شہریت قانون کے خلاف پنجاب میں بھی قرارداد منظور، وزیراعلیٰ نے کہا، ملک ہٹلر کے دور سے گذر رہا ہے؛ قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
چندی گڑھ 18 جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) پنجاب اسمبلی نے جمعہ کو متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف قرارداد کو ندائی ووٹ کے ذریعہ منظور کرلیا جس کے ساتھ ہی پنجاب اس قانون کو مسترد کرنے والی دوسری ریاست بن گئی۔ تعجب کی بات یہ رہی کہ جب پنجاب حکومت کی جانب سے ریاستی وزیر برہم مہندرا نے اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف قرارداد پیش کی تو اس قراردا کی حمایت این ڈی اے کی اہم اور سب سے پرانی اتحادی پارٹی شرومنی اکالی دل نے بھی کی۔
واضح رہے کہ اکالی دل نہ صرف این ڈی اے کی سب سے پرانی اتحادی جماعت ہے بلکہ اس نے پارلیمنٹ میں اس قانون کی حمایت بھی کی تھی اور اس کے حق میں ووٹ بھی دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ وزیر پارلیمانی اُمور براہم موہندر نے یہ بل پیش کیا تھا جس کو تین گھنٹوں کی بحث کے بعد منظور کرلیا گیا۔ حکمراں کانگریس اور اپوزیشن عام آدمی پارٹی (عاپ) نے بھی اس قرارداد کی تائید کی جبکہ بی جے پی نے مخالفت کی۔ اکالی دل کے رہنما بکرم مجیتھیا نے کہا کہ اگر عوام کو اپنی پیدائش کے بارے میں بتانے کے لئے قطار میں کھڑا ہونا پڑے گا تو ہم اس قانون کے خلاف ہیں، انہوں نے اس بات کا مطالبہ بھی کیا کہ ترمیمی قانون کے تحت جن برادریوں کو ہندوستانی شہریت ملنی ہے، اُن میں مسلمانوں کو بھی شامل کیا جائے۔
پنجاب اسمبلی میں ریاستی وزیر برہم مہندرا نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ نے جو شہریت ترمیمی قانون بنایا ہے اس سے پورے ملک میں ناراضگی اور بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔ پنجاب ریاست جہاں پُر امن ہے اور سماج کے تمام طبقات ایک دوسرے کے ساتھ بھائی چارگی کے ساتھ امن و امان کے ساتھ رہتے ہیں وہاں بھی اس قانون کے خلاف بے چینی نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون دستور کے سیکولر ڈھانچہ کے منافی ہے۔
عاپ نے ترمیم شدہ قانون میں ہندوستانی شہریت کے مستحق افراد کی فہرست میں مسلمانوں کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ شہریت ترمیمی قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے ان تمام ہندو، عیسائی، پارسی، بدھ اور جین اقلیتوں کو ہندوستانی شہریت کے لئے اہل و مستحق قرار دیا گیا ہے جو 31 ڈسمبر 2014 ء سے قبل ہندوستان پہونچے تھے۔
واضح رہے کہ پنجاب میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد اُس دن پیش ہوئی جس دن مرکزی وزارت داخلہ میں 2020 کی مردم شماری اور این پی آر کے تعلق سے غور و خوص کر نے کے لئے میٹنگ ہو رہی تھی۔ حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ این پی آر دراصل این آر سی سے پہلے کا قدم ہے۔
یاد رہے کہ کیرالا اس قانون کے خلاف قرارداد منظور کرنے والی پہلی ریاست ہے۔ اسی طرح ابھی کئی اور ریاستیں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد پاس کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہیں۔ اکالی دل کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد کی حمایت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ این ڈی اے میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے۔ اس سے پہلے شیو سینا این ڈی اے سے علیحدہ ہو چکی ہے۔چیف منسٹر امریندر سنگھ نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت اِس قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوگی۔ کیرالا کے بعد پنجاب دوسری ریاست ہے جو سپریم کورٹ میں درخواست داخل کرے گی۔
پنجاب میں پرانے طریقہ پر مردم شماری: اسمبلی کے باہر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ نے کہا کہ پنجاب میں مردم شماری پرانے طریقہ سے مکمل کی جائے گی۔ مرکزی حکومت نے قومی آبادی رجسٹر کے لئے جو شرائط و ضوابط بنائے ہیں، اُس پر ریاست میں عمل نہیں کیا جائے گا۔ اس سے قبل اسمبلی میں بحث کے دوران امریندرسنگھ نے کہا کہ آج ملک میں جو حالات پیدا ہورہے ہیں بالکل اسی طرح کے ہیں جب یوروپ میں ہٹلر کو عروج حاصل تھا، اُس وقت جرمنی کی عوام نے خاموشی اختیار کی تھی جو اُن کا سنگین جرم ثابت ہوا۔ مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ مودی حکومت ملک کا سیکولر ڈھانچہ تبدیل کرنے کی خواہاں ہیں۔ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ اب ملک میں جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ خطرناک صورتحال ہے۔ سیاسی مفادات کے لئے اب ہندوستانی عوام کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خطرہ میں ڈالا جارہا ہے، بھائی چارہ کا ماحول ختم ہورہا ہے، اب یہ واضح ہورہا ہے کہ ہندوستان تاریخ سے سبق حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہوا۔ وزیراعلیٰ نے اسمبلی میں ببانگ دہل کہا کہ جرمنی میں 1930 میں ہٹلر نے جو کیا، وہ آج ہندوستان میں ہورہا ہے، انہوں نے ہندوستانی عوام پر زور دیا کہ اُنہیں اپنی آواز بلند کرنی ہوگی تاکہ بعد میں پچھتانا نہ پڑے۔