انسدادگئو کشی آرڈیننس پرہائی کورٹ میں عبوری ا سٹے کیلئے کوشش ، حکومت کی طرف سے ترتیب دیئے گئے ضوابط میں متعدد خامیوں کی نشاندہی ، سماعت 20 ؍جنوری تک ملتوی
بنگلورو، 19 جنوری (ایس او نیوز ) حکومت کرنا نک کی طرف سے نافذ کئے گئے انسداد گئو کشی آرڈیننس کا چیلنج کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ میں داخل کی گئی عرضی پر پیر کے روز سماعت مکمل ہوگئی اور اس سلسلے میں عدالت نے فریقوں کی بحث اور حکومت کی طرف سے عرضی پر اعتراضات کی سماعت مکمل کرنے کے بعد 20 ؍جنوری کو اس عرضی پر فیصلہ سنانے کا اعلان کیا ہے۔
اس کیس میں عرضی گز ارسماجی کارکن عارف جمیل کی طرف سے پیروی کرتے ہوئے وکیل رحمت الله کوتوال نے عدالت سے اصرار کیا کہ اس آرڈیننس پر فوراً عبوری روک لگائی جائے ۔ جبکہ ریاستی حکومت کی طرف سے اس قانون کے نفاذ کے لئے جو رولس بنائے گئے ہیں ان کا حوالہ دیا اور مفاد عامہ عرضی کے تعلق سے اعتراضات پیش کئے ۔ رحمت الله کوتوال نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مویشیوں کی نقل حمل کے بارے میں جو رولس بنائے گئے ہیں وہ کسانوں کے لئے ناقابل عمل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ رولس میں کہا گیا ہے کہ مویشیوں کو لانے لے جانے کے لئے ضلعی ویٹر نیری آفیسر کی طرف سے تصدیق نامہ لینا ہوگا۔ اس آفیسر کی طرف سے یہ بھی سند لینی ہوگی کہ مویشی کی ملکیت کس کی ہے۔
وکیل نے کہا کہ جانور کی ملکیت طے کرنے کے لئے کیا ان کے پاس کوئی آدھار موجود ہے۔ جب تک ایسا کوئی نظام تیار نہیں ہوجاتا ملکیت ویٹرنری آفیسر کے ذریعہ طے کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے ضوابط میں بتایا ہے کہ مویشیوں کی سرکاری منظوری کے ذریعے ہونے والی نقل و حمل کے مرحلہ میں بھی جس گاڑی میں ان مویشیوں کو لے جایا جائے گا اس میں جانوروں کے لئے فرسٹ ایڈکیٹ کا ہونا لازمی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ ان مویشیوں کومنتقل کرنے والے غریب کسان اس طرح کے کٹ کہاں سے لائیں گے۔ ان تمام بنیادوں پر رحمت اللہ کوتوال نے عدالت سے درخواست کی کہ اس آرڈیننس پر روک لگائی جائے۔ عدالت نے اس معاملہ میں 20 ؍ جنوری کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا اور کارروائی ملتوی کردی۔