طالبان کے تین قیدی رہا، مغوی پروفیسروں کی رہائی کا امکان
واشنگٹن،19/نومبر (آئی این ایس انڈیا) افغانستان میں مغوی دو غیر ملکی پروفیسروں کی قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل میں رہائی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ طالبان کے تین قیدی رہا کر دیے گئے ہیں اور انہوں نے ڈیل منگل ہی کو کرنے کا بتایا ہے۔افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان میں قید ان کے تین قیدی رہائی کے بعد قطر پہنچ گئے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ ان کی رہائی طالبان کی طرف سے اغوا کیے گئے دوغیر ملکی پروفیسروں کے بدلے کا نتیجہ ہے۔ ان تینوں قیدیوں کو طالبان کے اندرونی حلقے میں انتہائی اہم خیال کیا جاتا ہے۔ انہیں سخت سکیورٹی کی بگرام جیل میں رکھا گیا تھا۔تاہم ابھی یہ واضع نہیں کہ مغوی امریکی پروفیسر کیون کنگ اور آسٹریلوی ٹموتھی ویکس کو رہا کر دیا گیا ہے یا نہیں۔ طالبان کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل منگل کو مکمل کر لی جائے گی۔ ان دونوں پروفیسروں کو سن 2016 میں کابل سے اغوا کیا گیا تھا۔ایسی اطلاعات ہیں کہ مسلسل قید میں رہنے کی وجہ سے ٹموتھی ویکس اور کیون کنگ کی صحت میں شدید گراوٹ پیدا ہو چکی ہے۔ ان دونوں پروفیسروں کا تعلق افغان دارالحکومت کابل میں واقع امریکن یونیورسٹی سے ہے۔ غیر ملکی پروفیسروں کی رہائی کے لیے قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کی تفصیلات صدر اشرف غنی نے بارہ نومبر کو ایک خصوصی پریس کانفرنس میں بتائی تھیں۔مغوی امریکی پروفیسر کیون کنگ اور آسٹریلوی ٹموتھی ویکس کو سن 2016 میں کابل سے اغوا کیا گیا تھا۔طالبان نے ان مغربی پروفیسروں کی دو مرتبہ ویڈیوز بھی ریلیز کی تھیں۔ ایک ویڈیو اغواء کے ایک برس بعد ہی جاری کی گئی تھی۔ زرد رنگت اور علیل دکھائی دینے والے دونوں پروفیسروں نے اپنی اپنی حکومتوں سے اپنی اپنی رہائی کی بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی تھی۔ ان کی رہائی کا ایک ریسکیو آپریشن بھی امریکی فوج نے کیا تھا لیکن کارروائی کے وقت اس مقام پر دونوں پروفیسر موجود نہیں ہوئے تھے۔قطر پہنچنے والے طالبان کے تین قیدیوں میں انس حقانی بھی شامل ہیں جن کا تعلق حقانی نیٹ ورک سے ہے۔ انس حقانی کی گرفتاری سن 2014 میں خلیجی ریاست بحرین میں ہوئی تھی۔ وہ حقانی نیٹ ورک کے لیڈر جلال الدین حقانی کے بیٹے اور موجودہ کمانڈر سراج الدین حقانی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ حقانی نیٹ ورک کو ایک انتہائی خطرناک عسکریت پسند گروپ تصور کیا جاتا ہے۔