لوک سبھا میں امت شاہ اویسی میں لفظی جنگ، وزیر داخلہ نے کہا، سننے کی بھی عادت ڈالیے
نئی دہلی، 15 جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) لوک سبھا میں پیر کو قومی سلامتی ایجنسی (این آئی اے) کو زیادہ طاقت دینے والا ترمیمی بل پیش ہوا اور اس پر بحث ہوئی۔بحث کے دوران جب حکومت کی طرف سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم پی ستیہ پال سنگھ بول رہے تھے، تبھی ہنگامہ ہو گیا۔ان کی تقریرکے دوران اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی درمیان میں کھڑے ہوئے اور مخالفت کی لیکن اس دوران وزیر داخلہ امت شاہ کھڑے ہوئے۔شاہ نے اس دوران اویسی سے کہا کہ آپ کو سننا ہی پڑے گا۔دراصل این آئی اے نظرثانی بل پر جب پیر کو لوک سبھا میں بحث شروع ہوئی تو بحث کے دوران ممبئی پولیس کے سابق کمشنر اور بی جے پی ممبر پارلیمنٹ نے ستیہ پال سنگھ نے کہاہے کہ دہشت گردی اس لیے پھل پھول رہی ہے کیونکہ ہم اسے سیاسی آئینے سے دیکھ رہے ہیں جبکہ ہمیں اس سے مل کر لڑناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ ممبئی نے دہشت گردی کو خوب جھیلا ہے کیونکہ وہاں بھی اسے سیاسی آئینے میں دیکھا گیا۔بی جے پی کے ایم پی نے کہا کہ حیدرآباد دھماکوں میں جب پولیس نے کچھ اقلیتی برادری سے آنے والے مشتبہ افراد کو پکڑا تو براہ راست وزیر اعلیٰ نے کمشنر سے کہا کہ ایسا مت کیجیے ورنہ آپ کی نوکری چلی جائے گی۔بی جے پی کے ایم پی کے اس بیان پر حیدرآباد سے ممبر پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اعتراض کیا،ابھی اویسی نے بولنا شروع ہی کیاتھاکہ وزیر داخلہ امت شاہ کھڑے ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ اویسی صاحب سننے کی بھی طاقت رکھیں، جب اے راجہ بول رہے تھے پھر آپ کیوں نہیں کھڑے ہوئے، ایسے نہیں چلے گا، سننا بھی پڑے گا۔اس کے بعد ایوان میں ہنگامہ ہونا شروع ہوگیا۔بعد میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ دونوں رکن جب بول رہے ہیں تو کسی کو درمیان میں نہیں بولنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اے راجہ اور ستیہ پال سنگھ کے مختلف نقطہ نظر ہیں اور میں کسی کو ڈرا نہیں رہا ہوں۔