آل عرب ،آل نائط یا اہل بھٹکل ایک تعارف؛ سعودی چینل پر بھٹکل کا تعارف پیش کرنے والی ایک کلپ کے وائرل ہونے پر نقاش نائطی کی خصوصی رپورٹ
مدینہ یونیورسٹی سے فارغ عبدالقادر منکوی مدنی نے حال ہی میں ایک سعودی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بھٹکل کا تعارف پیش کیا تھا، جس کی ایک وڈیو کلپ سوشیل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہورہی ہے، اس پس منظر میں سعودی عرب میں مقیم بھٹکل کے تاجر جناب نقاش نائطی صاحب نے اہل عرب اہل نائط یا اہل بھٹکل کاتعارف اپنے انداز میں پیش کیا ہے، جسے یہاں قارئین کی معلومات کے لئے پیش کیا جارہا ہے۔ یہ مضمون نگار کے اپنے خیالات ہیں، جس سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
بھٹکل جنوب ھند کا ایک چھوٹا سا شہر ہے جو خلیج عرب کےساحل کنارے اُس مقام پر واقع ہے، جہاں تین طرف پہاڑیوں کا سلسلہ ہے اور ایک طرف سمندر ہے۔ یہاں اہل عرب سابقہ 12 سو سال سے آباد ہیں ۔ زیادہ تر یمنی النسل ہیں لیکن بعض خاندان عراق و شام و سعودیہ کے بھی ہیں۔ جن میں شاھ بندر تجار مشہور قبیلے کے علاوہ اکرمی، شیکھرے ، جبالی، محتشم، محمد جوپا، شریف، مالکی، المیرہ کی بگڑی شکل ارمار، مشہور عربی مصنف محمد مختار الشنقیطی کی بگڑی شکل شنگھیٹی وغیرھم ہیں۔
شہر بھٹکل کی آبادی 50 تا 60 ہزار افراد پر مشتمل ہے، زیادہ تر اہل عرب حضارم ہیں بھٹکل و اطراف بھٹکل کمٹہ، کوڈی ساحل سے ہوناور، سمسی، ہیرانگڈی، ولکی، منکی، مڑدیشور، شرالی، تینگنگنڈی، شیرور، بیندور، گنگولی، کوپ، اور اڈپی کے ساحل تونسہ تک کم و بیش لاکھ سوا لاکھ اہل عرب حضارم کے مختلف قبیلے یہاں بستے ہیں ۔ بھٹکل مرڈیشور منکی ولکی کے اہل عرب، اپنی اولاد کی شادی زیادہ تر صرف حضارم قبیلے ہی میں کرتے ہیں اور اپنا عرب تشخض باقی رکھے ہوئے ہیں۔یہاں مسلک شافعی کے ماننے والے مسلمان ہیں۔ رہن سہن عربوں ہی کی طرح ہیں اور رز بریانی (خوشخواہ چاول) مچھلی و دیگر سمندری مخلوقات شوق سے تناول کرتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ،اہل عرب ہی کی طرح آج بھی اہل بھٹکل میں شادی بیاہ کی محفل مردانہ اور زنانہ کے لئے جدا جدا ہوتی ہیں اور پردے کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
اہل بھٹکل عموماً سرکاری نوکریوں سے ماورا، تاجر پیشہ قوم ہیں اپنے آبائی پیشہ تجارت ہی کی نسبت سے،80 کے دہے سے، سعودی،امارات، مسقط، قطر، بحرین و دیگر تمام خلیجی ملکوں میں بکثرت برسر روزگار ہیں۔ شہر بھٹکل میں مرد و زن کے لئے جد جدا عصری و دینی تعلیم گاہیں و جامعات ہیں۔ اور سب سے اہم، یہاں ہزار بارہ سو سال قبل کادارالقضاء قائم ہے، آج بھی خاندانی و معاشرتی تنازعات تقریبا صد فی صد حکومتی محکمہ عدل سے اجتناب کئے ، مقامی محکمہ شرعیہ ہی میں نپٹائے جاتے ہیں۔ پندرہ اعشاریہ سات مربع کلومیٹر ساحلی علاقہ میں سو سے زائد مساجد اور 12 کے قریب جامع مساجد کے ساتھ یہ علاقہ کسی اسلامی عرب ملک کا ہی حصہ لگتا ہے۔ اس موقع پر جب جامعہ اسلامیہ، پھر ندوة العلماء لکھنو اور پھر مدینہ منورہ سے فارغ التحصیل عبدالقادر شیخ منکوی مدنی کی طرف سے سعودی ٹی وی چینل پر پیش کردہ ،اہل بھٹکل کی تعارفی کلپ منظر عام پرآئی تو ہم نے اہل بھٹکل کا مختصر تعارف پیش کرنا ضروری سمجھا اور چند جملے قارئین کے گوش گذار کئے .
اس موقع پر مختلف عرب ممالک کی میڈیا والوں سے ہماری التجا ہے کہ وہ خصوصا ھند کے اس علاقہ آل عرب کا دورہ کریں اور ان پر تحقیق کرتے ہوئے، مقالات لکھ کر کروڑوں عرب عوام کو اہل بھٹکل والوں سے متعارف کرائیں ، جنہوں نے انکے اپنے اسلامی آداب و اقدار کو ہزار بارہ سوسال تک اپناتے ہوئے اسے زندہ رکھا ہے۔وما علینا الا البلاغ
محمد فاروق شاہ بندر ، عرف عام نقاش نائطی / ابن بھٹکلی
بھٹکلی مسلمان اور عرب سے مماثلت پر ساحل آن لائن کی ایک وڈیو ڈوکومینٹری، جو کچھ سال قبل ایک عیدملن تقریب کے لئے خصوصی طور پر تیار کی گئی تھی: