نئی دہلی،7؍اکتوبر (ایس او نیوز؍یو این آئی) جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے وزیر داخلہ امت شاہ کے این آرسی سے متعلق دیئے گئے بیان کو دستور ہند میں دیئے گئے مساوات کے بنیادی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے ذمہ دار وزیر داخلہ کی طرف سے اس طرح کا بیان نا مناسب ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی شناخت کی بنیاد پر کسی بھی طرح کی تفریق دستور ہند کی دفعہ 14-15 کے منافی اور مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، وزیر داخلہ کے بیان سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آسام کے ڈیٹنشن کیمپوں میں صرف مسلمان بند کیے جائیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو اس سے عالمی سطح پر ہندوستان کی زبردست بدنامی ہوگی اور ملک کے دشمنوں کو ہندوستان کو رسوا کرنے کا مضبوط حربہ مل جائے گا۔
جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق مولانا مدنی نے یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ غریب بستیوں پر چھاپہ ماری کی مہم پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جھگی جھونپڑی کے باشندے جو عام طور سے غربت کی انتہائی سطح پر زندگی گزار رہے ہیں، ان کی شہریت کو مشکوک بتانا اور انھیں در انداز کہنا اور اس طرح عمومی چھاپے مار کر انھیں ذلیل و رسوا کرنا مہذب سماج کے لیے بدنما داغ ہے، چند ممکنہ دراندازوں کو پکڑنے کے لیے غریب بستیوں کو بدنام کرنا اور مفلس عوام کو خوف وہراس میں مبتلا کرنا ہرگز مناسب نہیں ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ دراندازی اور پناہ گزیں ہونا دو الگ الگ چیزیں ہیں، اگر سرکار دراندازی کے بارے میں فکر مند ہیں تو کسی بھی درانداز کو ملک میں جگہ نہیں ملنی چاہیے اور اگر وہ دنیا کے مظلوم اقوام سے ہمدردی رکھتی ہے اور انھیں پناہ دینا چاہتی ہے تو غیر مسلمانوں کے علاوہ دیگر مظلوم افراد بالخصوص روہنگیائی مسلمانوں کے ساتھ محض مسلمان ہونے کی وجہ سے تفریق نہیں برتی جاسکتی۔
انھوں نے کہا کہ این آرسی، مردم شماری وغیرہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے تاہم وزیر داخلہ کے بیان سے یہ پیغام جارہا ہے کہ وہ ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کو نشانہ بنارہے ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں باہمی منافرت، دوری اور مسلم اقلیت کے تئیں شکوک و شبہات میں اضافہ ہوگا۔