ریاض 31اکتوبر (ایس او نیوز/ایجنسی) سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح کیا ہے کہ سرکاری تیل کمپنی آرامکو کے حصص کی پہلی مرتبہ فروخت اوّل وآخر سعودی عرب کا اپنا فیصلہ ہے۔
وہ بدھ کے روز مستقبل سرمایہ کاری اقدام کانفرنس میں گفتگو کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی آرامکو کے حصص کی فروخت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا فیصلہ ہے۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے قبل ازیں روس کے ہفتۂ توانائی فورم میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہمیں سعودی عرب میں توانائی کی صنعت میں بعض چیلنجز درپیش ہیں۔ہم آرامکو کے حصص کو پہلی مرتبہ فروخت کے لیے پیش کررہے ہیں اور ہم اس کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں۔‘‘
سعودی آرامکو کا گیارہ دسمبر کو سعودی اسٹاک ایکس چینج (تداول) میں اندراج کیا جائے گا۔سعودی عرب بین الاقوامی مارکیٹوں میں بھی آرامکو کا اندراج چاہتا ہے۔ سعودی عرب کی بڑی تیل کمپنی ابتدا میں پانچ فی صد تک اپنے حصص فروخت کرنا چاہتی ہے اور آیندہ سال ملک کے اندر ہی ایک فی صد مزید حصص فروخت کیے جائیں گے۔
سعودی کیپٹل مارکیٹس اتھارٹی نے تین نومبر سے آرامکو کے پہلی مرتبہ حصص فروخت کے لیے پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔حصص کی قیمتوں کے تعیّن کا آغاز 17نومبر سے کیا جائے گااور حتمی قیمت کا چار دسمبر کو اعلان کیا جائے گا۔
آرامکو کے حصص کی پہلی مرتبہ عوامی فروخت کو سعودی عرب کے ویژن 2030 میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ سعودی عرب وسیع تر اقتصادی اور سماجی اصلاحات کے اس ویژن کے تحت تیل کی معیشت پر انحصار کم کرنا چاہتا ہے اور اس کے بجائے معیشت متنوع بنانے پر توجہ مرکوز کررہا ہے۔
سعودی آرامکو نے اپنے حصص کی فروخت کے لیے یو بی ایس گروپ اور دیوشے کی رابطہ کار( بُک رنر) کے طور پر خدمات حاصل کی ہیں۔آرامکو نے حالیہ ہفتوں کے دوران میں عالمی رابطہ کے طور پر نو بنکوں کا حتمی انتخاب کیا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق آرامکو نے جن بنکوں کا انتخاب کیا ہے، ان میں بارکلیز پی ایل سی ، بی این پی پری بس ایس اے،کریڈٹ ایگری کول ایس اے ، گلف انٹرنیشنل بنک بی ایس سی اور سوسائٹی جنرل ایس اے شامل ہیں۔بلومبرگ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سعودی آرامکو 15 کمپنیوں کے انتخاب پر غور کر رہی ہے، ان میں دو چینی فرمیں ہیں۔
سعودی آرامکو کی دو تنصیبات پر 14ستمبر کو ڈرون حملوں کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا گیا تھا کہ اس کے بیس ارب ڈالر مالیت کے حصص کی پہلی مرتبہ فروخت میں تاخیر ہوسکتی ہے ۔ تاہم رابطہ کار فرموں کے انتخاب کے بعد یہ موہوم خدشات دم توڑ گئے تحے۔ڈرون حملوں سے ان دونوں تنصیبات کو نقصان پہنچا تھا اور سعودی عرب کی خام تیل کی یومیہ قریباً 58 لاکھ بیرل پیداوار رُک گئی تھی۔امریکی اور سعودی حکام نے ایران کو آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کا ذمے دار قرار دیا تھا جبکہ ایران نے اس الزام کی تردید کی تھا۔