انکولہ : کون کھیل رہا ہے 'چور پولیس' کا کھیل؟ ایڈیشنل ایس پی پر جان لیوا حملہ ۔ غنڈوں پر درج نہیں ہوا اقدامِ قتل کا کیس!
انکولہ،31؍مارچ (ایس او نیوز) دو دن پہلے انکولہ تعلقہ کے ہٹّی کیری ٹول گیٹ پر ہنگامہ آرائی کرنے اور ایک پولیس آفیسر پر حملہ کی کوشش کیے جانے کی رپورٹ میڈیا میں آئی تھی۔ اور یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پولیس نے ہنگامہ کرنے والوں کی خوب دھلائی کی ہے اور ان پر پولیس آفیسر کو اپنے فرائض انجام دینے سے روکنے کا کیس درج کیا ہے۔
لیکن اب اس واقعہ کی ایک ویڈیو فوٹیج وائرل ہوئی ہے جس نے پورے ضلع کو ہلا کر رکھ دیا ہے کیوںکہ اس سے صاف معلوم ہورہا ہے کہ غنڈہ گردی پر اترے ہوئے لوگوں نے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جیسے اعلیٰ آفیسر کو اپنی اسکارپیو کار کے نیچے روندنے کی کوشش کی تھی۔ اور پولیس والے ان لوگوں پر صرف معمولی دفعات کے تحت کیس درج کرکے خاموش بیٹھ گئے ہیں۔ عوام سیدھا سوال کرر ہے ہیں کہ آخر ان بدمعاشوں پر اقدامِ قتل کا کیس کیوں درج نہیں کیا گیا ؟ اور اس معاملے میں کون ہے جو 'چور پولیس" کا کھیل کھیل رہا ہے؟!
ٹّول گیٹ پر ہوا کیا تھا؟:کسی مسافر کے ذریعے ریکارڈ شدہ وائرل کلپ سے پتہ چلتا ہے کہ انکولہ کا ایک بزنس مین سریش نائیک اور اس کے ساتھی ٹول گیٹ پر عملہ کے ساتھ ٹول وصولی کے مسئلہ پر جھگڑا کر رہے ہیں۔ اس وقت وہاں پر کمٹہ کی طرف سے کاروار جارہے ضلع ایڈیشنل ایس پی بدری ناتھ پہنچ جاتے ہیں۔ انہوں نے مداخلت کرتے ہوئے غنڈہ گردی پر آمادہ لوگوں سمجھانے اور جھگڑے سے باز رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس دوران ہنگامہ کرنے والے اپنی اسکارپیو کار سے ایڈیشنل ایس پی بدری ناتھ کو ٹکر مارتے ہیں جس سے ان کے پیر پر چوٹ لگتی ہے اور وہ توازن کھو جانے سے زمین پر گرتے ہیں۔ ایڈیشنل ایس پی کے باڈی گارڈ اور ٹول گیٹ عملہ کے افراد آگے بڑھ کر انہیں سنبھالتے ہیں اور وہ لنگڑاتے ہوئے کھڑے ہوکر اسکارپیو کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو کار میں سوار غنڈے اس کی پروا کیے بغیر کار آگے بڑھاتے ہیں اور ایڈیشنل ایس پی اور ان کے گارڈز کو گاڑی کے ساتھ تقریباً 25 میٹر دور تک گھسیٹتے ہوئے لے جاتے ہیں۔ خوش قسمتی سے ایڈیشنل ایس پی اور ان کے سیکیوریٹی والے بدمعاشوں کی کار کے نیچے روندے جانے سے بال بال بچ نکلتے ہیں ۔ پھر بعد میں کسی طرح کار روک لی جاتی ہے۔
اور پولیس درج کررہی ہے معمولی کیس!: تعجب کی بات یہ ہے کہ ضلع پولیس کے اعلیٰ افسران میں نمبر 2 مقام پر فائز ایڈیشنل ایس پی پر بدمعاشوں کی طرف سے جان بوجھ کر قاتلانہ حملہ کیا جاتا ہے اور انکولہ پولیس اسٹیشن میں جو کیس درج ہوتا ہے اس میں نہ اس کا ذکر ہے اور نہ ہی ملزمین پر اس جرم کے لئے مقررہ دفعہ 307 لگائی گئی ہے۔ پولیس اسٹیشن میں شکایت بھی اعلیٰ پولیس آفیسر یا ان کے باڈی گارڈز کی طرف سے نہیں بلکہ ٹول گیٹ عملہ کی طرف سے درج کروائی گئی ہے ۔ اور اسی شکایت کی بنیاد پر انکولہ پولیس نے سریش نائیک الگیری، بومیّا سنگپّا نائیک، سریش گری انّا نائیک،گوپال گری انّا نائیک اور سریش نائیک الگیری کے نابالغ بیٹے کو گرفتار کرکے ان کے خلاف 506, 341, 504, 149, 323 اور 353 جیسی دفعات لگائی گئی ہیں جس میں ملزمین کی ضمانت جلد ہوسکتی ہے۔
انکولہ پولیس کے رویہ پر اٹھ رہے ہیں سوال : اس واقعہ اور انکولہ پولیس کے رویے کے بارے میں عوام کے اندر بہت ساری افواہیں اور چہ میگوئیاں چل رہی ہیں۔ جیسے مقامی پولیس ان غنڈوں سے خوف کھاتی ہے اور ان سے پنگا لینے سے بچنا چاہتی ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ان بدمعاشوں اور بعض پولیس افسران و اہلکاروں کی آپسی سانٹھ گانٹھ چل رہی ہے۔ علاقہ کے عوام انکولہ پولیس کی طرف سے ان بدمعاشوں کو دی جارہی چھوٹ ایک تازہ ترین مثال پیش کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ جس دن ایڈیشنل ایس پی پر سریش نائیک اور اس کے ساتھیوں نے حملہ کیا ہے، بس اس سے ایک دن پہلے یعنی اتوار کے دن آدھی رات کو اسی سریش نائیک اور اس کے بیٹے نے اپنے پڑوسیوں سے جھگڑا کیا اور ان کی کار پر پتھر ڈالتے ہوئے نقصان پہنچایا تھا۔ اس تعلق سے رات 2.30 بجے انکولہ پولیس اسٹیشن میں کیس داخل کیا گیا۔ مگر پولیس نے ملزم باپ اور بیٹے کو گرفتار کرنے کی زحمت نہیں کی۔ نتیجہ یہ تھا کہ منگل کے دن ان بدمعاشوں نے ایڈیشنل ایس پی کو ہی کار سے کچلنے کوشش کر ڈالی۔
اقدامِ قتل کا کیس کیوں نہیں؟: ملزموں پر اقدام قتل کا کیس درج نہ کرنے کی وجوہات کے سلسلے میں ایک خبر یہ بھی ہے کہ پولیس والے یہ سمجھتے ہیں کہ غنڈوں کی طرف سے ایک اعلیٰ پولیس کو کار کے نیچے کچلنے کی کوشش کے بارے میں کیس داخل کرنا خود پولیس کی طرف سے اس معاملہ کو پبلسٹی دینے جیسا ہے، جس سے بدمعاشوں کی دیدہ دلیری ظاہر ہوگی اور اس سے پولیس محکمہ کی بڑی بدنامی ہوگی۔ اس لئے اقدام قتل کا معاملہ دبا دیا گیا ہے۔ اس طرح ہزار منھ اور ہزار باتیں ہو رہی ہیں۔ اور دوسری طرف بدمعاشوں کی 'خوب دھلائی' کرکے پولیس والے خوشی سے اپنی پیٹ تھپتھپا رہے ہیں۔
کیا کسی نے کی ہے خفیہ ڈیلینگ؟: افواہوں کے بازار میں ایک گرما گرم افواہ یہ بھی ہے کہ کلیدی ملزم سریش نائیک کا ایک رشتہ دار اس منظر میں سورج کی طرح ابھرا اور انکولہ پولیس اسٹیشن کے ایک افسر کے ساتھ اس نے 'خاص ملاقات اور بات چیت' کی جس کے بعد ملزمین کے خلاف ایڈیشنل ایس پی پر قاتلانہ حملہ کا کیس داخل کرنے سے گریز کیا گیا۔ عوام اسے خواہ مخواہ ہی 'خفیہ ڈیلنگ' کا نام دے رہے ہیں، جس کی سچائی کا کوئی ثبوت کہیں سے سامنے نہیں آیا ہے۔ کچھ لوگ یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ ایسا کچھ ہوا ہی نہیں ہے، مگر یہ جھوٹی خبر بھی بڑی تیزی عام ہوگئی ہے۔
کیا ذات پات کی طاقت کام کر رہی ہے؟: ایک بات جو عوام کی جانب سے بڑے وثوق کے ساتھ کہی جارہی ہے وہ یہ ہے کہ مقامی پولیس تھانے میں افسران سے لے کر کانسٹیبل تک اسی اعلیٰ ذات کے افراد ہیں جس سے ملزمین کا تعلق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دولت کے ساتھ 'تھانیدار ہی رشتہ دار' ہونے کا نشہ ان لوگوں کے سر چڑھ کر بول رہا ہے اور مقامی طور پر انہوں نےاپنی دھاک بٹھا رکھ