شارجہ میں ابناء علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خوبصورت تقریب؛ یونیورسٹی میں میڈیکل تعلیم صرف 60 ہزار میں ممکن!
دبئی 20 نومبر (ایس او نیوز/جیلانی محتشم) علی گڈھ مسلم یونیورسٹی جسے بابائے قوم مرحوم سر سید احمد خان نے دو سو سال قبل قائم کیا تھا آج تناور درخت کی شکل میں ملک میں تعلیم کی روشنی عام کررہا ہے۔اس یونیورسٹی میں میڈیکل کے طلبا کے لئے پانچ سال کی تعلیمی فیس صرف 60,000 روپئے ہے، حالانکہ دوسری یونیورسیٹیوں میں میڈیکل کے طلبا سے ایک کروڑ سے بھی زائد رقم وصول کی جاتی ہے۔ ان باتوں کا اظہا ر علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کیا۔ ہ یہاں شارجہ کے پرائیویٹ ہوٹل میں الومنی کی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کررہے تھے۔ پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ ہر جگہ الومنی موجود ہیں لیکن میں نے یواے ای کی دعوت کو اس لئے قبول کیا کہ یہاں کی الومنی ٹیم نے بہت اچھا کام کیا ہے ۔ علی گڈھ مسلم یونیورسٹی میں نئے کورسس کو لانا ہمارا اہم کام ہے جس میں ائیروناٹکس وغیرہ کو بھی اب شامل کیا گیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے الومنی کے صدر جناب ایس ایم قطب الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ مرحوم سرسید احمد خان نے دو صدیوں قبل جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی بنیاد رکھی تھی، تو اُس وقت اُن کو بہت ساری رکاؤٹوں کا سامنا کرنا پڑا تھا، کافی مشکلات پیش آئیں، مگر انہوں نے اس کام کو جاری رکھا ، مسلم قوم کے لئے تعلیم کتنی ضروری ہے، اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے انہوں نے اپنے مشن کو مکمل کرکے ہی دم لیا اور آج اس یونیورسٹی کے ہزاروں اور لاکھوں فارغین دنیا بھر کے مختلف شہروں میں مختلف سیکٹرس میں کام کررہے ہیں۔ آگے کہا کہ اکثر ملکوں میں اس یونیورسٹی کے فارغین موجود ہیں جو ہر سال سرسید ڈے کی تقریب منعقد کرتے ہیں، جس میں مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔مگر متحدہ عرب امارات میں مقیم ہم الومنی نے سن 2008 سے اس بات کا فیصلہ کیا کہ ہم اس تقریب کو مختلف انداز سے منعقد کریں گے اور مرحوم سرسید کی تعلیمات اور ان کی خدمات کو عام کریں گے اور دوسروں کو ترغیب دیں گے کہ وہ بھی اس طرح کے کاز کے لئے آگے آئیں اور قوم وملت کے لئے بڑھ چڑھ کر اپنی خدمات پیش کریں۔ انہوں نے پورے عزم کے ساتھ کہا کہ اگر عرب امارات میں موجود چند الومنی کھڑے ہوجائیں اورمسلمانوں میں تعلیم عام کرنے کا عزم کریں تو ہم انشاء اللہ سچر کمیٹی کی رپورٹ کو غلط ثابت کرسکتے ہیں۔
اعزازی مہمان کی حیثیت سے تشریف فرما ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن نے بھی تعلیم کی اہمیت پر مفصل روشنی ڈالی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خدمات کو سراہتے ہوئے فارغین پر زور دیا کہ وہ بھی مرحوم سر سید احمد خان کے کاز کو آگے بڑھائیں اور مسلمان جو تعلیم کے میدان میں کافی پیچھے ہیں، اُسے آگے لانے کی طرف پورا زور لگائیں۔ انہوں نے پہلی سورہ اقراء کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی کہ تعلیم آج کتنی ضروری ہے۔ اس سے پہلے متحدہ عرب امارات کے سابق وزیر ڈاکٹر محمد سعید الکندی نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کی خدمات کو سراہا ۔دیگر مہمانان نے بھی پروگرام میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔