انکولہ: ہڑتالی سرکاری بس ملازمین کے بیوی بچے بھی احتجاج میں ہوگئے شامل؛ احتجاجیوں کی کی بھرپور حمایت
انکولہ، 13؍ اپریل (ایس او نیوز) ایک طرف سرکاری ملازمین کی غیر معینہ ہڑتال کو چھ دن گزر گئے اور ہڑتال ختم ہونے کے آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں، دوسری طرف حکومت نے ہڑتالی ملازمین کو ٹرانسفر کرنے کی سزا دینا شروع کردیا ۔ اس بیچ انکولہ میں ہڑتالی ملازمین کے بیوی بچے اور دیگر اہل خانہ ان کی حمایت میں نکل آئے اور تحصیلدار دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔ جہاں پر ہڑتال کی حمایت اور ہڑتالی ملازمین کے ٹرانسفر کی مذمت میں نعرے بازی کی گئی۔
اس موقع پر امرتا ناگرج نائک نامی خاتون نے کہا کہ سرکاری بس ملازمین کے گھر والوں کو ان کی تنخواہوں پر گھر بار چلانا پڑتا ہے۔ وہ لوگ رات دن بغیر آرام کے کام کرتے ہیں۔ اور حکومت ان کو تنخواہیں دینے کے لئے رکاوٹ پیدا کررہی ہے۔ اس لئے جب تک بس ملازمین کی انصاف پر مبنی مانگیں پوری نہیں ہوتیں تب تک ہڑتال ختم نہیں ہوگی اور اس ہڑتال کی حمایت میں ان کے اہل خانہ بھی سڑکوں پر اترکر احتجاج کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مظاہرین نے کہا کہ کچھ ملازمین ڈیوٹی پر حاضر ہونے کی وجہ سے ہڑتال کرنے والوں کو نقصان پہنچ ہورہا ہے۔ اس لئے انہیں ایسا کرنے سے باز آنا چاہیے اور ہڑتالیوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔
ہڑتالی ملازمین کی حمایت میں احتجاج کرنے والے اہل خانہ کو کانگریس اور سی آئی ٹی یو کی طرف سے حمایت دی گئی۔ سی آئی ٹی یو کی طرف سے تحصیلدار اودئے کمبار کو میمورنڈم بھی دیا گیا۔
ہڑتالی ملازمین کی حمایت میں نکلے ہوئے ان کے اہل خانہ جب بس اسٹینڈ پر پہنچ کر وہا٘ں پر ڈیوٹی پر حاضر سرکاری بس ملازمین کو ہڑتال میں شامل کرنے اور بسوں کو روکنے کی کوشش کی تو پولیس نے مداخلت کی اور احتجاجیوں کو وہاں سے منتشر کردیا۔