ارنب گوسوامی کی وہاٹس ایپ گفتگو پر ہنگامہ، جانچ کی مانگ
ممبئی،18؍جنوری (ایس او نیوز؍ایجنسی) ٹی آر پی کیس کے کلیدی ملزم اور ’براڈکاسٹ آڈیئنس ریسرچ کونسل‘ (بارک) کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کے ساتھ وہاٹس ایپ پر ہونے والی ارنب گوسوامی کی بات چیت کے منظر عام پر آنے کے بعد ہنگامہ مچ گیا ہے۔ حالانکہ میڈیا کے ایک بڑے طبقے نے اس معاملے کو اب تک اُتنی شدت سے نہیں اٹھایا ہے جتنے شدید ردعمل کی توقع کی جارہی تھی مگر سوشل میڈیا نے اس معاملے کو ۳؍ دنوں سے موضوع بحث بنا رکھا ہے۔
کئی اہم اور کلیدی سوال مگر بی جےپی خاموش: ارنب گوسوامی کے وہاٹس ایپ چیٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد کئی اہم کلیدی سوالات پیدا ہوگئے ہیں جن کی بنیاد پر کانگریس اور اپوزیشن کی دیگر پارٹیوں نے اس معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کی مانگ کی ہے۔ دوسری طرف بی جے پی نے اس معاملے میں غیر معمولی چپی سادھ لی ہے۔
اس معاملے میں صرف ارنب گوسوامی ہی نہیں بلکہ مرکزی حکومت بھی کٹہرے میں کھڑی ہوئی نظر آرہی ہے۔ ایک ہزار صفحات پر مشمل وہاٹس ایپ کی اس بات چیت کے بعد یہ سنگین سوال پوچھا جارہاہے کہ ارنب گوسوامی کو بالاکوٹ اور پٹھان کوٹ حملوں کی اطلاع پہلے سے کیسے تھی؟ واضح رہے کہ ارنب اور پارتھو داس گپتا کے درمیان ہونے والی یہ بات چیت ٹی آر پی کیس میں ممبئی پولیس کی اضافی چارج شیٹ کا حصہ ہے۔
فوجیوں کی جانوں کے ساتھ کھلواڑ: کانگریس نے خفیہ حملوں کی اطلاع ارنب گوسوامی کو پہلے سے ہونے کو قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا ہے۔ کانگریس نے وہاٹس ایپ چیٹ کے اس حصے کا حوالہ دیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ارنب کو نہ صرف سرجیکل اسٹرائیک کی پیشگی اطلاع تھی بلکہ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ ’’کشمیر میں کچھ بڑا‘‘ ہونے والا ہے۔ بالاکوٹ حملے سے ۳؍ دن قبل کے چیٹ میں گوسوامی نے پارتھو داس گپتا کو’’عام حملے سے بڑے حملے‘‘ کی اطلاع دی ہےا ور کہا ہے کہ ’’اور ساتھ ہی کشمیر پر بھی کچھ بہت بڑا ہوگا۔ یہ پاکستان کے تعلق سے ہے ، حکومت کو یقین ہے کہ وہ اس طرح حملہ کرنے جارہی ہے کہ ملک کے شہری خوش ہوجائیں گے۔‘‘
حکومت سے ہی معلومات لیک ہوئی!: دی نیوز منٹ کے مطابق اس پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے پوچھا ہے کہ ’’کیا صحافی (اور اس کا دوست) ۳؍ دن پہلے سے بالاکوٹ پر جوابی حملے کے بارے میں جانتے تھے؟اگر صحیح ہے تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ جن ’’ذرائع‘‘ نے ارنب کو معلومات فراہم کی انہوں نے کہیں اور نہیں دی ہوگی؟‘‘ابھیشیک منو سنگھوی نے تشویش ظاہر کی ہے کہ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت میں ہی بہت اعلیٰ سطح سے انتہائی خفیہ معلومات لیک کی جارہی تھی جو ہمارے فوجیوں کی جانوں کو بھی خطرے میں ڈال سکتی تھی۔‘‘ اس پیشگی اطلاع کی بنیاد پر ارنب گوسوامی کے چینل نے بالاکوٹ حملے کی رپورٹنگ کی پیشگی تیاری کر کےاپنا ٹی آر پی بڑھانے کی کوشش کی۔
مہاراشٹر سرکار جانچ کروا سکتی ہے: مہاراشٹر کانگریس کے جنرل سیکریٹری سچن ساونت نے بھی ارنب گوسوامی کے مذکورہ چیٹ کی بنیاد پر جانچ کا مطالبہ کرتےہوئے دعویٰ کیا کہ ارنب نے اپنے چینل پر بالاکوٹ حملے کی اطلاع ۲۰؍ منٹ پہلے دے دی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ’’ہم جلد ہی مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ سے ملاقات کرکے اس معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کی مانگ کریں گے۔‘‘انہوں نے بتایا کہ یہ گفتگو ظاہر کرتی ہے کہ سابق وزیر راج وردھن سنگھ راٹھور ریپبلک ٹی وی کے ساتھ غیر ضروری جانبداری کا مظاہرہ کرتے تھے۔ کانگریس نے اس پر بی جےپی سے جواب مانگا ہے۔
سچن ساونت نے نشاندہی کی ہے کہ ’’وہاٹس ایپ چیٹ میں ارنب گوسوامی پی ایم او، انفارمیشن براڈکاسٹنگ منسٹری میں اپنی پہنچ کی ڈینگیں بھگار رہے ہیں اور اے ایس (ممکنہ طور پر امیت شاہ کا مخفف) سےاپنے تعلقات کا حوالہ دے رہے ہیں۔ ‘‘