بھٹکل: ساحلی اضلاع کے مختلف مقامات پر کسان مخالف ترمیم شدہ قوانین کو فوراً واپس لینے کا مطالبہ لےکر ٹریڈیونینوں کا احتجاج

بھٹکل:26؍نومبر(ایس اؤ نیوز)سینٹر آ ف انڈین ٹریڈ یونینس (سی آئی ٹی یو ) بھٹکل تعلقہ یونٹ سمیت ساحلی اضلاع کے کئی مقامات پرمختلف کسان اور مزدور سنگھ نے تحصیلدار کے توسط سے وزیر اعظم نریندرا مودی کے نام ایک میمورنڈم دیا جس میں مانگ کی گئی ہے کہ حال ہی میں منظور کیے گئے عوام ،مزدور اور کسان مخالف ترمیم شدہ قوانین کو فوری طور پر واپس لیا جائے، ورنہ ملک گیر پیمانے پر سخت احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے ۔
میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ملک میں اس وقت کورونا وبا کے چلتے معاشی حالت بری طرح متاثر ہوئی ہے او راس کا براہ راست اثر کمزور طبقات ، کسانوں اور مزدوروں کی زندگی پرپڑا ہے۔ مزدورں اور کسانوں کے لئے کام بھی نہیں ہے اور آمدنی بھی نہیں ہے جس سے وہ سخت معاشی بحران کا شکار ہوگئے ہیں۔ایسے میں جمہوری طرز پر رائے مشورہ اور بحث و مباحثہ کیے بغیر ہی لیبر قانو ن ، زرعی قانون، بجلی قانون، اے پی ایم سی قانون جیسے عوامی مفادات کے ساتھ ساتھ کسانوں اور مزدوروں کے مفادات پر بری طرح اثر انداز ہونے والے قوانین جو مرکزی حکومت نے منظور کیے ہیں اور صدر ہند نے جس کی توثیق کردی ہے، انہیں فوری طور واپس لیا جاناچاہیے۔
ان مطالبات کوپورانہ کرنے کی صورت میں دیش بھر میں سخت ترین احتجاجی مظاہرے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دستور کے مطابق جمہوری ملک میں یہاں کے باشندوں کویہ حق حاصل ہے کہ ان کے مفادات کے خلاف کوئی قانون بننے پر، ان کے ساتھ ناانصافی ہونے پر یا کوئی مشکل پیش آنے پر اپنے حقوق پانے کے لئے جدوجہد اور احتجاج کا راستہ اپنائیں ۔ اس لئے حکومت کو چاہیے کہ ترمیم شدہ نئے قوانین کو فوری طور پر واپس لے ورنہ پھر احتجاج کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں رہے گا۔ اس موقع پر سی آئی ٹی یو بھٹکل تعلقہ کے صدر پنڈلک نائک، سکریٹری گیتا نائک، آنگن واڑی سنگھ کی صدر پشپا نائک وغیرہ موجود تھے۔
اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے منڈگوڈ اور مینگلور سمیت دوسرے علاقوں میں بھی منعقد کئے گئے اور مرکزی اور ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ کسان مخالف پالیسی اور کسان مخالف قوانین کو واپس لیا جائے ۔ منڈگوڈ میں مظاہرے کے دوران کسان تعلقہ زرعی مزدور سنگھ (تعلقہ کرشی کولی کارر سنگھ )کے تعلقہ صدر بھیمنا بھوی ، ہنومنتپا نیاسرگی ، روی لکولی، بھوتیش، بسوراج دھارواڑ، وانی تیور، دستگیر ملگی وغیرہ موجود تھے، جبکہ مینگلور میں مختلف اسوسی ایشنوں کی نمائندگی کرتے ہوئے وسنت آچاری ، محمد رفیق ، ایچ وی راؤ ، روی کرن پنچا، بی ایم دیواڑیگا، بی کے امتیاز ، وسنت کمار بجال وغیرہ موجود تھے۔ مینگلور میں احتجاجیوں نے مرکزی اورریاستی حکومتوں کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔