مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ کارروائی روکی جائے، ایمنسٹی کا بھارت سرکار سے مطالبہ
نئی دہلی، 16؍ جون (ایس او نیوز؍ایجنسی) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پیغمبر اسلامؐ کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس کے بعد احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے خلاف ’ظالمانہ‘ کارروائی فوری طور پر بند کی جانی چاہیے۔
بی جے پی کی سابق قومی ترجمان نوپور شرما اور دہلی بی جے پی کے ترجمان نوین جندل نے پیغمبر اسلامؐ کے بارے میں متنازعہ ریمارکس دیئے تھے جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج ہو رہا ہے۔
ان تبصروں کے خلاف مظاہروں میں گزشتہ ہفتے بھی دو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی مختلف ریاستوں کی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سیکڑوں لوگوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
ہندوستان میں پیدا ہونے والے اس تنازعہ کا اثر قومی سطح پر بھی نظر آرہا ہے، ساتھ ہی بین الاقوامی سطح پر اور بالخصوص مسلم ممالک نے اس پر سخت اعتراض کیا ہے۔
اس کے علاوہ انتظامیہ کی جانب سے بلڈوزر چلانے کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ جن لوگوںکے گھروں پر بلڈوزر چلانےکی کارروائی کی گئی ہے وہ مظاہرے میں شامل ہوئےتھے۔ ان کے گھروںکومنہدم کردیاگیاہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے اس معاملے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’جو مسلمان اپنے خلاف امتیازی سلوک کے خلاف بولنے کی جرأت کررہے ہیں، انہیں منتخب کرکے ، ان کے خلاف ظالمانہ کارروائی کی جارہی ہے ۔‘‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے کہا کہ مظاہرے میں شامل افراد کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے، جسے دل کر رہا ہے، اسے حراست میں لے لیا جا رہا ہے اور اپنے لئے آواز بلند کرنے والےمظاہرین کا اس طرح سلوک کرنا، بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت ہندوستان کے وعدوں کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔‘‘
گزشتہ جمعہ کی نماز کےبعد کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جس کے بعد انتظامیہ نے کارروائی کرتےہوئے سیکڑوں گرفتاریاں کیں۔ صرف اتر پردیش میں ہی 300 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کئی بار اپنے بیانات میں بلڈوزر کی کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے اسے مزید جاری رکھنے کا کہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ آئین اور انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ایمنسٹی نے حراست میں لیے گئے مظاہرین کی ’فوری اور غیر مشروط رہائی‘کا مطالبہ کیا ہے۔