یادگیرکے بعد بیلگاوی میں بھی آلودہ پانی پینے سے دو لوگوں کی موت - 94 افراد بیمار؛ پائپ پھٹنے سے گندہ پانی پہنچ رہا تھا گھر گھر
بیلگاوی 27/ اکتوبر (ایس او نیوز) چار دن قبل یادگیر میں آلودہ پانی پینے سے 2 افراد کی موت واقع ہونے کا واقعہ پیش آیا تھا لیکن اب اسی طرح کی واردات بیلگاوی کے مودینور گاوں میں بھی پیش آئی ہے۔
بیلگام سے ملی اطلاع کے مطابق آلودہ پانی پینے کی وجہ سے شیوپّا اینڈیگیری (60) اور سرسوتی نینگپا ہاولی کی موت واقع ہوگئی ہے جبکہ 94 افراد دست و قئے میں مبتلا ہوگئے ہیں اور انہیں علاج کے لئے اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے ۔ پتہ چلا ہے کہ ان میں سے 4 کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔ اور ان کا علاج ڈسٹرکٹ ہاسپٹل میں کیا جا رہا ہے ۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی پینے کی وجہ سے شیوپّا چار دن پہلے بیمار ہوا تھا ۔ ان کا کہنا ہے کہ 23 اکتوبر کو پانی کا پائپ پھٹنے کے بعد اس میں گندہ پانی شامل ہوگیا اور نلوں کے ذریعہ گندا اور آلودہ پانی گھروں میں پہنچ گیا ۔ مودینور میں آلودہ پانی کی وجہ سے اب تک جتنے لوگ بیمار ہوئے ہیں ان میں 44 مرد، 30 خواتین، 12 لڑکے اور 8 لڑکیاں شامل ہیں ۔
وزیر آب پاشی گووند کاراجول نے اعلان کیا ہے کہ مرنے والے شخص کے اہل خانہ کو حکومت کی طرف سے 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس واقعہ کی خبر ملنے پر بی جے پی ایم ایل اے مہادیوپّا یادواڈا نے موقع پر پہنچ کر صاف ستھرا پینے کا پانی فراہم کرنے میں ناکامی کے لئے سرکاری افسران کو آڑے ہاتھوں لیا ۔
یادگیر کے شاہ پور تعلقہ کے کوتھے پیٹ علاقے میں چار دن پہلے آلودہ پانی پینے کی وجہ سے دست و قئے میں لوگوں کے مبتلا ہونے کا معاملہ پیش آیا تھا اس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ ایک پرانے کنویں سے پانی نلوں کے ذریعہ گھروں تک سپلائی کیا گیا تھا اور وہ پانی آلودہ تھا جس کی وجہ سے ایرمّا ہیرے مٹھ (90 سال) اور ہونپّا گوڈا (45 سال) نامی دو افراد کی موت ہوئی تھی ۔ گاوں کے 220 گھروں میں رہنے والے افراد دست اور قئے کا شکار ہوئے تھے ۔ ان میں سے 12 افراد کو مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے اور کچھ لوگوں کا علاج پرائمری ہیلتھ سینٹرس میں کیا جا رہا ہے ۔