن سکتی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سال مئی 2020میں یہی خبراٹلی کے حوالہ سے میڈیا میں پیش کی گئی تھی۔اور رائٹر نے اُس وقت بھی سچائی سامنے لاتے ہوئے اس کو خبر جھوٹا ثابت کیا تھا۔
کیا پوسٹ مارٹم کرنے پر پابندی ہے؟: نگیٹیو پروپگنڈا مشین کی طرف سے باربار یہ کہا جاتا ہے کہ عالمی ادار ہ صحت نے کووِڈ مریضوں کی لاش کا پوسٹ مارٹم یا اٹاپسی کرنے پر پابندی لگارکھی ہے، تاکہ کورونا کی حقیقت اور سازش کے بارے میں عام لوگوں کو معلوم نہ ہو۔ اور یہ کہ اٹلی اور روس نے اس پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پوسٹ مارٹم کیے تھے۔ کینیڈاکے ایک اخبار ’کیوبیک‘نے 2020کی اپنی ایک رپورٹ میں اس بات کا خلاصہ کیا تھا کہ اٹلی میں ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنس کی خلاف ورزی کیے جانے کی بات بالکل غلط ہے، کیوں کہ ایسی کوئی پابندی سرے سے کبھی لگائی ہی نہیں گئی ہے۔ البتہ پوسٹ مارٹم اور اٹاپسی کرنے والوں کی حفاظت کے نقطہ نظر سے اس عمل کے لئے چند شرائط کی پابندی کرنے کے لئے ضرور کہا گیا تھا۔
ڈبلیو ایچ اوکو نہیں ہے پابندی لگا نے کا اختیار: اخبار’کیوبیک‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کو اس طرح کی پابندی لگانے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔ اس کی طرف سے اپنے رکن ممالک کو جو بھی ہدایات اور رہنما اصول دئے جاتے ہیں، وہ کوئی حکم نہیں ہوتابلکہ اس کی حیثیت محض مشورہ کی ہوتی ہے، جس پر عمل کرنا یا نہ کرنا متعلقہ ملک کی صوابدید پر منحصر ہوتا ہے۔عالمی وباء جیسی صورت حال میں ڈبلیو ایچ او تمام ممالک کو ایک کمیونٹی کی شکل میں بیماری کا مقابلہ کرنے کے لئے صف آرا کرنے کا رول ادا کرتا ہے۔اپنے مشوروں اور ہدایات کے تعلق سے قوت نفاذ کے نہ ہونے کی وجہ سے اس ادارہ کو 2009میں برڈ فلو(H1N1)اور 2014میں ایبولا وباء سے نمٹنے میں کوتاہیوں کے الزامات اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کیا روس میں پوسٹ مارٹم ہوتا ہے؟: رائٹر کے تفتیشی مضمون میں روس کے نائب وزیراعظم تاتیانا گولیکووا کے حوالہ سے بتایا گیا ہے:”ہم چند مذہبی اسباب کے استثنیٰ کے ساتھ تمام وبائی امراض اور بالخصوص کووڈ مرض سے ہونے والی موت کی صورت میں صد فی صد لاشوں کی اٹاپسی کرتے ہیں۔“ روس میں تعدیہ سے ہونے والی موت میں پوسٹ مارٹم اسی نقطہ نظر سے کیا جاتا ہے کہ اس میں کوروناء وائرس کے رول کا تعین کیا جا سکے۔روس کی وزارت صحت کے حوالہ سے بتایا گیا ہے کہ 14اپریل 2021تک روس میں کووِڈ کی وجہ سے 104,000اموات ہوچکی ہیں۔روس کی فیڈرل سروس فار اسٹیٹ اسٹیسٹکس(Rosstat) کے مطابق جب سے کووڈ کی عالمی وباء سامنے آئی ہے روس میں کورونا وائرس سے تعلق رکھنے والی کُل 243,084 اموات واقع ہوئی ہیں۔کووڈ مریضوں کے لئے مختص ماسکو کے ہاسپٹل 29کے انٹینسیو کارڈیاک کیئر یونٹ کے سربراہ ایلیکسی ایر لیخ کا کہنا ہے کہ ”سیدھے سادے الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ کسی وائرس کی وجہ سے کسی کی موت نہیں ہورہی ہے بلکہ وائرس کی وجہ سے پرانے امراض میں جو پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اس سے لوگوں کی جان جارہی ہے۔“
خیال رہے کہ کووڈ سے فوت ہونے والوں کی اٹاپسی یا پوسٹ مارٹم کرنے والے ممالک میں صرف روس ہی نہیں بلکہ امریکہ، جرمنی،اٹلی اور برطانیہ وغیرہ بھی شامل ہیں۔
کیا ہے خون میں لوتھڑے اور بیکٹیریا کی حقیقت؟: روس یا اٹلی میں کیے گئے پوسٹ مارٹم کے حوالہ سے مبینہ طور پرلاشوں میں وائرس نہ پائے جانے کا جو ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے اس کی پول کھولنے کے لئے خود روس کی وزارت صحت کی ویب سائٹ covid19.rosminzdrav.ru/پر موجود یہ بیان کافی ہے کہ یہ بیماری SARS-CoV-2 وائرس سے لاحق ہوتی ہے۔اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت نے بھی کووِڈ ۹۱ وائرس کے بجائے بیکٹیریا ہونے کی بات کو بہت پہلے ہی مسترد کردیا تھا۔
امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) اور جان ہاپکنس میڈیسن کے مطابق ریسرچ سے یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ کووِڈ میں جان کے خطرہ بننے والے اسباب میں سے ایک سبب بدن کے اعضاء میں سوزش اور خون کی رگوں میں بننے والے لوتھڑے (clots) ہیں۔جس کی وجہ سے بہت ساری پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اورہارٹ اٹیک کے علاوہ اہم اعضاء متاثر ہوجاتے ہیں۔البتہ خون میں لوتھڑے بننا یا خون جم جانا(thrombosis) بہت سارے اسباب میں سے ایک سبب ہے، اور یہ صرف کووِڈ مرض کے ساتھ ہی مخصوص نہیں ہے۔
کیا ہے5Gتابکاری کا معاملہ؟: منفی پروپگنڈا میں اب جس بات پر زیادہ زور دیا جارہا ہے وہ 5G انٹرنیٹ سگنل کی تابکاری (radiation) ہے۔ کہا یہ جارہا ہے کہ بیکٹیریا اس تابکاری سے متاثر ہورہا ہے اور وہ پھر مریض کے اعضاء میں سوزش اور آکسیجن کی قلت پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔نیوز ایجنسی رائٹر کا کہنا ہے اس نے اس سے قبل اس الزام کو مسترد کردیا تھاکہ کووڈ ۹۱ تابکاری کے زہریلے اثرات کا نتیجہ ہے۔دوسری طرف عالمی ادارہ صحت نے صاف کردیا ہے کہ وائرس ٹیکنالوجی کے انسانی صحت پر مضراور منفی اثرا ت مرتب ہونے کے سلسلہ میں ابھی تک کوئی ریسرچ سامنے نہیں آئی ہے۔
کیا روس میں وینٹی لیٹر س استعمال نہیں ہوتے؟: تازہ منفی پروپگنڈا میں اس بات کو بھی خوب اچھالا جارہا ہے کہ ”معمولی ایسپرین جیسی دوا کووڈ کے علاج کے لئے کافی ہے۔اس لئے روس میں کووڈ مریضوں کے لئے آئی سی یو اور وینٹی لیٹرس کا استعمال نہیں کیا جارہا ہے اور اس کے بغیرصرف مانع سوزش اور مانع انجماد ایسپرین اور اینٹی بایو ٹکس سے علاج کیا جارہا ہے۔“رائٹر خبر رساں ایجنسی نے اپنے آرٹیکل میں روس میں آئی سی یو اور وینٹی لیٹرس استعمال ہونے کی بات ثابت کرنے کے لئے اپنی اور گیٹی امیجس کی تصاویر پیش کی ہیں اور منفی پروپگنڈا کے اس نکتہ کو بھی خارج کردیا ہے۔
کیا ایسپرین جیسی دواؤں سے علاج ہوسکتا ہے؟: کووڈ کا مرض لاحق ہونے کے بعدعلامات، کیفیات اور شدت مرض کے پیش نظر یہ بات اس مریض کے معالج پر منحصر ہوتی ہے کہ اس کے لئے کس قسم کی دوائیں کب اور کتنی مقدار میں تجویز کرے۔ڈبلیوایچ او نے واضح کیا ہے کہ وائرس پر اینٹی بایوٹکس کا اثر نہیں ہوتا۔ لیکن کووڈ مریضوں کے اندر بیکٹیریل انفیکشن موجود ہوتو پھر اس کے لئے اینٹی بایوٹکس کا استعمال کیا جائے گا۔ اسی طرح رگوں میں خون جمنے کی بات اگر جانچ سے پتہ چلتی ہے تو پھر وہاں ایسپرین یا دوسری مانع انجماد دوائی استعمال کی جائے گی جس کا فیصلہ مریض کے معالج کوکرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مریض کی کیفیت، سانس لینے میں دشواری اور مرض کی شدت یا پیچیدگی کو دیکھتے ہوئے ڈیکسا میتھیازون جیسے اسٹیرائڈ س اور آئبوپروفین جیسی مانع سوزش دوائیں استعمال کی جائیں گی۔ یہ سب دوائیں معالج کی نگرانی یا پھرمریض کو ہاسپٹل میں داخل رکھ کر استعمال کروائی جائیں گی۔
اس لئے نگیٹو پروپگنڈا مشینری کی طرف سے کیے جارہے تمام دعوے جھوٹے،بے بنیاد او رگمراہ کن ہیں جس سے عام آدمی کا کوئی فائدہ تو ہونے سے رہا، البتہ اس طرح کی غیر تحقیق شدہ اور غیر مصدقہ باتوں پر یقین کرنے سے مریضوں کا بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔لہٰذا ہر باشعور انسان کو ایسی پروپگنڈا مشین کا حصہ بننے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
(مضمون نگار پیشہ سے ڈاکٹر ہیں اور فری لانسنگ بھی کرتے ہیں، ان کے مضامین معروف اُردو اخبارات میں چھپتے رہتے ہیں۔ ان سے موبائل نمبر 9986300865 یا ای میل [email protected] پر رابطہ کرسکتے ہیں)