ساگر مالا منصوبہ: انکولہ سے بیلے کیری تک ریلوے لائن بچھانے کے لئے خاموشی کے ساتھ کیاجارہا ہے سروے۔ سیکڑوں لوگوں کی زمینیں منصوبے کی زد میں آنے کا خدشہ 

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 20th August 2019, 9:38 PM | ساحلی خبریں |

انکولہ 20/اگست (ایس اونیوز) انکولہ کونکن ریلوے اسٹیشن سے بیلے کیری بندرگاہ تک ’ساگر مالا‘ منصوبے کے تحت ریلوے رابطے کے لئے لائن بچھانے کا پلان بنایا گیا اور خاموشی کے ساتھ اس علاقے کا سروے کیا جارہا ہے۔

’انڈین پورٹ ریلوے اینڈ روپ وے کارپوریشن لمیٹیڈ‘ کی نگرانی میں ریلوے لائن بچھانے کے اس نئے منصوبے کے لئے زمین کا سروے شروع ہونے کے بعداس علاقے میں بسنے الے بہت سارے لوگوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔اس منصوبے پر عمل درآمد کا ٹھیکہ دہلی کی ’انٹرو سافٹ‘کمپنی کو ملا ہے، اور اس نے بڑی خاموشی کے ساتھ گزشتہ 20دنوں سے اس علاقے کا سروے شروع کیا ہے۔سروے سے پہلے جن قواعد وضوابط کو پوراکرنا چاہیے تھا اسے کمپنی کی طرف سے نظر انداز کردیا گیا ہے۔ اس سے ضلع انتظامیہ کے افسران کے لئے پریشانی لاحق ہوگئی ہے۔

 کہا جاتا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے وضع کیے گئے ’ساگر مالا‘ منصوبے کا مقصدسمندری راستے سے بین الاقوامی سطح پر کاروبار کے لئے مناسب ثابت ہونے والی بندرگاہوں کوترقی دے کر تجارت کو فروغ دینا ہے۔اس کے لئے ملک کے اہم شہروں اور بندرگاہوں کو ریلوے لائن سے جوڑنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔اس کے علاوہریاست کرناٹکا کی 8شاہراہوں کی توسیع و ترقی کے بعد انہیں مشہور بندرگاہوں سے جوڑنا آسان ہوگیا ہے۔

سڑکوں کے رابطے والے اس بہت بڑے جال میں انکولہ سے ہبلی، منگلوروسے بنگلورو، ہوناور سے بھٹکل، بیلگاوی سے پنجی، بنگلورو وہائٹ فیلڈ سے چینئی، منگلورو سے موڈبیدری، ہاویری سے بیلیکیری کو جوڑنے والے شاہراہوں کو مزید ترقی دی جائے گی۔بتایا جاتاہے کہ ہندوستان کے سرحدی علاقوں سے ساحلی علاقوں کو جوڑنا اس منصوبے کا اہم ترین پہلو ہے۔سڑک اور سمندری راستے کو براہ راست جوڑنے اور سمندری راستے سے تجارت کو فروغ دینے کے مقصد سے بنائے گئے  اس پروجیکٹ میں انکولہ ریلوے اسٹیشن اور بیلے کیری بندرگاہ کا رابطہ بڑی اہمیت رکھتا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ سروے کرنے والے افسران نے اپناکام تقریباً مکمل کرلیا ہے اور ہوائی سروے کے ذریعے یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ بیلے کیری تک پہنچنے کے لئے ہارواڈ، بالے گولی اور جمگوڈ کے علاقے سے ریلوے لائن کو گزارا جاسکتا ہے۔جبکہ بالے گولی سے ریلوے لائن کوبیلے کیری تک لے جانے کے لئے بحری اڈے والے علاقے سے بھی گزرنا پڑے گا۔اس کے مقابلے میں ہارواڈ سے لائن بچھانے پر منصوبے کا خر چ بہت ہی زیادہ بڑھنے کے امکانات بتائے جارہے ہیں۔اور سب سے کم خرچ کے لئے جمگوڈ سے ریلوے لائن کو بیلے کیری کے ساتھ جوڑنا مناسب قرار دیا گیا ہے۔

اگر جمگوڈ سے ریلوے لائن کو بندرگاہ تک لے جانے کا منصوبہ قطعی شکل اختیار کرتا ہے تو پھر 7.5کیلومیٹر تک کے علاقے میں رہنے والے بہت سارے لوگوں کو اپنی زرعی زمینوں سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ یہ منصوبہ بڈگیری علاقے کے لوگوں کے لئے ایک بڑی مصیبت بن جائے گا کیونکہ انہوں نے اس سے قبل دیگر منصوبوں کے لئے اپنی زمینیں گنوائی ہیں اور بچی کچھی تھوڑی سی زمین پر کھیتی باڑی کرکے اپنی زندگی بسر کررہے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ مختلف دیہاتوں میں سروے انجام دینے والے اینٹرو سافٹ کمپنی کے ذمہ داران نے ضلع انتظامیہ، پولیس یا بلدیہ سے کوئی بھی رابطہ قائم نہیں کیا اور کسی کو بھی اطلاع دئے بغیر من مانے طریقے سے گزشتہ 20دنوں سے سروے کی کارروائی کرتے رہے۔اس سے عوام کے اندر بے چینی ا ور برہمی پیدا ہوگئی ہے۔کینی نامی دیہات میں جب کمپنی کے افسران سروے کے لئے پہنچے تو وہاں پر ٹی ایم سی کے رکن پرکاش گوڈااور سابق رکن سندیپ بنٹ کی قیادت میں عوام نے اپنا اعتراض جتاتے ہوئے  سروے کی کارروائی میں رکاوٹ کھڑی کردی۔
 

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی