انکولہ 24؍نومبر (ایس او نیوز) انکولہ میں مجوزہ شہری ہوائی اڈے کی تعمیر کے سلسلے میں درپیش تحویل اراضی اور دیگر مسائل پر مقامی عوام کے ساتھ گفتگو کرنے اور ان کا احوال سننے کےلئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرایچ کے کرشن مورتی نے بیلے کیری میں ایک میٹنگ منعقد کی۔
گاؤں والوں نے کیامیٹنگ کا بائیکاٹ : معلوم ہوا ہے کہ جہاں کچھ لوگوں نے میٹنگ میں حاضر ہوکر اپنی بات رکھنے کی کوشش کی وہیں پر متاثر ہونے والے علاقے کے%60 لوگوں نے ایئر پورٹ منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے اس میٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔
عوام تشویش میں مبتلا نہ ہوں: اس گرام سبھاکی صدارت کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈی سی نے کہا کہ جن لوگوں کی زمینیں اس منصوبے کے لئے تحویل میں لی جارہی ہیں ان کے مسائل اور تجاویز کو متاثرین کی بازآبادکاری قانون 2013کے تحت سناجائے گا۔اوراس میٹنگ میں طے شدہ باتیں یا تجاویز ضلع ڈپٹی کمشنر کے توسط سے ری سیٹلمنٹ اینڈ ری ہیبلی ٹیشن کمشنر کو بھیج دی جائیں گی۔تمام امور چونکہ پوری طرح شفاف طریقے سے انجام دئے جائیں گے اس لئے عوام کو کسی قسم کی تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
ایئر پورٹ کے لئےاپنی زمین قربان کریں: انہوں نے کہا کہ زمین کی قیمتیں الگ چیز ہیں اور اپنی زمینوں سے جذباتی لگاؤ ایک الگ چیز ہے۔اب یہاں کے لوگوں کو ہوائی اڈے کے لئے اپنی زمینیں قربان کرنے کی ضرورت پیش آئی ہے۔زمینوں سے محروم ہونے والے متاثرین کے لئے دوسری جگہ پر معاوضہ، سامان کی رفت، مکانات ، اسکول، آنگن واڈی وغیرہ کی تعمیر کے ملازمت کے مواقع اور زندگی کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے جیسے 11نکات پر عوام کی طرف سے تجاویز قبول کی جائیں گی۔
اس میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر اور تحویل اراضی خصوصی افسر ایت ایم نے کہا کہ ہوائی اڈے کے لئے سیکڑوں ایکڑ زمین کی ضرورت تھی۔ لیکن ڈپٹی کمشنر اور نیوی کے افسران کی منصوبہ بند ی کی وجہ سے صرف 88ایکڑ زمین ہی اس منصوبے کے لئے تحویل میں لی جائیں گی۔
منصونے کی زرودار مخالفت: میٹنگ میں متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے دیورایا نائک نے کہا کہ ہمارے با پ دادا کے زمانے سے جو زمینیں ہماری ملکیت میں رہی ہیں اس پر فصلیں کٹنے کے لئے تیار ہیں، فصلوں کی کھڑی کھیتیوں سے ہم محروم ہونے کے لئے بالکل تیار نہیں ہیں۔اس لئے ہم ہوائی اڈے کے اس منصوبے کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔دیورایا نے مدراس ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کی مثال پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ ماحولیات سےاجازت حاصل کیے بغیر تحویل اراضی کاکام غیر سائنٹفک ہے۔
زبردست احتجاج کی دھمکی: گوریش نائک نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ جس حکومت پرعوام کے لئے غذا فراہم کرنے کی ذمہ داری ہے اسی کی طرف سے ہوئی اڈے کے منصوبے کے لئے تیار فصلوں والے کھیتوں کی زمینیں ہی کسانوں سے چھینی جارہی ہیں۔اگر اس اقدام سے با ز نہیں رہا گیا تو پھر اس کے خلا ف زبردست احتجاج کیا جائےگا۔
کسی بھی قیمت پر زمین نہیں دیں گے: مہیش گوڈا نے اپنا اعتراض پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس میٹنگ میں منتخب عوامی نمائندے، ماحولیات اور منصوبے کے ماہرین وغیرہ کی غیرحاضری اور معاوضہ کی رقم طے کیے بغیر ہی احوال سننے کے لئے گاؤں والوں کی میٹنگ کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔جبکہ گرام پنچایت کے سابق صدر منجو ناتھ نائیک نے سوال کیا کہ سابقہ سرکاری منصوبے (سی برڈ) کے لئے بے گھر ہونے والوں کو معاوضہ ملنے کے لئے 35سال سے زیادہ کا عرصہ گزرگیا تھا اب اس نئے منصوبے کے متاثرین کو معاوضہ ملنے کے لئے کتنے برس لگ جائیں گے؟انہوں نے واضح کیا کہ وہ سرکاری پروجیکٹ کے لئے اپنی زرخیز زمین کسی بھی قیمت پرنہیں چھوڑیں گے ۔ حکومت اگر چاہے تو اپنی خالی پڑی ہوئی زمینوں پر جہاں چاہے ایئر پورٹ تعمیر کرلے۔
اسی طرح سابق ضلع پنچایت رکن وامن نائک نے پچھلے سرکاری منصوبوں سے عوام کو ہونے والی دشواریوں اور محرومیوں کے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں کو کسی بھی صورت میں اس ایئر پورٹ پروجیکٹ کی یہاں پر ضرورت نہیں ہے۔
حاضرین نے کیامیٹنگ کا بائیکاٹ : میٹنگ میں عوام کے اعتراضات اور مخالفت کو دیکھتے ہوئے ایڈیشنل ڈی سی اور دیگر افسران نے انہیں سمجھانے بجھانے کی کوشش کی مگر حاضرین کی اکثریت مطمئن نہیں ہوئی۔ اس دوران منصوبے کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان تو تو میں میں ہونے لگی اور پھر متاثر ہونے والے علاقے کے 60%لوگوں نے ایئر پورٹ منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے اس میٹنگ کا بائیکاٹ کیا، اور میٹنگ ہال سے باہر نکل گئے۔
بائیکاٹ سے کوئی فائدہ ہ نہیں ہوگا: مگر جانکاروں کا کہنا ہے کہ اس بائیکاٹ سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔ کیونکہ حکومت جب کسی منصوبے پر کام شروع کرتی ہے تو اس سے پہلے قانون کےمطابق متعلقہ علاقے کے عوام سے ان کا احوال سننا ضروری ہوتا ہے۔ اس لئے ایسی میٹنگس منعقد کی جاتی ہیں ۔ اس میں اپنی بات اور اعتراضات پیش کرنا ضروری ہے۔ اب جبکہ میٹنگ میں سے بڑی تعداد میں لوگ باہر نکل گئے تو پھر وہاں موجود رہنے والے چند لوگوں کی باتوں کو ہی پورے گاؤں کی بات سمجھا جائے گا اوریہ مان لیا جائے گا کہ گاؤں کے لوگوں کا احوال سنا گیا اور ان میں سے اکثریت کی رضامندی کے ساتھ ایئر پورٹ منصوبے کو آگے بڑھانے جیسا فیصلہ کیا جائے گا۔
پروجیکٹ سے متاثر ہونگے 81 خاندان : خیال رہے کہ فی الحال ہوائی اڈہ منصوبہ کے لئےبیلے کیری میں تحویل اراضی کا کام چل رہا ہے۔ جس کےساتھ بھاوی کیری اور الگیری وغیرہ میں جو زمین سرکاری تحویل میں لی جائے گی اس کارقبہ 88ایکڑ سے کچھ زیادہ ہے۔ اس سے 81خاندان متاثر ہونگے، جن کے مکان، کھیت وغیر ہ چھن جائیں گے۔ ان میں سے 26 خاندان ایسے ہیں جو اس سے پہلے بھی ایک مرتبہ سرکاری منصوبے کی وجہ سے اپنے گھر بار سے محروم ہوچکے ہیں۔
میٹنگ کے دوران ایئرپورٹ پروجیکٹ سے متاثر ہونے والے افراد نے اپنے اعتراضات پر مشتمل ایک میمورنڈم بھی ایڈیشنل ڈی سی کو پیش کیا۔اس میٹنگ میں تحصیلدار اودئے کمبار سمیت ریوینیو اور دیگر محکمہ جات کے افسران موجود تھے ۔