اقلیتی کمیشن چیرمین کے تقرر کو بھونڈا مذاق بنادیا گیا، جی اے باوا کے تقرر کا حکمنامہ جاری کرنے کے بعد انہیں چارج لینے سے روکنے کی وجہ کیا ہے؟

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 1st June 2019, 11:06 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، یکم جون(ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی طرف سے اقلیتی کمیشن کے لئے چیرمین کا تقرر ایک مذاق کا موضوع بن گیا ہے۔ پچھلی سدرامیا حکومت میں رکن کونسل نصیر احمد کو اقلیتی کمیشن کا چیرمین بنایا گیا تھا اور کل وقتی کمیشن کی تشکیل عمل میں آئی تھی، لیکن انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام کے بعد جہاں نصیر احمد نے اخلاقاً اقلیتی کمیشن کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا تو اس کمیشن کی قیادت محکمے کے وزیرنے خود سنبھال لی۔ابھی حال ہی میں وظیفہ یاب پولیس افسر جے اے باوا کو اقلیتی کمیشن کے چیرمین کے طور پر مقرر کرنے کا حکمنامہ جاری ہوا تھا، آج شام جی اے باوا اس عہدے کا چارج سنبھالنے والے تھے، اس کے لئے بڑے پیمانے پر تیاریاں کرلی گئی تھیں، ریاست کے مختلف مقامات سے لوگ جی اے باوا کو مبارکباد دینے کے لئے اقلیتی کمیشن کے دفتر پہنچ چکے تھے، عین وقت پر جی اے باوا کو کمیشن کی صدارت سنبھالنے سے روک دیا گیا۔بتایاجاتاہے کہ کانگریس جے ڈی ایس اتحاد میں جی اے باوا کے تقرر کو لے کر انتشار پیدا ہونے کے نتیجے میں انہیں چارج لینے سے روک دیا گیا۔ ریاستی حکومت کے اس رویے خاص طور پر کانگریس قیادت نے جس طرح اقلیتی کمیشن کے چیرمین کے تقرر کو ایک مذاق میں تبدیل کردیا ہے اس پر لوگوں میں شدید برہمی کا اظہارکیا جارہاہے۔ ہر بار اقلیتوں کے ساتھ کسی نہ کسی محاذ پر ناانصافی ہوتی رہی ہے۔ چاہے وہ وزارت کی تشکیل کا مرحلہ ہو، کانگریس ٹکٹوں کی تقسیم کا ہو یا پھر کانگریس کی فیصلہ ساز کمیٹیوں میں اقلیتوں کی نمائندگی کا نہ ہونا، اس سلسلے میں بارہا نشاندہی کئے جانے پر آئندہ اصلاح کی یقین دہانی تک نہیں کرائی گئی، اب ایک بار پھر کانگریس قیادت نے اقلیتوں کے وقار کو مجروح کرتے ہوئے دیانتدار کانگریس کارکن جی اے باوا کے اقلیتی کمیشن کے چیرمین کے طور پر تقرر کو بھونڈا مذاق بناکر رکھ دیا۔ اگر انہیں اقلیتی کمیشن چیرمین منتخب نہیں کرنا تھا تو پھر سرکاری حکمنامہ کیوں کیا گیا اور جب سرکاری حکمنامہ جاری ہوگیا تو انہیں عہدہ سنبھالنے سے کیوں روکا گیا؟۔ ریاست بھر کے مسلمانوں میں اس طرح کے سوالات اٹھ رہے ہیں اور دانشوروں کے حلقوں میں کہاجارہا ہے کہ ہر بار اس طرح کا مذاق اور ناانصافی صرف مسلمانوں کے ساتھ ہی کیوں ہوتی ہے، مخلوط حکومت میں شامل ہونے کے مجبوری کے نام پر قربانی مسلمانوں کو ہی کیوں دینی پڑتی ہے۔ کیا دیگر طبقوں کو قربانی دینے کے لئے آمادہ کرنے میں کانگریس قیادت میں طاقت نہیں ہے اور کانگریس کیا مسلمانوں اور مسلم قیادت کو اتنی کمزور سمجھی ہے کہ انہیں جس طرح چاہے کچلا جائے اگر ایسا نہیں تو پھر ریاست کی مسلم قیادت کے ٹھیکیدار بنے بیٹھے لوگوں کو واضح کردینا چاہئے کہ جی اے باوا کے ساتھ آخر ایسا کیوں کیاگیا۔؟
 

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

بی جے پی نے باغی لیڈر ایشورپا کو 6 سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا

  کرناٹک میں آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے بی جے پی کے باغی لیڈر کے ایس ایشورپا کو پارٹی نے 6 سال کے لئے معطل کر دیا۔ زیر بحث شیوموگا لوک سبھا سیٹ سے اپنی نامزدگی واپس نہیں لینے کے ایشورپا کے فیصلے کے بعد بی جے پی کی تادیبی کمیٹی نے اس تعلق سے ایک حکم جاری کر دیا۔ ...

ہبلی: سی او ڈی کرے گی نیہا مرڈر کیس کی تحقیقات؛ ہبلی، دھارواڑ کے مسلم رہنماوں نے کی قتل کی مذمت

ہبلی میں ہوئے کالج طالبہ نیہا قتل معاملے کو بی جے پی کی طرف سے سیاسی مفادات کے لئے انتہائی منفی انداز میں پیش کرنے کی مہم پر قابو پانے کے لئے وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے اعلان کیا ہے کہ قتل کے اس معاملے کی مکمل تحقیقات سی او ڈی کے ذریعے کروائی جائے گی اور تیز رفتاری کے ساتھ شنوائی کے ...

کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ

لوک سبھا انتخابات 2024: کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار پر لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔ پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ معاملہ کانگریس لیڈر شیوکمار کے ایک ویڈیو سے جڑا ہے۔ ویڈیو میں، وہ مبینہ طور پر ...