سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو لگائی پھٹکار مودی حکومت کشمیر سے متعلق ایک ایک سوال کا جواب دے

Source: S.O. News Service | Published on 22nd November 2019, 2:16 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،22/نومبر(ایس او نیوز/ایجنسی) سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر انتظامیہ کو کہاکہ آرٹیکل370ہٹائے جانے کے بعد ریاست میں عائد پابندیوں سے متعلق ایک ایک سوال کا جواب دینا ہوگا۔ جسٹس این وی رمن کی قیادت والی بنچ نے سالیسٹر جنرل تشارمہتہ سے کہاکہ ریاست میں عائد پابندیوں سے متعلق ایک ایک سوال کا جواب آپ کو دینا ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر سے آرٹیکل 370/ ہٹائے جانے کے بعد وہاں لگی پابندیوں سے متعلق ایک معاملے کی شنوائی سپریم کورٹ میں چل رہی ہے۔ جموں وکشمیر میں لگی پابندیوں سے متعلق اس معاملے پر شنوائی کے دوران عدالت نے جمعرات کو ریاستی انتظامیہ سے کہاکہ انہیں ہر سوال کا جواب دینا ہوگا۔ شنوائی کے دوران جسٹس این وی رمن کی قیادت والی بنچ میں شامل جسٹس آر سبھاش ریڈی اور بی آر گوی نے کہاکہ عرضی گزاروں نے وہاں لگی پابندیوں کو چیلنج کیا ہے اس لئے تمام سوالوں کے جواب آپ کو دینے ہوں گے۔ عدالت نے کہاکہ ’مسٹر مہتہ، جو سوال عرضی گزاروں نے اٹھائے ہیں ان سبھی سوالوں کا آپ کو تفصیلی جواب دینا ہوگا۔ آپ کے ایفیڈیوٹ سے ہم کسی بھی نتیجے پر نہیں پہنچ پارہے ہیں۔ اس طرح کا تاثر مت دیجئے کہ آپ اس مقدمہ پر زیادہ دھیان نہیں دے رہے ہیں۔ اس کے بعد سالیسٹر جنرل تشارمہتہ نے شنوائی کے دوران کہاکہ عرضی گزاروں کی جانب سے پابندیوں کے بارے میں دیئے گئے زیادہ تر دلائل غلط ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب کورٹ میں وہ دلیل دیں گے، اس وقت وہ ہر پہلو پر جواب دیں گے۔ سالیسٹر جنرل نے کہاکہ ان کے پاس اسٹیٹس رپورٹ ہے لیکن انہوں نے یہ عدالت میں داخل نہیں کیا ہے کیونکہ ریاست میں حالات روز افزوں بدل رہے ہیں۔ جب وہ دلیلیں دیں گے تب صحیح اسٹیٹس رپورٹ پیش کریں گے۔ جسٹس این وی رمن کی قیادت والی بنچ نے انتظامیہ کی جانب سے عدالت میں پیش سالیسٹر جنرل سے صاف کہا ہے کہ پابندیوں کو چیلنج دینے والی عرضیوں میں بڑے پیمانے پر دلائل دیئے گئے ہیں اور انہیں سبھی سوالوں کا جواب دینا ہوگا۔ بنچ نے واضح کیا کہ ایک عرضی کو چھوڑ کر کسی میں بھی حراست کے معاملے اس کے پاس التوا نہیں ہیں۔ کورٹ نے کہا کہ ہم جموں کشمیر سے متعلق حراست کا کوئی معاملہ نہیں سن رہے ہیں۔ ہم اس وقت انورادھا بھسین کی جانب سے دائرکی گئی دوعرضیوں پر شنوائی کررہے ہیں۔ یہ عرضیاں آنے جانے اور پریس کی آزادی پر پابندیوں کے بارے میں ہیں۔ صرف ایک عرضی حراست کے بارے میں ہے۔ دوسرے عرضی گزاروں کی جانب سے پیش ہوئیں سینئر وکیل میناکشی اروڑہ نے چہرے پر ماسک پہننے والے مظاہرین پر سرکار کے ذریعے لگائی گئی پابندی کو ہٹانے کے ہانگ کانگ ہائی کورٹ کے حکم کا ذکرکیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کشمیر میں جو دیکھا، ہانگ کانگ کی حالت اس سے کہیں زیادہ خراب تھی۔ وہاں روز احتجاجی مظاہرے ہورہے تھے۔ اس پر جسٹس رمن نے کہا، شہریوں کے بنیادی حقوق کو بنائے رکھنے میں ہندوستان کا سپریم کورٹ کہیں زیادہ بہتر ہے۔ اس کے بعد جسٹس گوی نے اروڑہ سے پوچھا کہ کیا ہانگ کانگ نے سرحدپار دہشت گردی کے مدعے کا سامنا کیا ہے۔ اس پر اروڑہ نے کہاکہ اگر یہ حقیقت میں سرحد پار دہشت گردی کا مدعا ہوتا، تو پابندی صرف چنندہ علاقوں میں ہوتی پوری ریاست میں نہیں۔ وہیں مہتہ نے کہاکہ جموں کشمیر کے لوگوں سے حقوق نہیں چھینے گئے، بلکہ 70/سال میں پہلی بار دیئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم کے حقوق سے متعلق ایکٹ جموں کشمیر پر نافذ نہیں تھا۔ لیکن کوئی بھی عوامی نمائندہ عدالت میں نہیں آیا اور کہاکہ ہمارے بچے پڑھائی نہیں کرسکتے۔ اب وہ کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر پابندی کی وجہ سے بولنے اور اظہار رائے کی آزادی پرپابندی ہے۔ انہوں نے آگے کہاکہ 5/اگست کو بھی سات اضلاع میں موبائل پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ جن مقامات پر نظم ونسق کا مسئلہ نہیں تھا ان جگہوں پر917/اسکول 5/اگست کو بند نہیں ہوئے تھے۔ یہ دکھاتا ہے کہ حکام نے حالات کے مطابق کام کیا۔ چہارشنبہ کو وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہاتھا کہ گھاٹی میں حالات بالکل نارمل ہیں۔ انہوں نے پولیس کی گولی سے ایک بھی فرد کی جان نہیں جانے کا دعویٰ بھی کیاتھا۔ انہوں نے راجیہ سبھا کو بتایا تھا کہ رات کے 8/بجے سے صبح کے 6/بجے کے بیچ چھوڑ کر جموں کشمیر کے 195پولیس اسٹیشنوں میں سے کسی میں بھی دفعہ 144نافذ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ اسکولوں میں حاضری 98/فیصدی ہے اور جموں کشمیر انتظامیہ کے مطمئن ہونے پر ہی انٹرنیٹ خدمات کو شروع کیا جائے گا۔ وہیں مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں بتایاتھا کہ 4/اگست سے کشمیر گھاٹی میں رہنماؤں، علاحدگی پسندوں اور پتھر بازوں سمیت 5161لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ اس میں سے 218پتھر بازوں کے ساتھ 609لوگوں کو فی الحال حراست میں رکھاگیا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...