گاندھی جی پر ہتک آمیز بیان کے بعد اننت کمار ہیگڈے نے معافی مانگنے سے کیا انکار؛ ہیگڈے کے خلاف دیش سے غداری کا مقدمہ درج کرنے کانگریس کا مطالبہ
بھٹکل 4/فروری (ایس او نیوز) دوتین دن قبل ملک کی جدوجہد آزادی میں گاندھی جی کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے نے بنگلور میں منعقدہ ایک عوامی اجلاس میں بابائے قوم کا خطاب رکھنے والی گاندھی کی شخصیت کو اپنے طنز اور مذاق کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد بی جے پی ہائی کمان نے انہیں معافی مانگنے کا حکم دیا تھا، مگر تازہ خبر یہ ہے کہ اننت کمار ہیگڈے نے معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے اپنے خطاب میں گاندھی کا نام ہی نہیں لیا ہے، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے نہ گاندھی کے خلاف کوئی تبصرہ کیا اور نہ ہی کسی کا نام لے کر کچھ کہا ہے، انہوں نے اپنی ہانڈی میڈیا پر پھوڑتےہوئے کہا ہے کہ یہ سب کچھ میڈیا کا کیا دھرا ہے جنہوں نے ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔
خیال رہے کہ بی جے پی نے اپنے رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی کیوں نہیں کی جائے۔اس کے علاوہ وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے بھی سخت ناراضگی ظاہر کی گئی تھی جس کے بعد اننت کمار ہیگڈے کو بی جے پی کی پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ سے باہر رکھے جانے کی بھی با ت سنائی دے رہی ہے۔
لیکن ان سب کے درمیان خبر یہ بھی ملی ہے کہ بی جے پی کے ریاستی صدر اور رکن پارلیمان نلین کمار کٹیل نے بنگلورو سے دہلی کے لئے روانہ ہونے سے قبل اننت کمار ہیگڈے سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ”گاندھی کے سلسلے میں ہتک آمیزبیان پر گفتگو ہوئی۔ جس میں اننت کمار ہیگڈے نے اُنہیں بتایا کہ انہوں نے پارٹی کے قومی صدر جے پی ندّا کو اپنا وضاحتی جواب بھیج دیا ہے“
باخبر ذرائع سے پتہ چلاہے کہ ریاستی صدر نلین کمار کٹیل کی تمام کوشش ناکا م ہوگئی ہے اور اننت کمار ہیگڈے نے کسی بھی حالت میں اپنا متنازع بیان واپس لینے یا معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔اور صاف طور پر کہہ دیا ہے کہ میں نے نوٹس کا جواب دے دیا ہے۔ اب پارٹی جو فیصلہ کرنا چاہتی ہے کرنے دو۔ میں اپنا موقف بدلنے والا نہیں ہوں۔ بتایا جارہا ہے کہ اب پارٹی کے قومی صدر اس سلسلے میں ضابطے کے مطابق ضروری کارروائی کریں گے۔
اننت کمار ہیگڈے کے متنازعہ بیان پر سیاسی گلیاروں میں اور خاص کر کانگریس پارٹی کی طرف سے شدید ردعمل جاری ہے۔ کانگریس پارٹی نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اننت کمار ہیگڈے کے خلاف ملک سے غداری کا معاملہ درج کیاجائے۔اس کے علاوہ یہ مانگ بھی کی جارہی ہے کہ اپنے سابق وزیر کے اس رکیک بیان پر وزیر اعظم نریندرا مودی خود قوم سے معافی مانگیں۔ کانگریسی لیڈر آنند شرما نے کہا ہے کہ پارلیمانی سیشن میں پہنچ کر خود اننت کمار ہیگڈے کو اپنے بیان کے سلسلے میں وضاحت کرنی چاہیے اور وزیراعظم مودی کو یہ بتانا ہوگا کہ ان کی عقیدت مہاتما گاندھی کے ساتھ ہے یا پھر گوڈسے کے ساتھ ہے۔
کانگریسی لیڈر اور سپریم کورٹ کے وکیل برجیش کالپّا نے لوک سبھا اسپیکراوم برلا کے پاس رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے کے خلاف تحریری شکایت درج کی ہے۔اس میں انہوں نے کہا ہے کہ ”رکن پارلیمان رہتے ہوئے اننت کمار ہیگڈے جس طرح کے بیانات عوام کے درمیان دے رہے ہیں، اس پر غور کرنے سے ایسا لگتا ہے کہ ان کے ساتھ کوئی بہت ہی گہری دماغی خرابی پید اہوگئی ہے۔ اور دستور ہند کی دفعہ 102کے تحت ایسے شخص کو رکن پارلیمان بنے رہنے کاحق نہیں ہوتا جس کا دماغی توازن بگڑ گیا ہو۔اس وجہ سے شمالی کینرا کی پارلیمانی سیٹ خالی ہوجانے کا اعلان کردیاجائے۔“
راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے اس تنازع پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ”بی جے پی کو جنگ آزادی کے سلسلے میں کوئی رشک اور فخر نہیں ہے۔ وہ تو صرف دکھانے کے لئے گاندھی کے نام کا استعمال کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ اننت کمار ہیگڈے کا نام وقفہ وقفہ سے اپنے جارحانہ اور فرقہ وارانہ بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں آتارہتا ہے۔ کبھی اپنے ٹویٹر ہینڈل سے گاندھی کے قاتل گوڈسے کی ستائش کرنے کے بعد پھر وہ کہتے ہیں کہ ٹویٹر اکاؤنٹ ہیاک ہوگیا تھا۔ کبھی ملک کا دستور بدلنے کی بات کہنے کے بعد پارلیمنٹ میں معافی مانگنی پڑتی ہے۔ کبھی ہندولڑکیوں کو چھونے والوں کے ہاتھ کاٹ دینے پر ہندو نوجوانوں کو اکساتے ہیں تو کبھی دہشت گردی ختم کرنے کے لئے دنیا سے اسلام کو ہی مٹانے کی آواز لگاتے ہیں۔کبھی اپنی ہی مرکزی حکومت کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ مرکزی فنڈ کے 40کروڑ روپے واپس دہلی لے جانے کے لئے بی جے پی نے جان بوجھ کرمہاراشٹرا میں 80 گھنٹوں کے لئے اپنی حکومت قائم کی تھی۔کبھی وہ عقلیت پسند دانشوروں کے خلاف زبانی طور پررکیک حملے کرتے ہیں توکبھی اسپتال میں گھس کر غنڈوں کی طرح ڈاکٹروں پر حملہ کرتے ہوئے سی سی کیمرے میں قید ہوجاتے ہیں۔اس طرح اننت کمار ہیگڈے کانام اختلافات اور تنازعات کو جنم دینے والی ایک جارحانہ شخصیت کی علامت بن کر رہ گیا ہے۔