اسمبلی انتخاب کے بعدبھٹکل حلقے میں کانگریس اور بی جے پی کے اندر بدلتا ہوا سیاسی ماحول؛ کیا برسات کا موسم ختم ہونے کے بعدپارٹیاں بدلنے کا موسم شروع ہو جائے گا ؟
بھٹکل 2؍جون (ایس او نیوز) حالیہ اسمبلی انتخاب میں کانگریسی امیدوار منکال وئیدیا کی شکست کے بعد ایسا لگتا ہے کہ کانگریس پارٹی کے اندر ہی سیاسی ماحول ایک آتش فشاں میں بدلتا جارہا ہے ۔ انتخاب سے پہلے تک بظاہرکانگریس پارٹی کا جھنڈا اٹھائے پھرنے اور پیٹھ پیچھے بی جے پی کی حمایت کرنے والے بعض لیڈروں کو اب الیکشن جیتنے والے بی جے پی رکن اسمبلی سنیل نائک کے پیچھے کھلے عام جئے جئے کار کے نعرے لگاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
بھٹکل بلاک کانگریس صدر وٹھل نائک نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔اسی دوران کانگریسی امیدوار منکال وئیدیا کی شکست کے پیچھے سینئر کانگریسی لیڈر آر وی دیش پانڈے کا ہاتھ ہونے کی خبریں بھی عام ہورہی ہیں۔مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے کے ساتھ ان کے بڑھتے ہوئے تعلقات کی باتیں بھی بھٹکل اور ہوناور کے علاقے میں سنائی دے رہی ہیں۔اسی پس منظر میں کانگریسی حلقے میں یہ سرگوشیاں بھی ہورہی ہیں کہ آئندہ سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں دیشپانڈے کو آگے بڑھنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔ اگر وہ ہائی کمان پر دباؤ بناکر ٹکٹ لائیں گے تب بھی کسی بھی قیمت پر ان کا ساتھ نہیں دیا جائے گا۔ کانگریس کے اندر ایک گروہ ایسابھی ہے جو دیشپانڈے اور اننت کمار ہیگڈے دونوں کو ضلع شمالی کینرا کی مرکزی سیاست سے ہٹاکر ان کی جگہ پسماندہ طبقے کے امیدوار بی کے ہری پرساد کو آگے بڑھانے کے منصوبے بنارہا ہے۔اسی بات کو سامنے رکھ کر بھٹکل اور ہوناور کے کانگریسی لیڈراپنی اپنی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔چونکہ کرناٹکا پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر کے بطور ڈی کے شیو کمار کے علاوہ ہری پرساد کا نام بھی سامنے آرہا ہے اس لئے اگلا قدم ریاستی کانگریس صدر کے انتخاب کے بعد ہی اٹھایا جائے گا۔اور اسی کے بعد تصویر صاف ہوجائے گی۔
ادھر انتخاب جیتنے کے بعد بھی بی جے پی کے اندر سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں لگ رہا ہے۔ ماضی میں جب شیوانند نائک رکن اسمبلی تھے تو اننت کمار ہیگڈے گروپ سے وابستہ گووند نائک اور ان کے ساتھی شیوانند نائک مخالف گروپ کے طور پر جانے جاتے تھے۔ اس کے باوجود اننت کمارہیگڈے نے اس گروپ کو کنارے لگاکرچند مہینے قبل پارٹی میں داخل ہونے والے سنیل نائک کو جس طرح آگے بڑھایا اور الیکشن میں جیت حاصل کرکے وہ رکن اسمبلی کے طور پر ابھر گئے ، اس سے گووند نائک گروپ خوش نظر نہیں آتا۔اس کے علاوہ ٹکٹ کی آس لگائے بیٹھے ہوئے جے ڈی نائک اور شیوانند نائک گروپ کے کارکنان بھی دل برداشتہ ہوگئے ہیں اور یہ لوگ سنیل نائک گروپ کے ساتھ گھلنے ملنے سے کترا رہے ہیں۔کیا آئندہ پارلیمانی انتخاب تک اس سے بی جے پی کے لئے کوئی پیچیدگی پیدا ہوگی یا یہ گرم ماحول دھیرے دھیرے سرد ہوجائے گا؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ویسے سیاسی حالات پر نظر رکھنے والے سوچ رہے ہیں کہ جس طرح کے حالات کانگریس او ربی جے پی کے اندر اس وقت پیدا ہوگئے ہیں، ہوسکتا ہے کہ برسات کا موسم ختم ہوتے ہوتے پارٹیاں بدلنے کا موسم شائد شروع ہو جائے۔