اسمبلی سے اپوزیشن کے واک آؤٹ کے درمیان اے پی ایم سی بل بنگلورو، بل سے کسانوں کو نقصان نہیں ہوگا، حکومت کا دفاع۔ کسانوں کے مفاد نجی اداروں کو فروخت نہ کریں: سدارامیا
بنگلورو، 27؍ستمبر (ایس او نیوز) اپوزیشن کانگریس اور جے ڈی ایس کی سخت مخالفت اور ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کے باوجود ریاستی اسمبلی میں آج اے پی ایم سی قانون ترمیمی بل منظور کر لیا گیا ۔ اس سے قبل اسمبلی میں ایسی صورتحال کے دوران لینڈ ریفارمس ترمیمی بل پر بھی منظوری دے دی گئی۔ ان دونوں بلوں کو واک آؤٹ کے دوران منظور کرنے سے ایسا لگتا ہے کہ ریاستی بی جے پی حکومت مرکزی حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپوزیشن کی پروا کئے بغیر ہی دھڑا دھڑ مختلف بلوں کو منظور کروا رہی ہے۔
حالانکہ اے پی ایم سی ترمیمی بل کی مخالفت میں کسان ملک بھر میں مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں لیکن حکومت نہ کسانوں کی پروا ہے نہ اپوزیشن پارٹیوں کی مخالفت کی ۔ حکومت کے اس رویہ سے یوں لگ رہا ہے کہ بی جے پی حکومت نے آمرانہ رویہ اختیار کررکھا ہے۔ اے پی ایم سی ترمیمی بل پر منظور دینے سے قبل اس پر بحث کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سدارامیا نے کہا کہ یہ کسان دشمن بل ہے۔ اس بل کے ذریعہ کسانوں کے مفادات کو کارپوریٹ گھرانوں کے ہاتھوں فروخت کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت واضح طور پر یہ کیوں نہیں اعلان کرتی کہ ہم ریاست کے تمام اے پی ایم سی یارڈس بند کردیں گے۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ اس بل کو منظور کرنے سے قبل درو اندیشی سے غور کریں۔ دو تین سال کسانوں کو اپنی پیداوار کی اچھی قیمت ملے گی ، کوئی کسان اپنی پیدوار لے کر اے پی ایم سی مارکیٹ نہیں جائیں گے تو دھیرے دھیرے تمام 162 اے پی ایم سی مارکیٹ بند ہوجائیں گے۔ اس کے بعد کارپوریٹ گھرانے خود اپنے مارکیٹس کھول لیں گے اور کسانوں سے ان کی زرعی پیداوار منہ مانگی قیمتوں پر خریدیں گے۔ اس سے کسان کنگال ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایک ایسا کسان دشمن بل ایس ٹی سوم شیکھر کے ہاتھوں ایوان میں پیش کیا جارہا ہے، اس سے کسانوں کی بد دعا لگ جائے گی۔ اگر ایسا بل سی ٹی روی کی جانب سے پیش کیا جاتا تو بہتر تھا۔ جے ڈی ایس کے بنڈپا کاقاسم پور نے کہا کہ صرف پین کارڈ ہوتو کوئی بی شخص کسانوں سے ان کی پیداوار خرید سکتا ہے۔ اگر یہ شخص کسانوں کو دھوکہ دے بھی تو اس کے خلاف کچھ بھی کارروائی نہیں کی جاسکتی۔
ہوسکوٹے کے رکن اسمبلی شرتھ بچے گوڈا نے کہا کہ بارہ میں 2006 میں ایسا بل منظور کیا گیا تھا جہاں کسان، فٹ پاتھ پر آگئے ہیں اور اے پی ایم سی یارڈ کے باہر زرعی پیداوار کی فروخت کروانے والے دلال کسانوں سے 4 فیصد کمیشن وصول کررہے ہیں۔ اس کو دیکھتے ہوئے ہم کسانوں کا خون ہوتے ہوئے دیکھ نہیں سکتے ۔
سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہا کہ کسان دشمن اس بل کی ہم ہر گز تائید نہیں کریں گے۔ اس بحث کے بعد جواب دیتے ہوئے وزیر برائے کو آپریشن ایس ٹی سوم شیکھر نے کہا کہ اس بل کو ایوان میں پیش کرنے سے قبل وزیر اعلیٰ ایڈی یورپا کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں ہم کسان برادری کے نمائندوں سے صلاح مشورہ کرچکے ہیں۔ ریاست کے 162 اے پی ایم سی یارڈس بند نہیں کئے جائیں گے۔
کسان اپنی پیداوار اے پی ایم سی مارکیٹوں یا اپنی مرضی سے باہر فروخت کرسکتے ہیں۔ اس بل سے کسانوں کو نقصان نہیں ہوگا۔ وزیر کے اس جواب کے بعد اسمبلی اسپیکر نے بل پر منظوری دینے کارروائی شروع کی۔ اس پر اعتراض کرتے ہوئے دونوں کانگریس اور جے ڈی ایس کے اراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اس دوران ہی اس بل پر منظوری دے دی گئی ۔