این ڈی اے شہریت ترمیمی بل پر متفق نہیں، ایل جے پی مخالفت کرسکتی ہے جدیوکی پالیسی غیرواضح،نئی نئی سیکولربنی شیوسیناکے تئیں کانگریس،این سی پی کی دوستی کابھی امتحان
نئی دہلی7دسمبر(آئی این ایس انڈیا) شہریت ترمیمی بل پیر کو لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ پہلے ہی اس متنازعہ بل کو لے کر بہت سارے تنازعات ہیں اوراسی وجہ سے پارلیمنٹ میں بھی ہنگامہ ہونایقینی ہے۔کانگریس سمیت متعدد اپوزیشن جماعتیں اس بل کے خلاف ہیں۔اب این ڈی اے کے اندر بھی، بل کی مخالفت کی آوازآسکتی ہے۔این ڈی اے کی اتحادی، لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) اس بل کے حق میں نہیں دکھائی دیتی ہے۔
پارٹی ذرائع سے موصولہ معلومات کے مطابق،پارٹی اس بل کو آئین کی بنیادی روح اورسیکولرازم کے خلاف سمجھتی ہے، لہٰذابل کی حمایت کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہے۔دیکھنایہ ہے کہ بہانے سے ایوان سے بھاگنے والی اورخودکوسیکولربتانے والی جدیواس باربھی بھاگ کرسرکارکی حمایت کرتی ہے یامخلصانہ مخالفت میں حصہ لیتی ہے،اسی طرح نئی نئی سیکولربنی شیوسیناکوکانگریس اوراین سی پی کتناسیکولرزپڑھاسکی ہے اوراپنی نئی دوست کوفرقہ وارانہ ایجنڈے سے بازرکھتی ہے یاخوداس کاحصہ ہوجاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی صدر چراغ پاسوان نے اپنے تمام ممبران پارلیمنٹ سے اس بل کے بارے میں مشاورت کی ہے۔اسی سلسلے میں، آج پارٹی کے کچھ ممبران پارلیمنٹ اور عہدیداروں نے چراغ پاسوان سے ملاقات کی ہے۔ اس میٹنگ میں زیر بحث آیا کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اس بل پر رائے دہندگی کے دوران پارٹی کاکیا موقف ہونا چاہیے؟ چراغ پاسوان کے علاوہ رکن اسمبلی محبوب علی قیصر اورپارٹی کے جنرل سکریٹری عبد الخالق اور دیگرنے اس میٹنگ میں شرکت کی۔پارٹی کا یہ بھی ماننا ہے کہ بل پر بحث کرنے کے لیے این ڈی اے کی پہلی میٹنگ میں تمام اتحادیوں کی رائے لینا بہتر ہوتا۔ ایل جے پی کے لوک سبھا میں 6 اور راجیہ سبھا میں 1 ممبرہیں۔ اتحاد کی ایک اور حلیف جے ڈی یو بھی اس بل کے خلاف ہے۔ تاہم، اس بار پارٹی کا موقف اس پر قدرے نرم نظر آرہا ہے۔