بنگلورو میں اے پی سی آر کرناٹکا کی جانب سے ضلعی عہدیداروں کے لئے یک روزہ سیمنار؛ ریاست بھر کے نمائندوں کی شرکت

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 17th September 2017, 4:57 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو 17؍ستمبر (ایس او نیوز) ایسوسی ایشن فا ر دی پروٹیکشن آف سول رائٹس(اے پی سی آر) کرناٹکا چاپٹر کی جانب سے ضلعی عہدیداروں کے لئے بنگلورو میںیک روزہ سیمینار کا انعقاد عمل میں آیا جس میں ریاست بھر کے اے پی سی آر کے نمائندوں نے شرکت کرتے ہوئے اپنی اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے اپنے علاقوں کے مسائل بیان کئے۔

سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اے پی سی آر کرناٹکا چاپٹر کے صدر ایڈوکیٹ سعدالدین صالحی نے کہا کہ سرکاری طور پر ہم اقلیت کا حصہ ہیں۔ اور دستور نے ہمیں بہت سارے بنیادی حقوق دئے ہیں۔جس میں مساوات اور اپنے مذہب پر عمل آوری، عبادات اور اپنی پسند کے مطابق کھانے پینے کی آزادی بھی شامل ہے۔لیکن موجودہ حالات میں نئے نئے قوانین جاری کرتے ہوئے سرکاری طور پر ہمیں ہراساں کرنے اور پابندیاں لاگو کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس صورتحال میں ہمیں ہاتھ پر ہاتھ دھرے خاموش نہیں بیٹھنا ہے بلکہ اس جبر اور ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔ہوسکتا ہے کہ ہم اقلیت میں ہوں۔مگر اقلیت میں جین ، بدھسٹ اور عیسائی بھی شامل ہیں۔ لیکن دیکھا یہ جارہا ہے کہ ظلم و ستم کا نشانہ ہم مسلمانوں کو ہی بنایا جاتاہے۔اور ہمارا اپنامعاملہ یہ ہے کہ جب بھی کوئی مشکل صورتحال سامنے آتی ہے ، ہم لوگ دم سادھ لیتے ہیں۔ حالات کا مقابلہ کرنے اور اپنے حقوق حاصل کرنے کی جد وجہد کے بجائے کنارہ کش ہوجاتے ہیں۔

جناب سعدالدین نے مزید کہا کہ ہم لوگوں کو سماجی خدمات جیسی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔اور دیگر اقوام کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کرنا چاہیے۔اس سے سماج میں ہماری عزت اور توقیر میں اضافہ ہوگا۔فطری بات ہے کہ اس طرح عام فلاحی کاموں میں ہماری دلچسپی کم ہونے کی وجہ سے ہم اپنے اور دوسرے طبقات کے درمیان ایک فاصلہ سا محسوس کرتے ہیں۔

گلبرگہ، بیجاپور، رائچور، اُترکنڑا، دکشن کنڑا، کولار، گدگ، شموگہ، بنگلور، میسور سمیت ریاست کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے اے پی سی آر کے صدر و جنرل سکریٹری نے اپنی اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کی ، ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں پیش آنے والے مسائل کا بھی تذکرہ کیا۔ اے پی سی آر کی جانب سے اُنہیں ہر ممکن تعاؤن پیش کرنے اور ہر ضلع میں عوام کے اندر قانونی معلومات فراہم کرنے اور اُن میں بیداری پیدا کرنے مختلف پروگرامس ترتیب دینے کی ہدایت دی گئی۔

آپ نے اے پی سی آر کے مقاصد اور کارکردگی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ملک گیرتنظیم ہے جو عام انسانی حقوق کے لئے جد وجہد کررہی ہے۔ ناداروں اور بے بسوں کو قانونی امداد فراہم کرنا اس کا بنیادی کام ہے تاکہ ان کے اپنے دستوری حقوق سے وہ محروم نہ ہوں۔آپ نے اے پی سی آر کے ذمہ داروں سے گزارش کی کہ اس تنظیم کے مقاصد اور کارکردگی سے متعلق بیداری پروگرام ہر ضلع اور تعلقہ کے اہم مقامات پر منعقد کریں اوراس معاملے میں عوام کو متحرک کروائیں۔

ورکشاپ کا آغاز گلبرگہ یونٹ سکریٹری ایڈوکیٹ مقتدر کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ شرکاء کے باہمی تعارف کے بعد ایڈوکیٹ محمد نیاز احمد جنرل سکریٹری اے پی سی آر کرناٹکا چاپٹر نے مہمانوں کا تعارف پیش کرتے ہوئے استقبالیہ خطاب کیا۔

ریاستی اے پی سی آر کو۔آرڈینیٹر شیخ شفیع احمد، ایڈوکیٹ محمود قاضی، اے پی سی آر دہلی کے کو۔آرڈی نیٹر مشفق رضاخان اور اے پی سی آر کرناٹکا کے کو۔آرڈی نیٹر جناب محمد یوسف کنی نے اپنے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے ضلعی ذمہ داران کو ضروری ہدایات دیں۔ محمد فضل نے پروگرام کی نظامت کی، ریاستی ایکزی کوٹیو ممبر عبدالسلام نے کلمہ تشکر پیش کیا۔ اے پی سی آر۔ میڈیا کو۔آرڈی نیٹر عنایت اللہ گوائی بھی اس موقع پر اسٹیج پر موجود تھے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

کانگریس کرناٹک میں لوک سبھا کی 20 سیٹں جیتے گی، وزیر اعلیٰ سدارامیا دعویٰ

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ  سدارامیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کرناٹک کی 28 میں سے 20 سیٹوں پر کامیابی کا پرچم لہرائے گی۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کے تئیں رائے دہندگان کا ردعمل اب تک بہت مثبت رہا ہے۔

بی جے پی کرناٹک حکومت کو دھمکی دے رہی، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا سنگین الزام

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو دھمکی دے رہی ہے اور لوگوں میں یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خراب نظم و نسق کی وجہ سے اب ریاست کی کمان گورنر کے حوالے کر دی جائے گی۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔