وزیر داخلہ بی جے پی کارکنوں کو ریاست میں تشدد پر آمادہ کررہے ہیں: ممتابنرجی
کولکاتہ،15/جون (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مرکزی وزیر داخلہ اور بی جے پی صدر امت شاہ پر ریاست میں تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا ہے۔ ممتا نے جمعرات کو کہا کہ امیت شاہ تشدد کے لئے بی جے پی کارکنوں کو فیس بک پر پروپیگنڈہ چلانے کے لئے بھی اکسا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگال میں جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال بھی بی جے پی اور سی پی ایم کی سازش ہے۔ دونوں پارٹیاں ہندو- مسلم کی سیاست کر رہی ہیں۔ اس درمیان جمعہ کو شمالی 24 پرگنہ ضلع کے بشیر ہاٹ میں بی جے پی کارکن کو گولی مارنے کا معاملہ سامنے آیا۔بنگال بی جے پی نے ٹویٹ کیا کہ بشیر ہاٹ میں ترنمول حامیوں نے بی جے پی کارکن کو گولی مار کر قتل کر دیا۔ بنگال میں قانون ختم ہو چکا ہے، یہاں کوئی بھی محفوظ نہیں۔ ممتا بنرجی خود ریاست کی وزیر داخلہ ہیں۔ بنگال میں ڈاکٹر اپنے ساتھیوں کے ساتھ مارپیٹ کی مخالفت کر رہے تھے، منگل سے شروع ہوئی ڈاکٹروں کی ہڑتال چوتھے دن بھی جاری رہی۔ ان کی حمایت میں دہلی، ممبئی اور حیدرآباد سمیت ملک بھر میں احتجاج ہو رہا ہے۔ اس سے طبی نظام بھی متاثر ہو گیا ہے۔ بی جے پی لیڈر مکل رائے نے الزام لگایا ہے کہ ایک کمیونٹی کے لوگوں نے ڈاکٹروں پر حملہ کیا، یہ تمام ترنمول سے جڑے ہوئے ہیں۔ ممتا جمعرات کو ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث ہسپتال پہنچی تھیں۔ انہوں نے ہڑتال کے باعث تین دن سے متاثرہ طبی خدمات کا معائنہ کیا،ممتا نے کہا کہ میڈیکل کالج اور ہسپتالوں میں پریشانیاں بڑھانے کے لئے بیرونی لوگ داخل ہوئے ہیں۔ بی جے پی ہڑتال کو فرقہ وارانہ رنگ دینا چاہتی ہے۔مریضوں کے علاوہ ہسپتال کے احاطے میں کسی کو نہ رکنے دیا جائے۔ بی جے پی کے حامیوں نے بنگال تشدد میں مارے گئے اپنے کارکنوں کی مخالفت میں بدھ کو لال بازار میں مارچ نکالا تھا۔ حامیوں نے کولکاتہ واقع پولیس ہیڈکوارٹر کو گھیرنے کی کوشش کی تھی۔ اس دوران بیر یکیڈٹ توڑنے کے پاداش میں پولیس نے بی جے پی کے حامیوں پر پانی کی بوچھار کی تھی اور آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے تھے۔