امریکہ: سیاہ فام نوجوان کے قتل کے تین ملزمان پر فردِ جرم عائد
واشنگٹن،25/جون (آئی این ایس انڈیا) امریکہ کی ایک عدالت نے ایک 25 سالہ سیاہ فام نوجوان احمد آربری کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار شدہ تین سفید فام ملزمان پر قتل اور دیگر الزامات میں فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ تینوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ریاست جارجیا کے شہر برنز وِک میں رواں برس 23 فروری کو 25 سالہ احمد آربری کو اس وقت فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا، جب وہ ایک سفید فام اکثریتی علاقے میں جاگنگ کر رہا تھا۔
پولیس نے ابتداً اس کیس میں کسی کو گرفتار نہیں کیا تھا۔ تاہم قتل کے 10 ہفتے بعد مئی میں آربری کے قتل کے وقت ریکارڈ کی جانے والی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد امریکہ بھر میں ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑ گیا تھا، اور کئی مقامات پر مظاہرے بھی ہوئے تھے،جس کے بعد پولیس نے فائرنگ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق 64 سالہ سابق پولیس افسر جارج مِک مائیکل اور اس کے 34 سالہ بیٹے ٹریوس مِک مائیکل کے خلاف قتل کی دفعات عائد کی گئی تھیں۔ دونوں ملزمان کا موقف ہے کہ انہیں شک تھا کہ آربری ان کے محلے میں ہونے والی چوریوں میں ملوث تھا۔
ملزمان کے بقول انہوں نے آربری کو محلے میں دوڑتے دیکھا تو وہ اس کے پیچھے گئے اور اسے پکڑنے کی کوشش کی۔ ملزمان کے بقول آربری کی جانب سے مزاحمت پر انہیں اپنے دفاع میں فائرنگ کرنا پڑی تھی۔تاہم احمد آربری کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ مقتول واردات کے وقت جاگنگ کر رہا تھا اور وہ اکثر اسی علاقے میں جاگنگ کرتا تھا جہاں اسے قتل کیا گیا۔
بعد ازاں پولیس نے ولیم روڈی برائن جونیئر نامی ایک 50 سالہ شخص کو بھی حراست میں لے لیا تھا جس نے آبری کے قتل کی ویڈیو بنائی تھی۔ پولیس نے برائن جونیئر پر بھی قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ بدھ کو ریاست جارجیا کی ایک عدالت میں جیوری نے تینوں ملزمان پر عائد کیے جانے والے تمام نو الزامات میں فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ تینوں ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا ہے اور انہیں ضمانت پر رہائی بھی نہیں ملے گی۔ مقدمے کے تیسرے ملزم برائن جونیئر کے وکیل نے فردِ جرم عائد کیے جانے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا مؤکل صرف قتل کی اس واردات کا عینی شاہد تھا اور اس نے تحقیقات میں حکام کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے۔ احمد آربری کے اہلِ خانہ کے وکیل لی میرٹ نے کہا ہے کہ ملزمان کے خلاف جن دفعات میں فردِ جرم عائد کی گئی ہے، ان کے تحت ملزمان کو موت کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔ لیکن استغاثہ نے اب تک عدالت سے ملزمان کو سزائے موت دینے کی استدعا کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔