دبئی،7؍مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) ایرانی دارالحکومت تہران کی ایفین جیل میں قید انسانی حقوق کی سرگرم کارکن آسٹریلوی خاتون شہری نے تیسری مرتبہ خود کشی کی کوشش کی ہے۔ یہ بات مذکورہ خاتون کیلی مور گیلبرٹ کے شوہر رضا خندان نے بتائی۔ کیلی مور پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں اور ان پر جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا۔
رضا خندان اپنی اہلیہ کے ترجمان شمار کیے جاتے ہیں۔ وہ اس وقت پیرس میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ فیس بک پر اپنی پوسٹ میں خندان نے واضح کیا کہ "جیل میں کیلی مور کی طویل المیعاد انفرادی حراست اس حد تک ناقابل برداشت ہے کہ وہ بارہا خود کشی پر مجبور ہو گئی"۔
ایرانی حکام نے کیلی مور گیلبرٹ کو 2018 میں اُس وقت گرفتار کیا جب وہ ایران کے دورے پر آئی ہوئی تھی۔ کیلی مور خلیج عربی کے ممالک کے امور کی ماہر ہے۔ وہ بحرین میں ایرانی حکومت کے حمایت یافتہ شیعہ گروپوں کی تلاش میں تھی۔
رضا خندان کے مطابق جیل میں کیلی مور کو دیگر قیدیوں کے ساتھ رابطے کی اجازت نہیں ہے۔ مزید یہ کہ وہ دیگر قیدیوں کی طرح جیل کی دکان سے اشیاء کی خریداری نہیں کر سکتی کیوں کہ اسے مالی رقوم حاصل کرنے سے محروم کر دیا گیا ہے۔
کیلی مور کے شوہر نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کو آسٹریلوی حکومت اور ایران میں اس کے سفارت خانے پر بے حد غصہ ہے۔ اس لیے کہ انہوں نے ناقابل برداشت حالات میں کیلی مور کی مسلسل حراست پر کوئی توجہ نہیں دی۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے بتایا کہ یورپ اور امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ ابھی تک مذاکرات کی میزپر ہے۔ پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں موسوی کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ یورپ، امریکا اور دیگر ممالک میں قید ایرانی شہریوں کی رہائی کی کوششیں کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ایران پر الزام ہے کہ وہ غیر ملکی شہریوں یا دہری شہریت کے حامل ایرانیوں کو گرفتار کر لیتا ہے۔ اس کا مقصد مغربی ممالک پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ اُن قیدیوں کو رہا کر دیں جو اقتصادی پابندیوں کو چکمہ دے کر یا پھر جاسوسی کے ذریعے ایرانی حکومت کے کام آئے۔