منگلورو: غیرمسلم لڑکی کے ساتھ سفر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ہندوتووادی گروپ نے مسلم لڑکے پر کیا جان لیوا حملہ
منگلورو 2/ اپریل (ایس او نیوز) ہندوتوا وادی تنظیم سے جڑی ایک ٹولی نے پرائیویٹ بس سے غیر مسلم لڑکی کے ساتھ بنگلورو جانے کے لئے نکلے ہوئے مسلم نوجوان پر تیز دھار والے ہتھیار سے حملہ کردیا جس کے بعد زخمی نوجوان کو علاج کے لئے انڈیانا ہاسپٹل میں داخل کیا گیا ہے۔
زخمی نوجوان کی شناخت اسوید انور محمد (24 سال) کے طور پر کی گئی ہے۔ عینی شاہدین کےمطابق ہندو تنظیم سے وابستہ شرپسندوں نے بس سے باہر گھسیٹ کر اسوید انور پر جان لیوا حملہ کیا تھا۔ اور دوسری طرف جو غیر مسلم لڑکی اس کے ساتھ سفر کر رہی تھی، ا سے اس کے والدین کے حوالہ کردیا گیا۔
حملہ کے چند گھنٹوں بعد ہی سٹی پولیس کمشنر ششی کمار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ "نجی بس کےذریعے ایک نوجوان دوسری قوم کی لڑکی کے ساتھ شہر سے بنگلورو کی طرف یکم اپریل کی رات کو سفر کر رہا تھا۔ کنکن ناڈی بس اسٹاپ کے قریب ایک گروپ نے بس روک کر نوجوان کے جسم میں کوئی تیز دھار والی چیز گھونپ دی۔ اس کو گہرے زخم آنے کی وجہ سے نجی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔"
پولیس کمشنر نے مزید بتایا:" لڑکی ملازمت کی تلاش میں بنگلور جا رہی تھی اور چونکہ وہ مسلم لڑکے کو پہلے سے جانتی تھی اور دونوں نے منگلورو میں ایک ساتھ گریجویشن کی تعلیم مکمل کی تھی، اس لئے لڑکی نے اس کے لئے بنگلورو جیسے اجنبی شہر میں ملازمت کی تلاش میں مدد کرنے کے لئے لڑکے کو اپنے ساتھ بلایا تھا۔"
پولیس کمشنر نے کہا کہ اقدام قتل کے جرم میں آئی پی سی کی دفعہ 307 اور دیگر دفعات کے تحت کنکن ناڈی پولیس اسٹیشن میں کیس رجسٹر کیا گیا ہے۔ اور ڈپٹی کمشنر آف پولیس اور اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس کےذریعے اس واقعہ کی تفصیلی چھان بین کی جارہی ہے ۔ فی الحال تحقیقات کے لئے 8 مشتبہ افراد کو تحویل میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ دو مہینوں میں اس قسم کے حملوں کے 4 معاملات سامنے آ چکے ہیں۔ اس لئے بس اسٹانڈ، ساحل سمندر، پارک جیسے عوامی مقامات پر شام اور رات کے وقت ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لئے سیکیوریٹی انتظامات میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔